عالم وصوفی:شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جنھوں نے سب سے پہلے ترجمہ قرآن کیا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-08-2022
عالم وصوفی:شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جنھوں نے سب سے پہلے ترجمہ قرآن کیا
عالم وصوفی:شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جنھوں نے سب سے پہلے ترجمہ قرآن کیا

 



 

بیس محرم الحرام کو عرس کے موقع پر خصوصی پیشکش

غوث سیوانی،نئی دہلی

ہندوستان کی قومی راجدھانی دہلی کے آئی ٹی او علاقے میں ایک قدیم قبرستان ہے، جسے مہندیان قبرستان کہا جاتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دہلی کی بہت سی تاریخی شخصیتیں دفن ہیں۔ مہندیان میں بہت سے بزرگان دین اور صوفیہ بھی آسودۂ خاک ہیں جن میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں۔ احاطے کی خستہ حالت دیکھ کر یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ اپنے عہد کا امام علم وفن یہاں دفن ہوگا۔ حالانکہ اسی احاطے میں شاہ ولی اللہ کے خانوادے سے تعلق رکھنے والی دیگر علمی شخصیات بھی دفن ہیں جن کا احسان برصغیر ہی نہیں پوری علمی دنیا پر ہے۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ برصغیر کے ان بزرگان دین میں شامل ہیں جنھوں نے اپنی علمی خدمات کے سبب عالمی شہرت پائی اور دینی علوم کے شعبے میں اثرات مرتب کئے۔ انھوں نے علم قرآن، علم حدیث، علم فقہ سے لے کر میڈیکل سائنس اورموسیقی تک کے میدان میں مہارت پائی تھی۔

مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی نے ان کے تعلق سے لکھاہے:

آپ کی ولادت با سعادت عظیم مغل بادشاہ ’ اورنگ زیب عالمگیر کی ؒ وفات سے چار سال قبل 14 شوال 1114ھ بدھ کے دن طلوع آفتاب کے وقت قصبہ پھلت ضلع مظفر نگر ( یوپی) میں ہوئی ۔ آپ کی ولادت سے قبل آپ کے والد ماجد حضرت شاہ عبدالرحیم کو شیخ قطب الدین احمد ( بختیار کاکی ) نے خواب میں ایک نیک لڑکے کے پیدا ہونے کی بشارت دی تھی اور یہ وصیت کی تھی کہ جب بچہ پیدا ہوگا اس کا نام میرے نام پر قطب الدین احمد رکھنا ۔ مگر جب آپ پیدا ہوئے تو آپ کے والد ماجد وصیت بھول گئے اور آپ کا نام ولی اللہ رکھ دیا ۔ پھر ایک مدت کے بعد جب بختیار کاکی کی وصیت یاد آئی تو دوبارہ آپ کا نام قطب الدین احمد رکھا اس لئے آپ کا پورا نام ’’ ولی اللہ قطب الدین احمد ‘‘ اور تاریخی نام عظیم الدین ‘کنیت ابو عبدالعزیز اور ابو الحیاض ہے۔( تفہیمات جلد 2 )

شاہ عبدالرحیم کے بیٹے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی سن عیسوی کے لحاظ سے 21 فروری 1703ء (1114ھ) کو موضع پھلت (ضلع مظفر نگر / اتر پردیش) میں پیدائش ہوئی۔ وہ نسبی اعتبار سے فاروقی تھے یعنی خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اولاد سے تھے۔

شاہ ولی اللہ علیہ الرحمہ نے اگست کی بیسویں تاریخ کو 1762ء میں59 سال کی عمر میں دہلی میں وفات پائی، دہلی کے قبرستان مہندیان تدفین ہوئی۔ محرم کے مہینے میں انتقال فرمایا تھا، اس مناسبت سے کچھ عقیدت مند آج بھی محرم الحرام کی بیسویں تاریخ کو مہندیان میں جمع ہوکر انھیں ایصال ثواب کرتے ہیں۔

مولاناسید ابوالحسن علی ندوی تحریر کرتے ہیں:

