خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے شادی سے قبل کونسلنگ ضروری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-01-2023
خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے شادی سے قبل کونسلنگ ضروری
خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے شادی سے قبل کونسلنگ ضروری

 

 

شاہ تاج خان، پونے

شادی سے قبل ہم ہر پہلو پر غور نہیں کرپاتے ۔یہی سبب ہے کہ بیشتر رشتوں میں تلخیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔اِس لیے ازدواجی زندگی میں قدم رکھنے والے جوڑوں کو ہم نے یہاں مدعو کیا ہے تاکہ وہ شریعت کی روشنی میں ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کے متعلق معلومات حاصل کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار مفتی اشفاق قاضی نے کیا۔ وہ مسلسل اس ازدواجی زندگی کے مسائل کو حل کرنے میں پیش رہتے ہیں۔ان کی کوششوں سے بہت سی ازدواجی زندگیاں برباد ہونے سے بچ گئیں۔

خیال رہے کہ ریاست ممبئی کے صابو صدیق کالج کے الما لطیفی ہال میں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ گذشتہ 24اور25 دسمبر2022 کو ،غیر سرکاری تنظیم فیملی فرسٹ گائیڈنس کی جانب سے یہ ورک شاپ منعقد کیا گیا۔

awazthevoice

اِس ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد ہے کہ شادی سے قبل ہی اُن لوگوں کی کونسلنگ کی جائے جو ازدواجی زندگی کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

فیملی فرسٹ گائیڈنس کے زیرِ اہتمامازدواجی زندگی کو کیسے بہتر بنایا جائے کے موضوع پر اظہار خیال کرنے کے لیے معاشرے کی با اثر شخصیات ،سماجی کارکنان ،کاؤنسلر ،ماہرِ نفسیات کو مدعو کیا گیا ہے ۔

کثیر تعداد میں لوگوں کی موجودگی یہ واضح کر رہی تھی کہ مختلف مسائل سے جوجھ رہےعام لوگ زندگی کو بہتر طریقے سے گزارنے کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں۔ گھر میں سکون ہو تو زندگی کی جدو جہد ترقی کے راستوں پر چلنے اور آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔

جس طرح زمانہ بدل رہا ہے،شادی کی اہمیت بھی بدل رہی ہے۔بدلتے ہوئے اِس معاشرے میں طلاق جیسی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والے مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

awazthevoice

اسلامک اسکالر وحیدہ سید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کی دینی تربیت کا انتظام کرنا چاہیئے تاکہ ازدواجی زندگی کے متعدد مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہو ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے کئی معاملات سامنے آتے ہیں جہاں لڑکا اور لڑکی، خوشی خوشی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں اور  بہت جلد طلاق کی نوبت آ جاتی ہے۔جس کی وجہ صرف درست معلومات کا فقدان ہے ۔

اسی طرح  کاؤنسلر گلناز انور مستری جو شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کونسلنگ کرتی ہیں ۔انہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں یہ بات کہی ۔وہ مانتی ہیں کہ درست معلومات کی عدم فراہمی رشتوں کو تباہی کے دہانے تک لے جاتی ہیں اس لیے اس طرح کے پروگرام جہاں معلومات کا ذخیرہ ہو اُس میں مرد و خواتین کو شرکت کرنا چاہئے اور  ایسے لوگوں کو جو ازدواجی زندگی سے منسلک ہونے جا رہے ہیں انہیں خاص طور پر میرج کونسلنگ کرنا چاہیے ۔                                       

