مودی کے خلا ف نازیبا بیان: بیلاول بھٹو نے تہذیب اور ادب کا دائرہ پار کیا ہے۔ مسلم علما اور دانشوروں کا شدید ردعمل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-12-2022
مودی کے خلا ف نازیبا بیان: بیلاول بھٹو نے تہذیب اور ادب کا دائرہ پار کیا ہے۔ مسلم علما اور دانشوروں کا شدید ردعمل
مودی کے خلا ف نازیبا بیان: بیلاول بھٹو نے تہذیب اور ادب کا دائرہ پار کیا ہے۔ مسلم علما اور دانشوروں کا شدید ردعمل

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس 

۔۔۔ مخالفت میں تہذیب اور ادب کا دائرہ پار نہیں کرنا چاہیے ، تنقید کا بھی ایک معیار ہوتا ہے،کسی ملک کے جمہوری وزیر اعظم کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال سیاسی اور سفارتی آداب کے خلاف ہے ۔

۔۔۔ پاکستان  پر دہشت گردی کا اسقدر گہرا اثر ہوچکا ہے کہ حکمراں بھی اب دہشت گردانہ لہجے میں بات کرنے لگے ہیں ۔ ایک ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں اس قسم کے الفاظ کا استعمال کرنا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت حرکت ہے۔

۔۔۔ نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے ہر مذہب اور طبقہ کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں ۔سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کا نعرہ اس کا ثبوت ہے ۔پاکستان کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔۔۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بیلاول بھٹو کے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارےمیں انتہائی اشتعال انگیز اور شرمناک بیان پر مسلم دانشوروں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں بیلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ۔۔ اسامہ بن لادن تو مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی ابھی زندہ ہے،وہ ہندوستان کا وزیر اعظم ہے۔۔

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کاونسل کے چئیرمین  نصیرالدین چشتی  نے بیلاول بھٹو کے بیان کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے حکمراں بھی دہشت گردانہ سوچ کے مالک ہوچکے ہیں ۔ایک ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال قابل مذمت ہے۔ پاکستان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔اس ملک میں کیا ہورہا ہے ؟

 نریندر مودی تو ملک میں ہندو اور مسلمان سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں ۔ سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کا نعرہ بھی انہی کا دیا ہوا ہے۔ ہندوستانی مسلمان اس سرزمین پر پاکستان سے کہیں زیادہ محفوظ اور خوش ہیں ۔

ممتاز اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الواسع نے اس بیان کو انتہائی قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی مخالفت میں تہذیب اور ادب کا دائرہ پار نہیں کرنا چاہیے ۔پاکستان کے وزیر خارجہ نے ہندوستانی وزیر خارجہ کے بیان پر جو ردعمل دیا ہے اسے کسی بھی طرح مہذب نہیں مانا جاسکتا ہے ۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں کہ پاکستان شروع سے ہی طالبان کی حمایت کررہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی دہشت گرد تخریب کاری کررہے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے پاکستان اس بات سے انکار نہیں کرسکتا ہے کہ اسامہ بن لادن کو امریکی افواج نے پاکستان میں ہی کھوج نکالا تھا اور موت کے گھاٹ بھی اتار دیا تھا ۔

 پروفیسر اختر الواسع نے مزید کہا کہ آپ کو یہ اختیار ہے کہ آپ کسی ملک کی خارجہ پالیسی پر تنقید کریں  مگر اس میں جو شرافت  کا دائرہ  ہے اس کو پار نہیں کرنا چاہیے ۔ جو کچھ گجرات میں ہوا ہم اس کی تاہید نہیں کرسکتے لیکن ہندوستانی جمہوریت  دستور  اور عدلیہ میں اس کو لے کر برابر کارروائیاں ہوتی رہی ہیں ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے  اور مقبوضہ کشمیر میں جو غیر منصیفانہ عمل بار بار سامنے اتا ہے ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ چین میں مسلمانوں پر جو ظلم اور زیادتی ہورہی ہے اس پر کوئی انصاف پر مبنی ردعمل نہیں آتا ہے ۔ اس لیے پاکستان کو یک طرفہ طور پر کوئی بات نہیں کرنی چاہیے ۔ ہمارے وزیر اعظم بہر حال ایک جمہوری عمل سے اپنی دوسری  مدت کار میں عمل پیرا ہیں جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ بیان قابل مذمت ہے ۔

 انٹرنیشنل صوفی کا رواں کے سربراہ مفتی منظور ضیائی کا کہنا ہے کہ یہ بیان ناقابل یقین ہے اور قابل مذمت۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ کیونکہ بات ہندوستان کے وزیر اعظم کی ہے ،ایک منتخب وزیر اعظم کے بارے میں اس قسم کی بات کرنے والے انسان کو اپنی حیثیت کا اندازہ بھی ہونا چاہیے۔ اپنے گریبان  میں جھانکنا  چاہیے ۔ وہ یہ کیسے بھول گئے کہ ان کے ماں باپ کے دور میں بھی پاکستان میں دہشت گردی نے پروان پایا تھا ۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر  میں دہشت گردی کو اکسپورٹ کیا تھا اور کررہا ہے۔  وہ کشمیر کے نام پر سیاست اور دہشت گردی کرتا رہا  جبکہ معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

 مفتی ضیائی نے کہا کہ بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا ہے پاکستان جس کو دنیا پہچان چکی ہے ۔بیلاول بھٹو کی حیثیت خود پاکستان کی سیاست میں ایک جوکر کی مانند ہے۔ جس کی سیاست میں اپنی کوئی حیثیت نہ ہو ،جس کو کوئی سنجیدہ سیاستداں نہیں مانتا ہوں وہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال کرے حیران کن اور افسوسناک ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ بیلاول بھٹو بھول گئے کہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اس کی سب سے بڑی خوبی ہے ،ہندوستان کے عوام امن پسند ہیں۔ جو ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور مذہبی رواداری پر یقین رکھتے ہیں جو پاکستان میں ناپید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں اس قسم کے الفاظ کا استعمال کرنابیلاول بھٹو کے معیار کا ثبوت دیتا ہے۔

 مفتی ضیائی نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کے طور پر بیلاول بھٹو کا بیان اس کی ذہنی پستی کا ثبوت ہے۔