کشمیری ریپرحمیرا جان: خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-06-2022
کشمیری ریپرحمیرا جان: خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں
کشمیری ریپرحمیرا جان: خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں

 

 

آواز دی وائس، سری نگر

اب وادی کشمیر کی لڑکیاں بھی نہ صرف بڑے خواب دیکھ رہی ہیں بلکہ اپنے خواب کو پورا کرنے کی بھی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ وادی کشمیر میں جہاں کوئی لڑکی اسپورٹس میں نمایاں کارکردگی دکھا رہی ہے تو کوئی لڑکی آرٹ اور فن میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہے، تو کوئی لڑکی سنگر اور ریپر بن کر دنیا کو اپنی آواز کے جادو سے مسحور کر رہی ہے۔ انہیں میں ایک نوعمرلڑکی حمیرا جان ہے، جس کی عمرتو اگرچہ چھوٹی ہےمگران کےخواب بہت بڑے ہیں۔

مرکز کے زیرانتظام علاقہ جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے ٹون کنگن سے تعلق رکھنے والی حمیرا جان آرمی گڈ ول اسکول کی نویں جماعت کی طالبہ ہیں۔ حمیرا جان نے گزشتہ سال اپنے ضلع میں ریپ کا مقابلہ جیتنے کے بعد سنجیدگی سے ریپ کرنا شروع کیا۔اور روز بروز وہ ترقی کر رہی ہیں۔ان کی پہلی ریپ کمپوزیشن 'عورت' خواتین کو مسائل کو اُجاگر بھی کرتی ہے اور خواتین کوبااختیار بنانے پر بھی زور دیتی ہے۔

حمیرا جان ایک ایسی ریپرہیں جو معاشرے میں خواتین کے حالات اور ان کی زندگی کو بہتر اور بامعنی بنانا چاہتی ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنا پہلا ریپرجب کمپوزکیا تواس کا نام عورت رکھا ہے۔ان کا کہنا ہےجب سوچ اور ذہنیت بدلے گی تو اس کا اثر معاشرے پر پڑے گا۔ جب معاشرے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے معاشرے میں خواتین کی حالت بھی بہتر ہوگی۔

حمیرا جان کہتی ہیں کہ معاشرہ میں بدلاو کے لیے وہ ریپ کرتی ہیں نہ کہ محض شہرت وعزت حاصل کرنے کے لیے۔

وہ کتہی ہیں کہ میں سماج کی اصلاح چاہتی ہوں۔ میں ان موضوعات پر ریپ کرتی ہوں جہاں مجھ کو زیادتی یا سختی دکھائی دیتی ہے، خاص کر خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ریپ کرتی ہوں۔ اگرچہ اپنے منفرد ریپ کی وجہ سے حمیرہ جان  نہ صرف وادی کشمیر میں بلکہ پورے ملک میں شہرت کی بلندی پر پہنچ چکی ہیں۔

انہوں نے مایوسیوں سے بھری ہوئی دنیا میں ایک بہتر دنیا کی امید میں ریپ کرنا شروع کیا ہے۔ سنہ 2015 میں جب حمیرا جان دوسری جماعت کی طالبہ تھیں۔ ان کے والد نے ان کی ملاقات مشہور ومعروف پنجابی ریپر یو یو ہنی سنگھ سے کروائی تھی۔

وہ ہنی سنگھ سے مل کر بہت متاثر ہوئیں تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے اس قسم کے کلا کاروں کے طرز پر ریپ گانا شروع کر دیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ میں نے ہپ ہاپ فنکاروں کی پیروی کرنا اور ان کے گانے گانا شروع کردیا۔ اگرچہ میں نے شروع میں اپنے ریپ کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا، بس یوں ہی گاتی رہی۔ گزشتہ سال اگست2021 میں گاندربل ضلع میں ریپ کا ایک مقابلہ ہوا۔ جس میں انہوں نے حصہ لیا۔اس مقابلے میں حصہ لینے کے بعد جیسےان کی زندگی ہی بدل گئی۔

انہوں نے اس ریپ مقابلے کے بارے میں اسکول میں اپنے اساتذہ اور پرنسپل سے سنا تھا۔ پھر وہ ریپ کے لیے ریہرسل کرنے لگیں۔ گھر کے اندر ان کے والدین نے ان کی مدد کی اور ہر طرح سے ان کی حوصلہ افزائی کی تاکہ حمیرا جان ریپ کا ضلعی مقابلہ جیت سکیں۔

جب حمیرا جان ریپ مقابلے میں پہنچیں تو 15 مرد فنکاروں میں وہ اکلوتی لڑکی تھیں۔ ان میں سے کچھ پیشہ ورانہ ریپرز بھی تھے۔ وہ بتاتی ہیں کہ لوگوں کا پہلا ردعمل یہ تھا کہ ایک نوجوان لڑکی ریپ کیسے کرے گی۔ وہ سب مجھ پرہنسنےلگے اور میرا مذاق اُڑانے لگے ۔ جب مقابلے کا نتیجہ آیا تو حمیرا جان15 مرد فنکاروں کو شکست دے کر اول آچکی تھیں۔

