حیدربادی پکوان:اب ڈاک ٹکٹ کی شان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-05-2021
حیدربادی پکوانوں پر اسٹیمپ
حیدربادی پکوانوں پر اسٹیمپ

 

 

 رتنا چوٹرانی۔ حیدرآباد

حیدرآباد کے محکمہ ڈاک کے اس قدم سے کھانوں اور پکوانوں کو دی جانے والی غیر معمولی اہمیت کی غمازی ہوتی ہے۔ محکمہ ڈاک نے ایک پوسٹ کارڈ جاری کیا ہے جو حیدرآبادی کھانوں کی دل کشی سے مزین ہے۔ حیدرآباد کے محکمہ ڈاک کے ذریعہ جاری ہونے والا اور حیدرآبادی کھانے کو نمایاں کرنے والا رنگین پوسٹ کارڈ دیگر ہندوستانی پوسٹ کارڈوں میں سے ایک ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ہندوستانی ڈاک ٹکٹوں میں سیاسی رہنماؤں سے لے کر مشہور شخصیات گلوکاروں ، رقاصوں ، ٹیکسٹائلوں ، دستکاریوں تک کو تو جگہ ملی لیکن کبھی کھانے کی نمائش نہیں کی گئی ۔ جاپان جیسے ایسے بہت سے ممالک ہیں جو ڈاک ٹکٹوں اور کارڈوں پر اپنے مینو کی تفصیلات ہے خصوصیات کو اس کا جز بناتے ہیں۔ کچھ ممالک میں لاطینی طرز کے فرحت بخش کھانے اور بیلجیئم جیسے ممالک میں تو چاکلیٹ کے ذائقے میں ڈوبے ہے گوند کے ساتھ چاکلیٹ کی خوشبو والا اسٹامپ جاری کیا جاتا ہے ۔ دنیا بھر کے ڈاک کے نظام میں مروجہ اس حسین روایت کو دیکھتے ہوئے اب حیدرآباد محکمہ ڈاک نے بھی فخریہ انداز میں دنیا بھر میں معروف حیدرآبادی ذائقہ دار پکوانوں کو پوسٹ کارڈ کی زینت بنایا ہے ۔

حیدرآباد پوسٹ آفس کے سر 2002 میں پوسٹ آفس کے ذریعہ حلیم فروخت کئے جانے کا سہرا بھی جاتا ہے .یہ شروعات اس وقت کے ڈائریکٹر پوسٹل سروسز حیدرآباد بی وی سدھاکر کے ذہن کی اختراع ہے - ملک بھر میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد خیال تھا۔ اس اختراعی اور کاروباری ذوق کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے محکمہ ڈاک نے حیدرآباد کے بہترین کھانے کو اپنے پوسٹ کارڈ کا حصہ بنایا ہے ۔

جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ ڈاک ٹکٹ اور پوسٹ کارڈز دنیا کے لئے ونڈو ہیں جو افراد ، تہذیب ، کھانوں اور جگہوں کو عوام کے شعور میں زندہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ محکمہ نے پوسٹ کارڈز میں حیدرآباد کے جن کھانوں کی تصاویر چسپاں کی ہیں ان میں مرچی کا سالن ، حیدرآباد کی دم بریانی ، عثمانیہ بسکٹ ، شاہی ٹکرا ، حیدرآباد حلیم ، قوبانی کا میتھا ، پتھر کا گوشت ، بگھارہ بینگن ، تلآ ہوا گوشت اور شکمپوری کباب قابل ذکر ہیں ۔

اس تاریخی تقریب کے موقعہ پر آئی آر پی ایس گورلی سرینواس راؤ ، پوسٹ ماسٹر جنرل ڈاکٹر پی وی ایس ریڈی اور محترمہ یو سائی پالووی ، ڈائریکٹر پوسٹل اکا ونٹس اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ خوشبو اور ذائقوں سے بھرپور حیدرآباد کے نواب کچن کے پکوان ویسے تو مکمل طور پر صحت بخش نہیں ہیں ، لیکن اگر آپ دعوت اڑانے کے موڈ میں ہیں تو آپ کے لئے یہ بہترین جگہ ہے ۔

