حیدرآباد: یوم عاشورہ پر تاریخی بی بی کے علم کا جلوس

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 20-08-2021
حیدرآباد: تزک واحتشام کے ساتھ منایا گیا یوم عاشورہ
حیدرآباد: تزک واحتشام کے ساتھ منایا گیا یوم عاشورہ

 


شیخ محمدیونس، حیدرآباد

اسلامی سال کے پہلے مہینہ محرم الحرام کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ یہ ماہ مقدس مختلف اہم واقعات سے عبارت ہے۔ مذہب اسلام کی بقا اور شریعت کے تحفظ کے لئے یوم عاشورہ کو امام عالی مقام حضرت حسینؓ نے جو عظیم قربانی پیش کی ہے، وہ تاقیامت یاد رکھی جائے گی۔

حضرت امام حسینؓ نے شریعت کے تحفظ کے لئے کربلا میں جام شہادت نوش فرمایا اور ساری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ باطل کے سامنے سرہرگز نہیں جھکانا چاہئے۔

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں محرم روایتی طورپر بصد عقیدت واحترام منایاجاتا ہے۔

یوم عاشورہ کو تاریخی بی بی کے علم کا جلوس الاوہ بی بی دبیرپورہ سے برآمد ہوتا ہے۔ یہ جلوس سارے ملک میں مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔بی بی کے علم کا جلوس ہاتھی پر نکالنے کی روایت ہے جو بدستور جاری ہے۔

شہر حیدرآباد میں بی بی کے علم کے جلوس کی روایت کافی قدیم ہے۔

awaz

 چار سو برس سے بھی قبل قطب شاہی دورمیں عبداللہ قطب شاہ کی والدہ حیات بخشی بیگم نے اس کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں آصفیہ خاندان کے فرمانرواوں نے نہ صرف اس روایت کو برقراررکھا بلکہ بڑے پیمانہ پر گرانٹس کی منظوری بھی عمل میں لائی۔

سلاطین آصفیہ کے دور میں بی بی کے علم پرہیروں کی چھ تھیلیاں بھی چڑھائی گئیں جو آج بھی موجود ہیں۔

آصف جاہ سابع نواب میرعثمان علی خان نے بھی عاشورخانوں پر خصوصی توجہ دی۔ بڑے پیمانہ پر انتظامات کئے گئے۔ نظام ٹرسٹ کے تحت محرم کے تمام انتظامات روبہ عمل لائے گئے۔ اس کا سلسلہ آج تک بھی جاری ہے۔

ارض دکن کی تاریخی اہمیت کا حامل بی بی کے علم کا جلوس آج یوم عاشورہ کو دوپہر ایک بجے علاوہ بی بی دبیر پورہ سے ہاتھی مادھوری پر برآمد ہوا۔

ہاتھی پر حسن الدین اعجازمجاور، قمر حسین رضوی علم بردار اور محمد عابد علی علم کے نگہبان سوار تھے۔

حضرت امام حسین ؓ کی شہادت عظمی کی یاد میں نکالاگیا جلوس مختلف راستوں اور تاریخی چارمینار سے ہوتا ہوا مسجد الہی چادرگھاٹ پہنچا۔

اس سے پہلے علم پر آصف جاہی خاندان اور نظام ٹرسٹ کے عہدیداران کے علاوہ سیاسی، سماجی رہنماوں اور پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے ڈھٹی نذرکی گئی۔

awaz

جلوس کے دوران مختلف شیعہ ماتمی تنظیموں اور انجمنوں کی جانب سے ماتم کیا گیا جس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔

عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔جگہ جگہ سبیلیں قائم کی گئی تھیں۔

عزاداروں کی مرہم پٹی کے لئے مفت طبی کیمپس بھی منعقد کئے گئے۔

بی بی کے علم کے سامنے پولیس کا گھڑسواردستہ بھی موجود تھا۔ سال گذشتہ کورونا وبا کے سبب محدود پیمانہ پر جلوس کی اجازت دی گئی تھی۔

کورونا وائرس کی وباب کے بعد رواں برس بڑے پیمانہ پر جلوس نکالا گیا۔

بی بی کے علم کا جلوس روایتی طورپر ہاتھی پرنکالاجاتا ہے۔ ؎

نظام ٹرسٹ کی ہاتھی رجنی ضعیف ہوچکی ہے۔ اسی لئے جاریہ سال مہاراشٹرا کے کولہاپور سے ہاتھی مادھوری کو لایاگیا ہے۔

سید عباس اسسٹنٹ سکریٹری اوقاف کمیٹی و امور مذہبی نے بتایاکہ نظام ٹرسٹ کا ہاتھی زو میں موجود ہے۔ یہ ہاتھی ضعیف ہوچکا ہے۔محرم کے جلوس کے لئے ایک صاحب خیر نے نظام ٹرسٹ کو ایک ہاتھی فراہم کیا تھاجو فوت ہوچکا ہے۔ تب سے جلوس کے لئے ہاتھی کرایہ پر حاصل کیاجارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ہاتھی کا نہ صرف مناسب نظم کیاگیا بلکہ چارلاکھ روپئے کرایہ بھی ادا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے محرم کے انتظامات کے خصوص میں 50 لاکھ روپئے کی منظوری عمل میں لائی گئی اور شہر حیدرآبادمیں واقع تقریبا 132عاشورخانوں کے لئے رقم منظورکی گئی۔

awaz

ہاتھی مادھوری کے مہاوت اسماعیل نے بتایاکہ ہاتھی کی عمر 33سال ہے اور یہ جین مندر کا ہاتھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآباد میں محرم کے جلوس میں پہلی مرتبہ اس ہاتھی کو استعمال کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 15برسوں سے ہاتھی مادھوری مختلف مذہبی جلوسوں میں استعمال کی جارہی ہے۔

ہاتھی مادھوری تربیت یافتہ ہے جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ سید عباس نے جب ہاتھی کو نوٹ پیش کی تو اس ہاتھی نے نہ صرف نوٹ حاصل کی بلکہ اپنی سونڈ اٹھا کر سلام بھی عرض کیا۔