مصعب بشیر:کشمیری یوٹیوبر کے گیت 'ڈاؤن ٹاؤن' نے بنایا نیا ریکارڈ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 03-08-2021
کشمیری یوٹیوبر مصعب بشیر کی ویڈیو 'ڈاؤن ٹاؤن' نے بنایا نیا ریکارڈ
کشمیری یوٹیوبر مصعب بشیر کی ویڈیو 'ڈاؤن ٹاؤن' نے بنایا نیا ریکارڈ

 

 

    شائستہ فاطمہ، نئی دہلی

کشمیری نوجوانوں میں ایک گانا بہت زیادہ مقبول ہو رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی وہ گانا بہت زیادہ شیر کیا جا رہا ہے، جس کے بول ہیں:

ون منٹ اپ اینڈ ون منٹ ڈاون، بے بی، دس از ڈاون ٹاون

 گذشتہ ماہ 25 جولائی 2021 کو ریلیز ہونے کے بعد سے اس مضمون کو لکھنے کے وقت تک اس گانے کو یوٹیوب پردس لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا چکا ہے۔

لطیف طنز اور حقیقی زندگی کی ستم ظریفی سے بھرا یہ گانا نوجوانوں میں ایک ہلچل پیدا کر رہا ہے۔ اگرچہ گانا کشمیری میں گایا گیا ہے ، پھر بھی دھڑکنیں دلکش ہیں اور کورس یہ سب کہتا ہے۔

مصعب بشیر نے یہ گانا سری نگر کو وقف کر دیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں میرا دل ہے، بچپن سے لے کر نوعمری تک اور اب میری جوانی تک ، اس شہر نے یہ سب دیکھا ہے۔

مصعب بشیر کے چاہنے والے نوجوان انسٹاگرام اور دیگر متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس کی مختصر ویڈیوز پوسٹ کرکے گانے کو ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

اٹھائس برس کے مصعب بشیر نے اس گانا کو خود اپنی آواز میں گایا ہے، وہ اپنی عجیب و غریب اور مزاحیہ ویڈیوز کے لیے جانے جاتے ہیں جو کسی کے اندر بھی گدگدی پیدا کرسکتے ہیں۔

مصعب کہتے ہیں کہ میرے دوست نے مجھے ٹک ٹاک سے متعارف کرایا، ان دنوں میں خالی بیٹھا ہوا تھا۔اس پر میں ویڈیو بنانے لگا۔پھر ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی گئی، اس کے بعد میں نے اپنے کامیڈی ویڈیو کو انسٹا گرام پر منتقل کر دیا۔

مصعب بشیر نے ایک موقع پر کہا کہ ایک خالی برتن زیادہ شور مچاتا ہے۔

وہ اپنے گھر کی خراب معاشی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مذکورہ جملہ کہا ہے۔

اسی تناظر میں وہ کہتے ہیں کہ کشمیر کے نوجوانوں نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ کامیڈی بہت سے لوگوں کے لیے تناؤ سے نجات اور راحت کا ذریعہ ہے۔

انھوں نے درد بھرے انداز میں ایک موقع پر کہا کہ کشمیر میں کوئی بھی گھر ایسا نہیں ہے، جس نے کسی اپنے کو نہ کھویا ہو۔

دو برس قبل 5 اگست2021 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد لگائی گئی حفاظتی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، وہ کہتے ہیں کہ وہ دور بہت مشکل تھا اور خالی پن نے مجھے اپنی شخصیت کے زیادہ تخلیقی پہلو کو دریافت کرنے کی تحریک دی، حالاں کہ ان دنوں میں دہلی میں اپنے روزگار کی تلاش میں تھا۔

آوازدی وائس سے بات کرتے ہوئے وہ اپنے پہلے وائرل ویڈیو کو یاد کرتے ہوے کہتے ہیں کہ میں نے یہ ویڈیو خواجہ سرا پر بنائی اور یہ وائرل ہوگئی۔ اس کے بعد میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

حقیقی زندگی میں ایک بہت ہی پرسکون اور شرمیلی شخصیت کے مالک مصعب بشیر نصرت فتح علی خان کے مداح ہیں۔

وہ اپنے آپ کو کل وقتی تاجر اور پارٹ ٹائم کامیڈین کہنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔وہ ٹی وی سیریلز، ویڈیو گانوں اور دیگر مواد کی تیاری کے لیے نئے خیالات سے بھرے ہوے ہیں۔ اگر انہیں پلیٹ فارم دیا جائے تو وہ اپنے فن کا بہتر مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے کسی ویڈیو پر دو تین لاکھ روپیہ لگانا آسان نہیں۔

