پندرہ شعبان کی اہمیت

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 18-03-2022
پندرہ شعبان کی اہمیت: مولانا وحیدالدین خاں
پندرہ شعبان کی اہمیت: مولانا وحیدالدین خاں

 



 

مولانا وحید الدین خان 

 قرآن کی سورہ نمبر 44میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے قسم ہے اس واضح کتاب کی۔ ہم نے اس کو ایک برکت والی رات میں اتار اہے ۔ بے شک ہم آگاہ کرنے والے تھے۔ اس رات میں ہرحکمت والامعاملہ طے کیا جاتا ہے۔ ہمارے حکم سے بے شک ہم تھے بھیجنے والے ، تیرے رب کی رحمت سے ، وہی سننے والا ، جاننے والا ہے ۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، اگر تم یقین کرنے والے ہو ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کارب ( الدخان 1-8) ۔

قرآن کی ان آیات میں جس مبارک رات( ليلة مباركة) کا ذکر ہے، اس کے سلسلہ میں ایک رائے یہ ہے کہ اس سے مراد نصف شعبان کی رات ہے ۔ اس رائے کے مطابق 15 شعبان کی رات اللہ تعالی کے سالانہ فیصلوں کی رات ہے ۔ اس رات کو اگلے سال بھر کے تمام معاملات طے کئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی انسانی دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے ۔ یہاں کثرت سے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔

زمین کے اوپر خصوصی رحمتوں کا ماحول قائم ہو جا تا ہے۔ اس تفسیر کے مطابق ، 15 شعبان کی تاریخ گو یا رزق اور انعامات کی تاریخ ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب کہ فرشتے لوگوں کی قسمتوں کے بارے میں اندراجات کرتے ہیں۔ اس تاریخ کی اس خصوصی اہمیت کی بنا پر اس رات کو مسلمان ذکر وعبادت میں مشغول ہوتے ہیں، وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔

وہ آئندہ کے لئے صالح زندگی گزارنے کا اقرار کرتے ہیں ۔ اس طرح وہ اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں تاکہ اللہ تعالی ان کے حق میں اچھے فیصلے فرماۓ ۔ 15 شعبان کے سلسلے میں کچھ روایتیں حدیث کی کتابوں میں آئی ہیں۔ اگرچہ یہ روایتیں سند کے اعتبار سے زیادہ قوی نہیں ہیں۔ تاہم ان میں سے کچھ حدیثیں یہاں بیان کی جاتی ہیں۔

حضرت علی بن ابی طالب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویں تاریخ آجائے تو تم لوگ اس رات کو نماز میں کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھو ۔کیوں کہ اللہ اس تاریخ کو آسمان دنیا اترتا ہے۔

پھر وہ فرماتا ہے کہ کیا کوئی معافی مانگنے والا ہے تو اس معاف کر دوں ۔ کیا رزق کا طالب ہے تو میں اس کو رزق عطا کروں۔ کوئی مصیبت زدہ اپنی مصیبت سے نجات چاہتا ہے تو میں اس مصیبت سے اس کو نجات دوں ۔ طرح حاجتوں کے لئے اللہ تعالی کی طرف پکاراجاتا ہے اور طلوع صبح تک جاری رہتا ہے۔

ایک روایت مطابق حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل میرے پاس آئے ۔ کہا کہ نصف شعبان کی رات ہے ۔ اللہ اس رات کو اتنے آدمیوں آگ سے نجات دیتا جتنا کہ قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کی تعداد ہے۔ مگر اللہ اس رات کو شرک کرنے والے کی طرف نہیں دیکھے گا۔ اور نہ کینہ والے آدمی کی طرف دیکھے گا۔ اور نہ اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے طرف دیکھے گا۔ اور نہ شراب پینے والے طرف دیکھے گا۔

حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم فرمایا کہ کیاتم مجھ کو رات میں قیام کرنے اجازت دیتی ہے۔ میں نے کہا کہ ہاں میرے باپ اور ماں آپ پر فدا ہوں پھر آپ اٹھے۔ آپ نے نماز پڑھی اور طویل سجدہ کیا یہاں کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ آپ کی روح قبض کر گئی ۔ میں اٹھی اور آپ دیکھا۔ میں نے اپنا ہاتھ آپ کے قدموں پر رکھا ۔ پھر میں خوش ہوگئی۔ پھر میں نے سناکہ آپ سجدہ میں دعا کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسے اللہ میں تیری معافی کے ذریعہ تیری پکڑ سے پناہ مانگتا ہوں ، میں تیری رضا مندی کے ذریعہ تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری ہی ذات کے ذریعہ تجھ پناہ مانگتا ہوں۔ تو بڑی شان والا ہے۔ میں تیری تعریف و توصیف بیان نہیں سکتا ۔ تیری ذات ویسی ہے جیسی تو نے خود اس کی توصیف بیان کی۔

حضرت عائٹ کہتی ہیں پھر جب صبح ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ وسلم سے اس دعا کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ تم بھی اس دعا کو سیکھ لو اور دوسروں کو بھی اسے سکھاو۔ کیوں کہ جبریل نے مجھے تعلیم دی ہے اور مجھ سے کہا ہے کہ میں اس کو سجدہ میں دہراوں۔

ان آیتوں اور حد یثوں پر غور کرنے سے چند باتیں سامنے آتی ہیں۔ اور وہ باتیں ہیں جن پر نصف شعبان کی تاریخ کو سب سے زیادہ دھیان دینا چاہئے۔

1. شعبان کے مہینہ کی پندرہویں تاریخ اللہ تعالی کے سالانہ فیصلوں کی تاریخ ہے ۔ اس تاریخ کو اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی طرف توجہ فرماتا ہے۔ اس لئے اس تاریخ کو خصوصی طور پر اللہ کی یاد اور اس کی عبادت میں مشغول ہو نا چاہئے

اس تاریخ کا سب سے اہم عمل استغفار ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ولم کی دعا سے معلوم ہوتا ہے ۔ضرورت ہے کہ اس تاریخ کو ہر آدمی اپنا احتساب کرے۔ا پنی پچھلی غلطیوں کا اقرار کر کے اس سے معافی مانگے اور آئندہ کے لئے اللہ کے سامنے یہ عہد کرے کہ وہ اپنے آپ کو ایسی غلطیوں سے بچائے گا۔

اس تاریخ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کو رحمت اور انعام دیا جا تا ہے۔ مگر جیسا کہ حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ یہ رحمت اور انعام فرماں برداروں کے لئے ہے۔ وہ سرکش اور نافرمان لوگوں کے لئے نہیں ہے۔ اللہ کی رحمت اور انعام کا سچا امید وار وہ ہے جو امیدوار بننے کے ساتھ اللہ کی نافرمانی کو بھی چھوڑ دے ۔

4۔ خاص طور پر کچھ گناہ ایسے ہیں جن سے بہت زیادہ بچنے کی ضرورت ہے ۔ ورنہ اللہ کی رحمتوں کی تقسیم کے خصوصی دن بھی آدمی اس کی رحمت سے حصہ پانے میں نا کام رہے گا۔مثلاً اللہ کے ساتھ کسی اور چیز کو شریک کرنا ، اپنے سینے کو حسد اور انتقام سے گندا کر نا ، رشتہ داروں کے ضروری حقوق ادا نہ کرنا۔ شراب جیسے برے کام میں مبتلا ہونا ۔ وغیرہ

ہر چیز کے آداب ہوتے ہیں۔ اسی طرح 15 شعبان کے بھی آداب ہیں ۔اور 15شعبان کا فائدہ وہی شخص پائے گا جو اس کے آداب اور اس کے تقاضوں کو پورا کرے ۔