منگلورو سے کارگل تک: سلطان ۔ فرحین کی خون کا عطیہ کے لیے بیداری مہم

Story by  شاہ تاج خان | Posted by  [email protected] | Date 08-08-2023
منگلورو سے کارگل تک: سلطان ۔ فرحین کی خون کا عطیہ کے لیے بیداری مہم
منگلورو سے کارگل تک: سلطان ۔ فرحین کی خون کا عطیہ کے لیے بیداری مہم

 

شاہ تاج خان۔ پونے

رگوں میں دوڑتا خون ۔۔۔ زندگی کا دوسرا نام ہے۔ جب کسی کو خون کی ضرورت ہوتی ہے تو خون کا عطیہ کرنے والوں کو تلاش کرنا پڑتا ہے،اپیل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ لوگ سنتے ہیں لیکن اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ خون دینے میں کوئی نقصان نہیں ،طبی طور پر نہ جسمانی طور پر۔ اس سوچ کو ملک میں پھیلانے کے لیے منگلوروکے سید سیف سلطان اور ان کی اہلیہ عدیلہ فرحین نے ایک مشن شروع کیا ہے۔ جس کے تحت وہ اپنی موٹر سائیکل پر کارگل کی جانب رواں دواں ہیں ۔

دراصل 44 سالہ سیف سلطان، ایک موٹیویشنل اسپیکر اور لائف کوچ اور ان کی اہلیہ عدیلہ فرحین خون کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے منگلورو سے کرگل تک 4,000 کلومیٹر کی موٹر سائیکل سواری (ایک طرفہ) کا آغاز کیا۔ یہ جوڑا ایک ماہ سے اس سواری کی تیاری کی۔ ان کا مقصد حب الوطنی کا پیغام پھیلانا ہے اور یہ بھی دنیا کو دکھانا ہے کہ ہندوستان ایک محفوظ جگہ ہے اور جہاں حجاب پہنناکوئی مسئلہ نہیں ہے ۔

اس سفر کو  29 جولائی 2023 کو نہرو میڈا، منگلورو سے ایم ایل اے اور ریاستی اسپیکر یو ٹی کھدر اور منگلورو کے پولس کمشنر کلدیپ کمار آر جین سمیت دیگر معززین کے ذریعہ ہری جھنڈی دکھائی ۔ ایک دن پہلے 28 جولائی کو بلڈ ہیلپ لائن کرناٹک اور ریڈ کراس بلڈ بینک کے تعاون سے ایک خون عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا،۔

یہ جوڑا 19 دن کا سفر کرے گا، 15 اگست کو کارگل پہنچے گا، جہاں ایک خون کا عطیہ کیمپ منعقد کیا جائے گا، اور سیف 21 ویں بار خون عطیہ کریں گے اور ان کی اہلیہ پہلی بار۔جہاں وہ اپنے ساتھ لائے قومی ترنگے جھنڈے کو کرنل ابھیمنيو کے سپرد کریں گے ۔

تقریباً 3800 کلومیٹر کی مسافت طے کرنے کے لیے وہ ہر روز 300کلومیٹر کا راستہ طے کرنے کا ہدف لے کر چل رہے ہیں ۔اِس دوران وہ اُدوپی ،کنداپور ،بھٹکل ،بیلگاوی،پونے ،ممبئی ،سورت ،احمدآباد ، اُدے پور ،جے پور ، دہلی ، امرتسر ، جموں و کشمیر سے گزرتے ہوئے کارگل پہنچیں گے ۔

