غوث سیوانی،نئی دہلی
جنوبی ایشیا کی سرزمین روحانیت کی سرزمین ہے۔ یہاں کے لوگ، اہل اللہ اور تارک الدنیاافراد کے تئیں انتہائی عقیدت رکھتے ہیں۔ ہر جانب پھیلی ہوئی درگاہیں اور خانقاہیں اس بات کی دلیل ہیں مگر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی مقبولیت زمان ومکان سے ماوریٰ ہے، جنھیں غوث الاعظم ،غوث پاک، غوث الاغواث، دستگیر، پیران پیر کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
ہندوپاک اور بنگلہ دیش میں تو انہیں ’بڑے پیرصاحب‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ ماہ ربیع الثانی کو ’بڑے پیر‘ کا مہینہ کہتے ہیں اور اس کی گیارہویں تاریخ کو نیاز وفاتحہ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی مقبولیت کسی دوسری مذہبی شخصیت کے حصے میں نہیں آئی۔
کون ہیں شیخ عبدالقادرجیلانی؟
شیخ عبد القادر جیلانی کی قبرمنور،عراق کے بغداد میں واقع ہے۔ سوانح نگاروں کے مطابق ان کی پیدائش 17 مارچ 1078ء کو ایران کے گیلان نامی قصبہ میں ہوئی جب کی وفات 12 فروری 1166ء کو بغداد میں ہوئی۔وہ ایک متبحرعالم،خداترس صوفی ، مصنف، مقرر اور مدرس تھے۔ فقہ میں حنبلی طریقہ کے مقلد تھے اور تصوف میں سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔ شیخ عبد القادر جیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے تھا۔
بڑے پیر کی مقبولیت
ہندوستان وپاکستان میں قدیم زمانے سے بزرگوں کے نام سے فاتحہ دلانے کا رواج چلا آرہاہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ کب رائج ہوا، اور اس کے پیچھے کی وجوہات کیا رہی ہیں مگر یہ سماج میں صوفیوں کے اثرات کی دلیل ہے۔ اس خطے کے بیشتر حصوں میں کئی بزرگوں کے نام کے نیاز کا رواج ہے۔ جیسے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ، اویس قرنی، خواجہ معین الدین چشتی، امام جعفر صادق رحمہم اللہ وغیرہ۔ ان فاتحوں میں گیارہویں کا فاتحہ خاص الخاص ہے۔
ربیع الثانی کی گیارہویں تاریخ کو مرغ کے گوشت اور پلائو پر نیاز کا بڑے پیمانے پر رواج ہے۔ اس کی شرعی حیثیت کی بحث سے قطع نظر،یہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔حالانکہ ایک طبقہ ان رواجوں کو غیرشرعی اور بدعت بتاتاہے مگر ان کی مقبولیت اور عقیدت یہاں کے سماج میں اس قدر گہری ہے کہ مخالفتوں کے طوفان اور تحریروں وتقریروں کی سونامی بھی انھیں ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
گائووں کے ناخواندہ لوگ ، خاص طور پر خواتین ،عربی مہینوں کے مشکل ناموں کو اپنی زبان پر لانے میں دقت محسوس کرتے ہیں لہٰذا انھوں نے اپنی سہولت کے مطابق کچھ نام رکھ لئے اور یہ نام پرانے زمانے سے لوگوں کی زبان پر چڑھے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر انھوں نے ربیع الثانی کا نام ’بڑے پیر‘ کا مہینہ رکھ لیا اور کچھ لوگ اسے گیارہویں کا مہینہ کہتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس مہینے کو حضرت شیخ عبدلقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے نسبت ہے اور ان کا فاتحہ اس مہینے کی گیارہویں تاریخ کو کرانے کا رواج چلا آرہا ہے۔
سلسلہ قادریہ کا تعارف
شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا روحانی سلسلہ’ قادریہ‘ کے نام سے مشہور ہے جو درج ذیل ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم
خلیفہ حضرت علی ابن ابی طالب
امام حسین
امام زین العابدین
امام محمد باقر
امام جعفر صادق
امام موسٰی كاظم
امام علی موسٰی رضا
معروف كرخی
سری سقطی
جنید البغدادی
شیخ ابو بكر شبلی
شیخ عبد العزیز بنو تمیم
ابو الفضل ابو الواحد بنو تمیم
ابو الفرح طرطوسی
ابو الحسن فرشی
ابو سعید المبارك مكرمی
شيخ عبدالقادر جيلانی
ہندوستان میں پھیلی خانقاہیں
سلسلہ قادریہ یوں تو دنیا بھر میں پھیلا مگر ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ
دیش میں اسے خصوصی مقبولیت حاصل ہوئی اور آج اس کی خانقاہیں اس پورے خطے میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے سے وابستگی کو لوگ روحانی فیض کے ذریعہ مانتے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں سلسلہ قادریہ کی خانقاہیں موجود ہیں۔جیسے خانقاہ برکاتیہ مارہرہ، خانقاہ رضویہ بریلی،خانقاہ عالیہ قادریہ بدایوں وغیرہ ۔ تیغی سلسلہ بھی قادری سلسلہ کا ہی حصہ ہے جس کی خانقاہیں شمالی بہار کے گائوں گائوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
اسی طرح مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں بھی قادری سلسلے کا بے حد اثر ہے۔ کولکاتا سے مدنی پور تک متعدد خانقاہیں ہیں۔ یونہی کشمیر میں بھی قادری سلسلہ خاص اہمیت کا حامل ہے اور شیخ عبد القادر جیلانی کے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد ہے۔اس خطے میں سلسلہ قادریہ کی خانقاہوں کی ایسی کثرت ہے کہ اگر ان کا اجمالی ذکر کیا جائےتو بھی دفتر درکار ہو اوریہ سب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی مقبولیت کی دلیل ہے۔