 شوہر اور بیوی کے حقوق و فرائض                                 

  ازدواجی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے شوہر اور بیوی دونوں ہی اپنے حقوق کے تعلق سے کچھ زیادہ ہی معلومات حاصل کر لیتے ہیں ۔اکثر ایسی خواہشات کے ساتھ شادی شدہ زندگی کا آغاز کیا جاتا ہے جن کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔ اپنے فرائض اور ذمّہ داریوں کو  سمجھنے کی بھی زندگی میں ضرورت ہے ،اِس جانب توجہ ہی نہیں جاتی ۔دھیرے دھیرے زندگی اتنی اُلجھ جاتی ہے کہ اسے سلجھانا تقریباً ناممکن محسوس ہونے لگتا ہے ۔وقت پر صحیح صلاح نہ ملنے کی صورت میں علیحدگی ہی آخری راستہ ثابت ہوتی ہے۔

awazthevoice

اسی قسم کی تلخیوں اور مسائل سے دوچار لوگوں کے لیے فیملی فرسٹ گائیڈنس نے کئی ٹوٹتے بکھرتے رشتوں کو مضبوطی کے ساتھ جوڑنے میں اہم رول نبھایا ہے ۔

حالانکہ اِس تنظیم کا قیام صرف ایک سال پہلے ہی عمل میں آیا ہے لیکن فیملی کے درمیان آپسی رشتوں کی دوریوں کو پاٹنے کی کوشش نے کثیر تعداد میں لوگوں کو اِن کی جانب متوجہ کیا ہے۔

لوگ اپنے مسائل فیملی فرسٹ گائیڈنس تنظیم کے پاس لاتے ہیں اور درست رہنمائی اُن کی زندگیوں کی تلخیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے ۔             

 ٹوٹتے رشتے                 

 رشتوں کو نبھانے کے لیے دونوں جانب سے ہی کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔اِس ورکشاپ میں ایسے لوگوں کی بھی کثیر تعداد موجود تھی جو خواتین کے حقوق اور اُن کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔ایک سوشل ورکر کا کہنا ہے کہ اِس ورکشاپ میں جن پہلوؤں پر غور و فکر کیا گیا ہے اُن کی موجودہ دور میں سخت ضرورت ہے۔

ہمیں بھی یہاں دی گئی معلومات کی روشنی میں خواتین پر ہونے والے مظالم اور ازدواجی زندگی میں درپیش مسائل کو سمجھنے اور سلجھانے میں بہت مدد ملے گی۔                     

 مسائل،تربیت اور حل          

 زندگی میں مسائل کی کمی نہیں ہے۔ معاشی،اقتصادی،سماجی اور دیگر الجھنوں کے درمیان اگر گھریلو پریشانیاں بھی سر اٹھانے لگ جائیں تو سوچئے سمجھنے کی تمام صلاحیتیں دم توڑ دیتی ہیں۔معمولی سی بات بھی اکثر رشتوں کے بکھراؤ کاسبب بن جاتی ہے۔

کئی مرتبہ جلد با زی میں کئے گئے فیصلے بعد میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ایک ایسے وقت میں رشتوں کو سنبھالنے کی تربیت کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔اِس کے لیے ضروری نہیں کہ مسلہ پیدا ہونے کے بعد حل تلاش کرنے نکلا جائے۔

awazthevoice

اگر بچپن سے ہی تربیت کا معقول انتظام کیا جائے تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔اور اگر کہیں مسلہ پیدا ہو بھی جائے تو فیملی فرسٹ گائیڈنس طرز کی تنظیمیں وقت پر لوگوں کی رہنمائی کی ذمّہ داری سنبھال سکتی ہیں۔بالخصوص ازدواجی زندگی میں درپیش مسائل کا حل اگر ماہرین کے ذریعہ نکالا جائے تو ٹوٹتے رشتوں کو مضبوط ڈور سے باندھا جا سکتا ہے۔اور لوگوں کو یقین دلایا جائے کہ اِن مسائل کا حل اور ہماری اصلاح شریعت کی روشنی میں ممکن ہے۔

امید کی جا سکتی ہے کہ شادی کی اہمیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر سطح پر اِس طرح کی ورکشاپ منعقد کرکے معاشرے میں ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والی برائیوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ رشتوں کو مضبوط بنانے پر خاص توجہ دی جائے۔