سلیم درانی : یاد رکھے گی کرکٹ دنیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-04-2023
ہندوستانی کرکٹ کے سابق 'جارحانہ ' آل راونڈر سلیم درانی نہیں رہے
ہندوستانی کرکٹ کے سابق 'جارحانہ ' آل راونڈر سلیم درانی نہیں رہے

 

  منصور الدین فریدی: نئی دہلی

ہندوستانی کرکٹ میں جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور سابق ممتازآل راؤنڈر سلیم عزیز درانی   کا آج انتقال ہوگیا- 88 سال کی عمر میں گجرات کے شہر جام نگر میں اپنے گھر میں انتقال ہوا-

وہ یقینی طور پر ہندوستان کے سب سے باصلاحیت اور اسٹائلش کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ لمبے پتلے جسم اور نیلی آنکھوں کے ساتھ سلیم درانی جہاں بھی جاتے لوگوں کے گھیرے میں رہتے تھے۔ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ شائقین کی فرمائش پر چھکا مارتے تھے اور وہ بھی اس جگہ جہاں سے چھکا مارنے کی ڈیمانڈ آتی تھی۔

درانی بائیں ہاتھ کے بلے باز اور بائیں ہاتھ کے اسپنر تھے، اور انہوں نے 29 ٹیسٹ میچوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 1202 رنز بنائے اور 75 وکٹیں لیں

ڈومیسٹک کرکٹ میں، درانی نے سوراشٹرا، راجستھان اور گجرات کے لیے رنجی ٹرافی کھیلی۔ وہ 1961-62 میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی سیریز جیتنے میں اپنی شاندار کارکردگی کے لیے سب سے زیادہ مشہور تھے، انہوں نے کولکتہ اور چنئی میں آٹھ اور 10 وکٹیں حاصل کیں۔

ان کی پیدائش: 11 دسمبر 1934ء کابل، افغانستان کی تھی ،جنہوں نے 1960ء سے 1973ء تک 29 ٹیسٹ کھیلے تھے،وہ ایک دھیمے لیفٹ آرم آرتھوڈوکس گیند باز تھے۔
ان کی شہرت چھکے باز  کی تھی جو بائیں ہاتھ کے بلے باز کی نماِیاں خوبی ہوتی ہے۔ وہ واحد ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ہیں جوافغانستان میں پیدا ہوئے تھے
موجودہ دور کے شائقینِ کرکٹ شاید اس بات کا یقین نہ کریں، لیکن ایک وقت ایسا بھی تھا، جب کسی ٹیسٹ میچ میں چھکا لگنا غیرمعمولی واقعہ سمجھا جاتا۔ پھر یہ کارنامہ موضوع بحث بن جاتا۔ اگلے دن کے اخبار میں یہ معرکہ انجام دینے والے بلے باز کی تصویر چھپتی اور ایک عرصے تک ملک بھر میں بچے اس شاٹ کی اپنے اپنے انداز میں نقالی کرتے ۔
 
 جبکہ سلیم درانی واحد کرکٹ کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل تھا جو بھیڑ کی طرف سے ایک چھکا لگانے کی مانگ کا جواب دیتے تھے۔
مارتےبھیڑ نعرہ لگاتی تھی "ہمیں چھکا چاہیے!" اور درانی چھکا مارتے۔
مقبولیت کی انتہا
درانی کا تماشائیوں کے ساتھ ایک خاص رشتہ تھا ، جو ایک بار مشتعل ہو گئے جب انہیں 1973ء میں کانپور ٹیسٹ کے لیے نامعلوم طور پر ٹیم سے خارج کیا گیا تھا اور اس طرح کے نعرے لگائے گئے تھے ، "اگر درانی نہیں تو، ٹسٹ میچ بھی نہیں!"

.جون-14-2018ء میں ہندوستان بمقابلہ افغانستان ہوئے تاریخی ٹیسٹ میچ کے دوران بھی موجود تھے۔ انہوں نے 1973 میں پروین بابی کے ساتھ ایک فلم چَرِترام بھی کی تھی۔ وہ ارجن ایوارڈ جیتنے والے پہلے کرکٹ کھلاڑی تھے۔ انہیں بی سی سی آئی نے سن 2011ء میں سی کے نائیڈو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
کرکٹ کیر یر
 سلیم درانی 1961–62ء میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی سیریز میں فتح کے ہیرو تھے۔ انہوں نے کولکتہ اور چنئی میں بالترتیب 8 اور 10 وکٹیں حاصل کیں۔
ایک دہائی کے بعد ، وہ پورٹ آف اسپین میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہندوستان کی فتح میں کلیئ لائیڈ اور گیری سوبرز کی وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ اینڈیز کے خلاف ہندوستان کو پہلی مرتبہ جیت دلائی۔ 
اپنی 50 ٹیسٹ اننگز میں انہوں نے 1962ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف ایک سنچری 104 بنائی تھی۔ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں گجرات ، راجستھان اور سوراشٹرا کے لیے کھیلے۔ انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 14 سنچریاں بنائیں جس میں وہ 33.37 پر 8545 رنز بنا سکے۔
فلموں میں بھی 
درانی بطور ہیرو ایک  فلم ’’چرتر‘‘ میں آئے،سلیم درانی کے مقابل ہیروئن کا کردار پروین بابی نے کیا تھا۔ دونوں کی یہ پہلی فلم تھی مگر سلیم درانی اس کے بعد کسی اور فلم میں نظر نہیں آئے۔ لیکن پروین بابی کی درجنوں فلمیں آئیں اور وہ ایک کامیاب اداکارہ بن کر برسوں انڈسٹری میں رہیں