 آپ کی عمر جب 5 سال کی ہوئی تو مکتب میں داخل کئے گئے ۔ 7 سال کی عمر میں قرآن مجید کے حفظ سے فراغت ہوئی اور فارسی کتابیں اور عربی کے مختصرات پڑھنا شروع کئے اور کافیہ ختم کی ۔ 10 سال کی عمر میں شرح جامی شروع کی ۔ فرماتے ہیں کہ مجھ میں بالجملہ مطالعہ کی استعداد پیدا ہو گئی ۔ چودہ سال کی عمرمیں بیضاوی کا ایک حصہ پڑھا ۔ پندرہ سال کی عمر میں ہندوستان میں رائج علوم متداولہ سے فراغت حاصل کی ۔ ( بحوالہ تاریخ دعوت و عزیمت )

ترجمۂ قرآن

شاہ صاحب علم وفن میں منارۂ نور کی حیثیت رکھتے جس سے ایک عہد نے روشنی پائی۔انھوں نے بہت سے علمی کام کئے مگر جو کام سب سے نمایاں ہے، وہ ہے برصغیر میں قرآن کریم کا پہلا ترجمہ پیش کرنا۔انھوں نے ’فتح الرحمٰن‘ کے نام سے قرآن کریم کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا جو برصغیر میں پہلا ترجمہ قرآن تھا۔ یہ ترجمہ بہت سے تراجم کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ چوں کہ یہ اپنی طرح کا پہلا کام تھا اور لوگوں کو لگتا تھا کہ قرآن کا ترجمہ کرنا بے ادبی ہے لہٰذا مخالفت بھی خوب ہوئی۔ عوام سے لے کر علماء تک نے مخالفت کی۔ لوگوں نے گستاخانہ رویہ ہی نہیں اپنایا بلکہ تلواریں لے کر بھی نکل پڑے۔

جب دھیرے دھیرے لوگوں کو بات سمجھ میں آئی کہ قرآن کا مقصد انسان کی ہدایت ہے اور جو لوگ عربی نہیں جانتے وہ تعلیمات قرآن کو بھی نہیں سمجھ سکتے تو مخالفت کی آواز کم ہوئی۔ یہی نہیں ہندوستان کی دوسری زبانوں میں ترجمہ کے لئے بھی لوگ آگے آئے۔اس کے بعد اردو میں بھی قرآن کا پہلا ترجمہ عمل میں آیا اور اب تک سینکڑوں کی تعداد میں اردو اور دوسری زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ اس طرح شاہ صاحب کی پہل کے سبب آج قرآن فہمی کا عمل آسان ہوگیاہے۔

تصنیفات

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ مختلف علوم وفنون میں مہارت رکھتے تھے۔

انھوں نے درس وتدریس میں مصروفیت کے باوجود مختلف موضوعات پر عربی وفارسی میں کتابیں بھی تحریر فرمائیں۔ یہ کتابیں علم وفن کا خزانہ ہیں۔ ان کی تحریر کردہ کتابوں کے نام درج ذیل ہیں۔

حجۃ اللہ البالغہ (عربی)

البدور البازغہ

الخیر الکثیر (عربی)

التفہیمات الالہیہ(اول،دوم)

انفاس العارفین(حالات : شاہ عبدالرحیم و شاہ ابوالرضا)

فتح الرحمٰن ترجمہ القرآن (فارسی)

مصفٰی و مسویٰ (شرح موطا)

سرور المحزون (فارسی)

سیرۃ الرسولﷺ

الذکر المیمون ترجمہ سرور المحزون

اطیب الغنم فی مدح سید العرب و العجم ﷺ

الجزء اللطیف  فی ترجمۃ العبد ضعیف

ھمعات

سطعات

 لمحات

الطاف القدس

الخیر الکثیر

عقد الجید

چہل حدیث

العقیدۃ الحسنہ(فارسی)

قرۃ العینین فی تفضیل الشیخین(فارسی)

رسالہ دانشمندی(فارسی)

بالفتح الخیبر بما لا بد من حفظہ فی علم التفسیر

الفوز الکبیر (فارسی)

فیوض الحرمین

الطاف القدس فی معرفۃ  لطائف النفس

انتباہ فی سلاسل الاولیاء

ازالۃالخفاء عن خلافۃ الخلفاء (فارسی)