سری نگر: نئی دہلی/آواز دی وائس
کشمیر میں اس بار 34 سال کے وقفے کے بعد سری نگر شہر میں محرم کا جلوس نکالا گیا۔ لوگوں میں قابل دید جوش وخروش تھا۔ 34 سال بعد سری نگر شہر میں گروبازار سے ڈَل گیٹ تک روایتی راستے پر 8 محرم الحرام کا جلوس نکالا گیا تو لوگوں کو ماضی کی یاد آگئی ۔یہ جلوس کشمیر میں حالات کے بدل جانے کی علامت تھا۔ اس کے ساتھ کشمیر میں ایک اور ماتمی جلوس ہے جو ہر دور میں جاری رہا جسے کبھی بند نہیں کیا گیا ۔ یہ ہے ڈل جھیل میں اہل تشیع برادری کی بڑی کشتیوں یا شکاروں پر محرم کا جلوس۔ جو کہ 183 سال پرانی روایت کا حصہ رہا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ محرم کے ابتدائی 10 دن کے دوران مختلف مقامات سے جلوس نکالتے ہیں، جن کا آخری پڑاؤ سری نگر کے علاقے حسن آباد میں ہوتا ہے۔
یہ جلوس ڈل جھیل کے اندرونی علاقوں کے کنڈی محلہ سے شروع ہوتا ہے اور پھر جیسے ہی جلوس ان علاقوں سے گزرتا ہے دوسرے ڈل علاقوں کے لوگ بھی ان میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان پانچوں علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا سڑک سے رابطہ نہیں ہےاس لیے وہ پانی کے راستوں سے منسلک ہیں۔
یا حسین ۔ ڈل میں محرم کا جلوس
یاد رہے کہ سری نگر کا یہ تاریخی یا روایتی جلوس ٹنڈ محلہ، کنڈ محلہ، صوفی محلہ، نالہ محلہ اور گچی محلہ جیسے کئی علاقوں سے گزرتا ہے۔ لوگ ان کشتیوں میں جمع ہوتے ہیں اور پھر حسن آباد کی طرف جاتے ہیں جہاں وہ 10 محرم کو ماتم کرتے ہیں۔
کشتیوں پر محرم کے جلوس کا ایک منظر
مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ڈل لیک ایک الگ دنیا ہے ، اس میں محرم کا جلوس ایک قدیم روایت ہے جس کو ہم زندہ رکھ رہے ہیں ۔یہ جھیل کا ایک حصہ ہے اور ہمارے پاس ان علاقوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہم کشتیاں استعمال کرتے ہیں۔ یہ جلوس ٹنڈ محلہ سے کنڈ محلہ تک شروع ہوتا ہے اور آخری پڑاؤ حسن آباد کے علاقے میں ہوتا ہے جہاں ہم سب ماتم کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
روایتی جلوس اب سری نگر میں ڈل لیک کی دنیا کی شان ہے
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے آباؤ اجداد کی 183 سال پرانی میراث ہے اور اس وقت سے ہم جلوس کے لیے کشتیاں استعمال کر رہے ہیں۔
ڈل لیک میں ماتمی جلوس کا ایک اور منظر