متاثر کن شخصیت کے مالک مصعب بشیر کویوٹیوب پر 141K، فیس بک پر 150K اور انسٹاگرام پر 70K سے زیادہ کی فین فالونگ ہے۔

حالاں کہ اس ویڈیو بنانے کی وجہ سے مصعب بشیر کے اہل خانہ ان سے ناراض نظر آتے ہیں۔ انھوں نے خود کہا کہ ایک بار والدین نے انہیں گھر سے باہر کر دیا تھا، دو برس تک ان سے بات نہیں کی تھی۔

وہ درد بھرے انداز میں کہتے ہیں کہ میرا سفر گلاب کا بستر نہیں رہا، میں نے اپنے حصے کی جدوجہد کی ہے۔

ڈاکٹروں اور وکلاء کے ایک معروف خاندان سے تعلق رکھنے والے مصعب بشیر آج 4 برسوں کے بعد ان کے اہل خانہ نے انہیں اپنایا ہے۔اب وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے قابل قدر ہستی ہوگئے ہیں۔

مصعب بشیر کو لگتا ہے کہ مزاح کی صنف لوگوں اور معاشرے کو اکٹھا کرتی ہے۔ یہی ان کے اصل گانے ڈاون ٹاؤن میں بھی دکھایا گیا ہے جو کہ کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کررہا ہے۔

شہر خاص (سرینگر کے لیے ایک بول چال کی اصطلاح) کی بھی تاریخی اہمیت ہے ، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے اس شہر خاص میں ایمبولینسز ، فائر ٹینڈر سروسز اور پٹرول پمپس جیسی ضروری خدمات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ یہ وہ عوامل ہیں جنہوں نے مجھے اس گیت کو کمپوز کرنے پر مجبور کیا ہے۔

مصعب بشیر کے کھلے دل کے رویے نے کشمیر میں ایک مثالی تبدیلی لائی ہے ، حالانکہ ان کے مطابق یہاں کے لوگ اتنے وسیع ذہن کے نہیں ہیں ، لوگ ثقافتی اور روایتی طور پر مختلف ہیں۔

مصعب کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سامعین کی پسند اور ناپسند کو ذہن میں رکھنا ہوگا، ہمارا ایک دائرہ ہے اور ہم اسی کے مطابق پرفارم کرتے ہیں۔

حقیقی زندگی میں ایک تنہائی پسند ہیں، مگر اپنے شائیقن کے لیے ان کے لبوں پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی ہے۔

وہ خود کہتے ہیں کہ میں اپنی حقیقی زندگی میں بہت پرسکون اور شرمیلا انسان ہوں، لیکن یہ میرے شائقین کے لیے کیمرہ اور محبت ہے جو مجھے ایک دلچسپ کردار ادا کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

ایک خاص لمحے کو یاد کرتے ہوئے ، وہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ کینسر متاثرہ مریض نے مجھے فون کیا اور میری ویڈیو کا شکریہ ادا کیا ، اس نے مجھے بتایا کہ انہوں نے اسے ہنسایا۔

وبائی امراض کے دوران بڑی تعداد میں کورونا متاثرہ نے انہیں فون کیا اور انہیں ان کے مواد کے لیے شکریہ ادا کیا۔

کوویڈ سے متاثرہ ایک بزرگ خاتون نے انہیں اپنے پاس بلایا اور اس کو دعائیں دی۔

تمام اعتراضات اور جدوجہد کے باوجود وہ پرامید ہیں کہ ان کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے تصدیق کرانا ہے، میں گذشتہ ایک سال سے نیلی ٹک(Blue Tick) حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ، کیونکہ آج تصدیق شدہ مواد کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔

وہ ایک بہتر مستقبل کی امید رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کشمیر کے لوگ زیادہ شامل ہوں اور نئے اور آنے والے فنکاروں کو قبول کریں۔

انھوں نے آخر میں کہا کہ آپ کے انتخاب پر بعض اوقات سوالا اٹھایا جائے گا ، تاہم کسی کو دباو میں رہ کر کام نہیں کرنا چاہئے بلکہ اپنی مستقبل کی طرف نگاہ بلند رکھنی چاہئے۔