آزادی فطری خوشی ہے،دل سے منانی چاہیے ۔ڈاکٹر رضی الاسلام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
آزادی فطری خوشی ہے،دل سے منانی چاہیے ۔ڈاکٹر رضی الاسلام
آزادی فطری خوشی ہے،دل سے منانی چاہیے ۔ڈاکٹر رضی الاسلام

 


منصور الدین فریدی : نئی دہلی

غلامی کے مقابلے میں آزادی بہتر اور اچھی ہے،انسان کی فطرت آزادی کو پسند کرتی ہے۔ہم انگریزوں کے علام بنے لیکن اب آزاد ہیں اس لیے اس خوشی ا اظہار دل سے کیا جانا چاہیے۔زور و شور سے منانا چاہیے۔اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آزادی کے لیے ہر طبقے نے قربانیاں دی ہیں۔تمام مذاہب کے ماننے والوں نے جدوجہد کی تھی۔اس لڑائی میں کیا جوان کیا بزرگ اور کیا خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔اس لیے سب کی خدمات اور قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے جشن منائیں ۔

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے ممتاز رہنما اور دانشور ڈاکٹر محمد رضی الالسلام ندوی نے  کیا ۔

 ڈاکٹر رضی الا اسلام نے مزید کہا کہ یہ یوم آزادی خاص ہے کیونکہ ہم آزادی کے ۷۵ سال پورے کررہے ہیں ،اس لیے پورے سال خصوصی پروگرام کا دور جاری ہے ۔ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا۔ ہر کوئی اپنی اپنی پسند اور انداز سے جشن منا رہا ہے۔ جلسے ،جلوس ،سمینار اور مباحثہ کا دور جاری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ آزادی کی جنگ میں سب نے حصہ لیاتھا،کسی کی قربانیاں کم نہیں تھیں مگر آج کے ماحول اور حالات میں وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ان قربانیوں کو اجاگر کریں ،انہیں ملک و قوم کے سامنے پیش کریں۔ نئی نسل کو آگاہ کریں اور برادران وطن کو بھی۔ اب ایک ایسا وقت ہے کہ آپ کی خدمات اور قربانیوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ان حالات میں ہمیں اپنے مجاہدین آمادی کے کرداروں اور قربانیوں کو بھر پور انداز میں پیش کرنا چاہیے۔ جس کے لیے ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم موجود ہے۔  ہم مسلمان مجاہدین آزادی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات شئیر کریں ۔

 انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم  ملک یاد دلائیں کہ آزادی کی جنگ میں علما نے کیا قربانیاں دی تھیں۔ وکلا ہوں ،اساتذہ یا پھر دانشور حضرات سب نے عدم تعاون تحریک میں گاندھی جی کا ساتھ دیا تھا۔۔علما کے سر کاٹے گئے تھے۔دہلی سے میرٹھ تک کٹے ہوئے سر لٹکائے گئے تھے۔

 ڈاکٹر رضی الااسلام نے کہا کہ اگر کوئی مسلمانوں کی قربانیوں کو جھٹلا رہا ہے یا انہیں نظر انداز کرتا ہے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کا بہتر طریقہ سے مقابلہ کریں۔ اس جنگ میں شامل ہوئے مسلمان مجاہدین کے ناموں اور چہروں کو اجاگر کریں ۔