حیدرآباد کے نظام کے دستر خوان پر 49 طرح کی بریانیوں ہوتی تھیں جس کا مغلائی اور عربی اثرات کے تلنگانہ اور مراٹھا روایات کے زائقوں کے ساتھ مل جانے کے بعد اپنا ایک منفرد مقام تھا ۔ حیدرآباد سے باہر کے لوگوں کے لئے یہ تو مشہور حیدرآبادی بریانی ہی ایک اکیلا پکوان ہے ، لیکن حیدرآبادی کھانا بریانی سے کہیں آگے ہے۔ حیدرآبادی حلیم گوشت ، دال اور مسالوں سے بنا ہوا ایک متناسب اسٹو ہے جسے 8 سے 9 گھنٹوں تک پکایا جاتا ہے جس کے بعد گندم یا جو کے ساتھ مل کر ایک موٹا پیسٹ بنایا جاتا ہے۔ اسے سال 2010 میں جی آئی ٹیگ دیا گیا تھا۔ تلہ ہوا گوشت ذائقوں کا بادشاہ ہے۔ یہ مسالہ دار اور اسٹارٹر کے طور پر یا دال اور چاول کے ساتھ مل کر کھایا جاتا ہے۔ پھر شکم پوری کباب کا نمبر آتا ہے۔ یہ دہی سے بھرا ہوا ایک نرم کباب ہیں۔ یہ بکرے کے ٹانگ کے گوشت پر مشتمل ایک لذیذ غذا ہے۔

پتھر - کا گوشت ایک مشہور میمنے کا ڈش ہے جسے نظام کی عدالتوں کے عہدیداران خاصا پسند کرتے تھے ۔ مٹن کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اسے ایک وسیع پتھر پر گرم کیا جاتا ہے ۔ گوشت میں مصالحے شامل کیے جاتے ہیں جو اس کے بعد بڑے گرینائٹ گرم پتھر پر پک کر تیار ہے۔ پھر اسے پیاز اور چٹنی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے ۔

مرچی کا سالن ایک روایتی گرم مسالہ دار اور تھوڑا کھٹا سالن ہے جو حیدرآباد بریانی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ عثمانیہ بسکٹ کی شروعات کا سہرہ حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کے سر جاتا ہے ، جس نے نمکین اور میٹھے ذائقہ کے ساتھ ناشتے کی خواہش کی تھی۔ ان بسکٹوں کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں میٹھے اور نمک کی مقدار کا کامل توازن ہے۔ یہ وہاں کی ثقافتی شناخت میں سے ایک ہے۔ ڈبل کا- میٹھا یا شاہی ٹکڑا گھی ، تلی ہوئی روٹی سے بنی ایک میٹھی ڈش ہے جو کم زعفران والے دودھ میں بھیگی اور خشک میوہ جات سے سجا ہوتا ہے۔

حیدرآبادی بریانی کی ابتدا حیدرآباد اور مغلائی کھانوں سے ہوتی ہے ۔ بریانی گوشت کو راتوں رات مصالحوں کے ساتھ ملا کر اور بھاپ (دم) کے پوک اسٹائل سے پکانے سے پہلے دہی میں بھگو کر بنائی جاتی ہے۔ ہانڈی کے منہ پر آٹے سے مہر لگا دی جاتی ہے۔ گوشت کو خوشبودار باسمتی چاولوں کے درمیان رکھا جاتا ہے۔

بگھارا ۔ بینگن مونگ پھلی ، تل کے دالے ناریل کاجو وغیرہ سے بنی میٹھی مصالحہ دار گریوی ہے جو بریانی کے لئے سائیڈ ڈش کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ قوبانی کا میٹھا خشک خوبانی بادام ، گلاب پانی اور کریم سے سے بنا ہوا میٹھا ڈیزرٹ ہے ۔

مختصر یہ کہ اس فرحت بخش تاریخ کو حیرت انگیز پوسٹ کارڈز کے ذریعہ فروغ دینے کے محکمہ ڈاک کی یہ کاوش یقینی طور پر قابل تحسین ہے ۔