اس مقابلہ نے حمیرا کو ہپ ہاپ کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور کیا۔اور پھر وہ اپنے سامعین تک پہنچانے لگیں۔

وہ بتاتی ہیں  کہ میں نے ریپ کے مقابلہ کے بعد اپنے آپ کو ایک ماہ کا وقفہ دیا اور پھر ایک گانا "عورت" لکھا، جو خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔  یہ گانا معاشرے کو جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کرنے کی تلقین کرتا ہے اور یہ پیغام دیتا ہے کہ خواتین کچھ بھی کر سکتی ہیں اگر وہ اپنا ذہن بنا لیں۔

اس کی وجہ سری نگر میں ایک خاتون پر تیزاب پھینکنے سے بھی ہوئی تھی، جس نے وادی میں نوجوان خواتین کے لیے پریشان کن حالات پیدا کر دئیے تھے ۔ دراصل اس میں عورت سنتی رہتی ہے، عورت کو یہ کرنا چاہیے، ایسا نہیں کرنا چاہیے، گھر میں بیٹھنا چاہیے، وہ زندگی میں بہت کچھ سہتی ہے اور خاموش رہتی ہے، حالانکہ وہ اتنی صلاحیت رکھتی ہے۔ وہ پوچھتی ہیں؟ کیوں نہ اسے مواقع دیں اوراسے اپنی مرضی کا انتخاب کرنے دیں۔ 

یہاں تک کہ دوستوں اورچند رشتہ داروں نےسوچا کہ اس کی عمر کی لڑکی کا سوشل میڈیا پر ہونا غلط ہے، اس سے بھی بدتر ریپ کھلے عام۔ لیکن حمیرا جان اپنے والدین اوربہنوں کی مدد سے اسے مختلف مسائل پر بات کرنے کی ترغیب دیتی ہیں، بغیر کسی خوف اپنا سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خواتین کو بااختیار بنانا ہمیشہ میرے گانوں کا حصہ رہے گا۔ میں لڑکوں اور لڑکیوں میں منشیات کے بے تحاشہ استعمال اور فطرت کے تحفظ پر بھی بات کرنا چاہوں گی-

حمیرا کی کہانی کئی ٹیلی ویژن چینلزپردکھائی جا چکی ہے اور یہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ایک مختصر فلم کا بھی موضوع ہے جو وادی میں پروان چڑھنے والی ایک لڑکی ریپر کے طور پر اپنی زندگی کو ناظرین تک لے جاتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہےکہ کئی سال پہلے حمیرا سلمان خان کی بجرنگی بھائی جان میں مرکزی کرداروں میں سے ایک شاہدہ کے لیے منتخب تھیں۔ لیکن انہوں نے اداکاری کے راستے کا انتخاب نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

میں ایک اداکار بننا چاہتی تھی لیکن مجھے اپنے علاقے میں کافی مواقع نہیں مل سکے۔ شکر ہےریپ اب میری زندگی بن گیا ہے۔ ان کے پسندیدہ ہپ ہاپ فنکاروں میں ہندوستان سے ایم سی بیلا اور ہالی ووڈ سے ایکس ایکس ایکس ٹین ٹیکن (XXXTENTACION) شامل ہیں۔ وہ ہندوستان میں دوسرے فنکاروں،خاص طور پر رفتار کی وہ بہت تعریف کرتی ہیں۔یہ میراخواب ہےاورامید ہےکہ کوئی مجھے ان سے ملوا ئے گا۔

حمیرا جان سمجھتی ہیں کہ آگے کا راستہ آسان نہیں ہوگا۔ لیکن وہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ ان جیسی نوجوان لڑکیوں کے لیے بھی ان کا مشورہ ہے جو اپنے خوابوں کو پورا کرنا چاہتی ہیں۔ آپ کو پیچھے کھینچنے کے لیے بہت سے لوگ ہوں گے۔ ان کی باتوں کا آپ پراپنے اوپرنہ ہونے دیں، ورنہ آپ کو دکھ ہوگا اور مایوسی محسوس ہوگی۔ میں کوئی آئیڈیل یا معروف شخصیت نہیں ہوں، تاہم مجھے ٹرول کا شکار ہونا پڑا اور منفی تبصروں کو بھی برداشت کرنا پڑا ہے۔

میں صرف مثبت سوچ رکھتی ہوں اور آگے بڑھنا چاہتی ہوں۔ زندگی صرف ایک بار ملتی ہے، میرے پاس پچھتاوے کے لیے وقت نہیں ہے۔