کشمیر:غریب مزدورکی بیٹی پروینہ ایوب نےماری میٹرک میں بازی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
وادی کی لعل
وادی کی لعل

 

 

ساجد رسول۔ سری نگر

وادی کشمیر سے ٹھنڈی ہوا کا ایک اور جھونکا آیا۔ایک اور خوشیوں بھرا پیغام لایا۔کشمیر کی نئی نسل میں تعلیم کے رجحان کا ایک اور نمونہ ہندوستان کے سامنے آیا۔جب ایک غریب گھر کی محنتی طالبہ نے وادی میں ہر کسی کے چہروں کو کھلا دیا۔وادی کو یہ پیغام دیا کہ تعلیم کے حصول کےلئےکسی بھی مشکل اور رکاوٹ کو دور کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ حوصلہ ہو ۔لگن ہو اور جذبہ ہو۔ تعلیمی میدان میں پرچم لہرانے والی طالبہ کا نام ہے 16 سالہ پروینہ ایوب۔جس نے میٹرک امتحان میں 97.8 فیصد نمبرات حاصل کرکے یہ ثابت کرکے دکھایا ہے کہ کسی بھی کامیابی کے حصول میں غریبی اور مفلسی رکاوٹ کا جواز نہیں بننا چاہئے- اگر انسان مستحکم ارادہ رکھنے کے ساتھ محنت کریں تو اس طرح کے مشکلات اور مصائب کو شکست دی جاسکتی ہے۔

کورونا کے بعد

وادی میں جمعہ کو دسویں جماعت کے نتائج کا اعلان کیا گیا- 5 اگست 2019 کے بعد اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے مجموعی طور پر جو شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ تعلیم کا شعبہ ہے - اس دوران طلباء کو شدید تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا- اس سب کے باوجود جس طرح کے نتائج سامنے آئیں ہیں وہ جموں و کشمیر کے ایک روشن مستقبل کی جانب ایک واضح اشارہ ہے۔

مشکلات کے باوجود

عموماً کسی بھی معاشرے میں جب اعلیٰ تعلیمی معیار یا امتحانات میں بہترنتائج کی بات کی جاتی ہیں تو تعلیمی سہولیات اور پرائیویٹ ٹیوشن اور اس سے جڑی دیگر سہولیات کو ملحوظ نظر رکھا جاتا ہے لیکن مرکزی کشمیر کے ضلع گاندربل سے میٹرک کے امتحان میں ایک ایسی طالبہ کی کامیابی پورے کشمیر میں توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جس کی زندگی شدید مسائل و مشکلات سے پُر ہے 16 سالہ پروینہ ایوب کا تعلق ضلع گاندربل کے ایک انتہائی دور افتادہ علاقے’ لٹی وازہ واکورہ’ سے ہیں جہاں تعلیمی وسائل محدود ہونے کے ساتھ ساتھ بچیوں کے مقابلے میں بچوں کو تعلیم پر ترجیح دی جاتی ہے۔

awazthevoice

 پروینہ ایوب اپنے والد کےساتھ

اگرچہ مذکورہ ضلع میں اور اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی طالبات نے میٹرک امتحان کے نتائج میں امتیازی نمبرات حاصل کئے ہیں تاہم پروینہ کی کامیابی ان سب سے منفرد اور جدا ہے کیونکہ پروینہ کی پیدائش اور پرورش ٹین کی چادروں سے تعمیر کردہ ایک شیڈ میں ہوئی ہیں اور ان کا تمام کنبہ اسی ایک کمرے پر مبنی شیڈ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں - پروینہ نے میٹرک امتحان میں 97.8 فیصد نمبرات حاصل کرکے یہ ثابت کرکے دکھایا ہے کہ کسی بھی کامیابی کے حصول میں غریبی اور مفلسی رکاوٹ کا جواز نہیں بننا چاہئے - اگر انسان مستحکم ارادہ رکھنے کے ساتھ محنت کریں تو اس طرح کے مشکلات اور مصائب کو شکست دی جاسکتی ہے۔

ایک مزور کی بیٹی

 آواز دی وائس کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران پروینہ ایوب نے کہا کہ یقینا بہت محنت کی،کبھی ہمت نہیں ہاری اور سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھا۔

مگر انہیں تعلیم کے حصول کے دوران جن مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ انہیں بیان نہیں کرسکتی ہیں - اس کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو ٹپکے اور انہوں نے کہا کہ وہ اس کامیابی کا سہرہ اپنے والد کو دینا چاہتی ہیں کیونکہ پروینہ کی کامیابی میں ان کے مطابق ان کے والد کا رول انتہائی اہم ہے- ان کے والد محمد ایوب ایک عام مزدور ہیں اور ایک مزدور کے لئے اس دور میں بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے ۔

"میرے والد سب اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں اور اس کے باوجود انہیں چار بچوں کی تعلیم و تربیت بھی ان کے سر ہیں جس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ کس طرح کے مشکلات سے ہم دوچار ہیں لیکن اس سب کے باوجود میں اللہ کا شکریہ ادا کررہی ہوں کہ انہوں نے مجھے کامیابی سے سرفراز کیا۔

خوشی کی لہر

اس وقت پروینہ ایوب کے گھر میں خوشی کا ماحول ہیں اور ان کے عزیز و اقرباء اور ہمسایہ مبارکباد دینے لے لئے ان کے گھر تشریف لا رہے ہیں - پروینہ کی بہنوں اور والدین کے لئے یہ ایک مسرت اور شادمانی اس سے برا مقام اور کیا ہوگا کہ پہلی دفعہ ان کے گھر میں اس طرح سے لوگ مبارکبادی کے لئے تشریف لارہے ہیں اور میڈیا والے بھی ان کے گھر کا رخ کررہے ہیں - محمد ایوب کا ماننا ہے کہ اس طرح سے انہیں مزید حوصلہ ملا ہے کہ ان کی محنت اور جدوجہد رنگ لائی ہے - آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا "ہمارے پاس مناسب گھر نہیں ہے۔ ہم ایک ٹن شیڈ میں رہتے ہیں لیکن میری بیٹی اس سب کے باوجود رات کے اوقات میں مطالعہ کرتی تھی جب ہم سب سوتے وہ ایک سائڈ میں اپنی پڑھائی جاری رکھتی تھی اور الحمدللہ آج اس محنت کا پھل انہیں ملا ہے جس کے لئے ہم سب بے حد خوش ہے -"

ٹیوشن کے بغیر کامیابی

قابل ذکر ہے کہ پروینہ ایوب ایک سرکاری اسکول کی طالبہ ہیں اور خط ایک غریب گھر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہوں نے کہیں پہ بھی پرائیویٹ ٹیوشن نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کے لئے مناسب تھا کہ وہ کہیں پہ ٹیوشن حاصل کریں - گورنمنٹ ہائیر اسیکنڈری اسکول کُرہامہ سے انہوں نے میٹرک کے امتحان میں 500 میں سے 490 نمبرات حاصل کرکے نہ صرف اپنے اسکول اور اپنے گاؤں کا نام روشن کیا ہے بلکہ پورے ضلع میں ان کی کامیابی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کامیابی پر سوشل میڈیا پر بھی انہیں داد و تحسین دی جاری ہے۔اس کے علاوہ دیگر سماجی حلقوں میں بھی ان کی کامیابی کو لیکر زبردست خوشی پائی جارہی ہے۔