منزل کی جستجو ہے تو جاری رہے سفر

سیف سلطان عوام الناس میں خون کے عطیہ کی اہمیت کا شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں ۔اِس سفر کا سب سے اہم مقصد معاشرے میں رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے کے پیغام کو عام کرنا ہے ۔سیف سلطان کا کہنا ہے کہ ہر صحت مند شخص کو کم از کم سال میں ایک مرتبہ خون عطیہ کرنا چاہیے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تندرست انسان چھ ماہ میں خون کا عطیہ کرنے کے قابل ہوتا ہے ۔

awazurdu

خون دو اور دنیا کو دھڑکتا رکھو  

سیف سلطان نے اپنے ایک پیغام میں بتایا کہ وہ کارگل پہنچ کر 21 ویں مرتبہ اپنے خون کا عطیہ کریں گے ۔یہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ تمام سائنسی ترقی کے باوجود خون کا کوئی متبادل نہیں ہے ۔جب بھی کسی مریض کو خون کی ضرورت ہوتی ہے تب صحت مند فرد کی جانب سے ملنے والا خون ہی کسی کی زندگی کو بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔اگر یہ کہا جائے کہ خون کا عطیہ صحت مند شخص کی طرف سے ایک ضرورت مند کے لیے بہترین اور قیمتی تحفہ ہوتا ہے تو غلط نہ ہوگا ۔18 سے 65 برس کی عمر کے افراد خون کا عطیہ کر سکتے ہیں ۔ایک یونٹ خون تین لوگوں کی جان بچا سکتا ہے ۔آج بھی ملک میں صرف 1.5 فیصد لوگ ہی بلڈ ڈونیٹ کرتے ہیں ۔سیف سلطان نے بھٹکل میں لوگوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ " خون کو بازار سے خریدا نہیں جا سکتا . خون کی عدم فراہمی کےسبب متعدد افراد اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔سورۃ المائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ' جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی ۔' اِس لیے خون عطیہ کیجئے ۔ مشاہدہ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ خون عطیہ کرنے والے افراد کی صحت بہتر رہتی ہے ۔

 جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر

 عدیلہ فرحین ایک باحجاب خاتون ہیں ۔جو اپنے شوہر کے اِس سفر میں اُن کی ہم سفر ہیں ۔اُن کا حوصلہ،جوش اور ہمت یہ بتا رہی ہے کہ حجاب اُن کی مضبوطی ہے کمزوری نہیں ۔وہ تعلیم یافتہ اور باشعور خاتون ہیں۔وہ بھی اپنےملک وقوم کےلیےکچھ کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔عدیلہ فرحین نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ کارگل میں خون کا عطیہ کریں گی ۔خواتین اگر صحت مند ہوں ،ہیموگلوبن بارہ گرام سے زیادہ ہو اور وزن پچاس کلو گرام سے کم نہ ہو تو وہ بلڈ ڈونیٹ کر سکتی ہیں ۔سیف سلطان کے ساتھ ہیلمیٹ پہن کر ایک با حجاب خاتون کا یہ سفر مسلم خواتین کے تعلق سے بنی اُس سوچ کی نفی کرتا ہے کہ پردہ کسی عورت کے لیے رکاوٹ بنتا ہے ۔

 اتنے مایوس تو حالات نہیں

حب الوطنی کے جذبے سے سرشار دو لوگوں پر مشتمل یہ چھوٹا سا کارواں  قومی ترنگے جھنڈے کے ساتھ کرناٹک کا جھنڈا اور طلو ناڈو کا جھنڈا بھی لے کر چل رہا ہے ۔حالانکہ کارگل میں قومی ترنگا جھنڈا ہی لہرایا جائے گا ۔ سید سیف سلطان موٹیویشل اسپیکر ہیں ۔ایک طویل عرصے سے وہ لوگوں کے درمیان زمین پر کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے محسوس کیا کہ لوگوں کو خون کے عطیہ کی اہمیت سمجھانے کے لیے کسی تحریک کی ضرورت ہے ۔جس کے لیے انہوں نے بائک پر سوار ہو کر لوگوں تک پیغام پہنچانے کا راستہ تلاش کیا ہے ۔اِس طویل سفر پر تقریباً تین لاکھ روپے تک کا خرچ آنے کا امکان ہے ۔جس کا انتظام پرائیوٹ فرم کی جانب سے کیا گیا ہے ۔