خواجہ سرا سلمیٰ خان:ممبئی میں بے سہاراؤں کا سہارا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ایک خواجہ سرا ایسا بھی
ایک خواجہ سرا ایسا بھی

 

 

شاہ تاج/ پونے

آج کل حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ ہمیں دینے والے ہاتھ خالی ہو گئے ہیں،ہم بھی دنیا کی بےبسی دیکھ رہے ہیں،اچھا وقت گزارنے والوں کا برا وقت دیکھ رہے ہیں،اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی حیثیت کے مطابق سماج کےلیے کیا کرسکتے ہیں اس کو بخوبی انجام دیں۔ خراب وقت ہر کسی کا سہارا بنیں یہی انسانی خدمت ہے۔

یہ الفاظ ہیں سلمیٰ خان کے ،ممبئی میں خواجہ سراوں کے حقوق اور انصاف کے لیے اپنی برادری کو منظم کرنے والی سلمیٰ خان۔ جو آج ممبئی میں ضرورت مندوں کو راشن کا سامان تقسیم کررہی ہیں ،جن کا کہنا ہے کہ ہمیں یہی سب لوگ کھانا دیتے رہے ہیں اور ۔جب بھی ہمیں ایسی کوئی خبر ملتی ہے تو ہم راشن کٹ دروازے پر رکھ کر صرف گھنٹی بجاکر دور چلے جاتے ہیں تاکہ کوئی شرمندہ نہ ہو۔ہم مجبوری کو سمجھتے ہیں اِس لیے ہر جگہ فوٹو نہیں لیتے ۔انہوں نے ان تاثرات کا اظہار’’آواز دی وائس ‘ سے بات کرتے ہوئے کیا۔

در اصل جب بھی خواجہ سرا یا کنر کا نام آتا ہے تو ٹریفک سگنل پر رکتے ہی اکثر دعائیں دیتے،تالی بجاتے خواجہ سرا سامنے آجاتے ہیں۔يا گھر میں شادی ہو، بچے کی پیدائش ہو يا کوئی بھی خوشی کا موقع ہو تو بدھائی گاتے،ناچتے،دعاؤں کی برسات کرتے خواجہ سراؤں کا گروپ دروازے پر موجود ہوتا ہے اور یہ بدھائی لیے بنا نہیں جاتے۔وہ تب تک ناچتے گاتے رہتے ہیں جب تک اُن کے ہاتھ پر بدھائی نہ رکھ دی جائے۔جب بھی کسی کننر پر نظر پڑتی ہے تو اکثر اسی قسم کے خیالات ذہن میں گردش کرنے لگتے ہیں کہ یہ بھیک مانگنے ہی آئے ہوں گے۔

لیکن ممبئی کے خواجہ سراؤں کا ایک گروپ جب راشن کٹ لےکر غریب بستیوں میں پہنچا تو لوگوں کو اُن کے تئیں اپنی رائے کو تبدیل کرنا پڑا۔کیوںکہ وہ کچھ لینے نہیں بلکہ دینے آئے تھے ۔بالکل اُسی طرح جیسے کسی خوشی کے موقع پر اچانک ناچتے گاتے دروازے پر پہنچ جاتے ہیں ٹھیک اُسی طرح اس مشکل وقت میں مدد کے لیے موجود ہیں۔مگر خاموشی کے ساتھ۔ 

مسلسل لاک ڈاؤن میں ہر شخص اپنی جانب سے لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔جو ہاتھ ہمیشہ بھیک مانگنے کے لیے اُٹھا کرتے تھے وہ بھی اب لوگوں کی مدد کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ادویات ،راشن کٹ ،ماسک اور سینیٹائزر کے ساتھ کننر ماں ٹرسٹ بھی سماج کے تئیں اپنی ذمداری نبھانے میں پیشِ پیشِ ہے۔

کننر ماں ٹرسٹ

کننر ماں ٹرسٹ 2014 میں تشکیل دیا گیا تھا۔ٹرسٹ کی صدر سلمیٰ خان ہیں۔سلمیٰ خان نے خواجہ سراؤں کی بدحالی کے پیشِ نظر اِس ٹرسٹ کو ممبئی میں قائم کیا۔اُن کا مقصد ہیجڑوں کو سماج میں اُن کا صحیح مقام دلانا ہے۔وہ مانتی ہیں کہ تھرڈ جینڈر کے مسائل کی جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی ۔وہ کہتی ہیں کہ ہم بھی اِس سماج کا حصّہ ہیں۔ہم بھی انسان ہیں۔ ہمیں ہمدردی،رحم اور ترس نہیں چاہیے ہم اپنا حق چاہتے ہیں ۔ٹرسٹ کےقیام کےمقصد کوبیان کرتےہوئے سلمیٰ خان کہتی ہیں کہ جب تک ہم میں طاقت ہوتی ہے تو ہم بھیک مانگ کر، بدھائی گا کر اور سیکس کے ذریعے اپنا پیٹ بھرتے ہیں لیکن عمر ڈھلنے کے ساتھ ہماری زندگی انتہائی مشکلوں کا شکار بن جاتی ہے۔طرح طرح کی بیماریاں ہماری پریشانیوں میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔

awazurdu

مہاراشٹر کے گورنر سے ملاقات کے دوران 

ہمارا کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا۔ کننر ماں ٹرسٹ لگاتار اپنے سماج کے مسائل کو لوگوں کے سامنے رکھ رہا ہے ۔سلمیٰ چاہتی ہیں کہ اُن کے سماج کے لیے پڑھائی کا انتظام ہو،کالج میں داخلہ مل سکے،نوکریوں میں اُنہیں بھی مواقع فراہم کیے جائیں،اُن کے لیےشیلٹر ہوم بنائے جائیں۔ ٹرسٹ کی کوششیں جاری ہیں۔ سلمیٰ خان اوراُن کےکچھ ساتھی لگاتار اپنے سماج کی امدادکرتےآرہےہیں ۔ وہ مانتی ہیں کہ صرف اتنی کوشش کافی نہیں ہے لوگوں کی معاشی حالت بے حد خراب ہے پھر بھی اپنی جانب سے ٹرسٹ ہر ماہ کی 4تاریخ کو بیمار،بوڑھے ہیجڑوں کو راشن اور دوا باقاعدگی سے پہنچانے کا کام ابتدا سے ہی انجام دے رہا ہے ۔ کورونا نے حالات مزید خراب کر دیئے ہیں۔ سلمیٰ خان کا کہنا ہے کہ کننر سماج کو جلد سے جلد ویکسین لگوانا ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔جس کے لیے ٹرسٹ لگاتار کوشش کر   رہا ہے۔

   سلمیٰ خان

سلمیٰ خان دوسرے خواجہ سراؤں سے تھوڑا مختلف ہیں۔اُنہوں نے سوشل ورک میں ماسٹرز کیا ہے وہ  ممبئی ڈسٹرکٹ سبربن لیگل سروسیز اتھاریٹی(ڈی ایلایس اے) لوک عدالت کی پہلی ٹرانس جینڈر ممبر ہیں۔اِس کے علاوہ مہاراشٹر اسٹیٹ  ٹرانسجینڈرپروٹکشن آف رائٹس اینڈ ویلفیئر بورڈ  کی کو- وائس پریزیڈنٹ بھی ہیں۔سلمیٰ خان کی پرورش ممبئی میں ہوئی ہے ۔اُن کے والدآر ٹی او میں کام کرتے تھے اور ان کی والدہ گھر سنبھالتی تھیں سلمیٰ خان کا کہنا ہے کہ اُن کی اعلٰی تعلیم میں اُن کی والدہ نے اہم رول نبھایا ۔وہ آواز دی وائس کو خوش ہوتے ہوئے بتاتی ہیں کہ جب 2018 میں(ڈی ایل ایس اے) لوک عدالت میں کام کرنے کا موقع ملا تو میں نے ہاں کہنے میں ایک سیکنڈ نہیں لگایا تھا۔وہ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب میں پہلی مرتبہ لوک عدالت میں اپنی کرسی پر بیٹھی تو لوگ مجھے حیرت سے دیکھ رہے تھے، لیکن سبھی کا مجھے ساتھ ملا اور عزت بھی۔

awazurdu

 سلمیٰ خان ۔الگ الگ انداز اور موڈ میں 

 راحت اور امدادی سرگرمیاں

کورونا نے ہر خاص و عام کی زندگیِ کو متاثر کیا ہے۔پہلی لہر کے بعد لوگ ابھی خود کو سنبھال بھی نہیں پائے تھے کہ دوسری لہر نے آ دبوچا۔ایسے وقت میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں نے مختلف سہولیات اور مالی امداد کے اعلان کیے۔جیسے آٹو رکشہ چلانے والے،سڑک کے کنارے چھوٹی چھوٹی دکانیں لگانے والے اور گھروں میں صاف صفائی کا کام کرنے والوں کے لیے متعدد مالی امداد کے اعلان کیے گئے۔cکا کہنا ہے کہ تھرڈ جینڈر کے لیے کسی امداد کا اعلان نہیں کیا گیا۔وہ اپنا موقف لے کر سامنے آئیں اور احتجاج درج کراٹے ہوئے کہا کہ ہم بھی انسان ہیں۔ہمیں بھی بھوک لگتی ہے،ہم بھی بیمار ہوتے ہیں۔ہمارے پیٹ بھرنے کے تمام ذرائع مفقود ہیں۔کوئی انتظام نہیں ہے اور سرکار نے بھی ہماری طرف سے آنکھیں موند رکھیہیں۔اُن کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ اب سرکار کی جانب سے کچھ امداد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

awazurdu

ضرورت مندوں کی مددگار ہیں سلمی خان

سلمیٰ خان اور اُن کی ٹیم

سلمیٰ خان اپنے سماج کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں لیکن اس مشکل وقت میں اپنی ٹیم کے ساتھ لگاتار کام بھی کر رہی ہیں۔اُنہوں نے ٹرسٹ کے ذریعے پچھلے سال 80000 سے بھی زیادہ لوگوں تک راشن پہنچایا تھا جس میں صرف اُن کے سماج کے ہی نہیں بلک عام غریب لوگ بھی شامل تھے۔ ممبئی،تھانے،وسئی،نالا سوپارا،پالگھر،پونے وغیرہ جہاں سے بھی مدد کی آواز آتی ہے یہ ٹرسٹ وہاں تک مدد پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔منگل مکھی کننر چیریٹیبل ٹرسٹ پونے کی اشیکا پنیکر بتاتی ہیں کہ ممبئی کے کننر ماں ٹرسٹ کی جانب سے گنیش پیٹھ میں اُن کے پاس راشن پہنچایا جا رہا ہے۔پھر یہاں موجود اُن کا ٹرسٹ اسے پیک کرتا ہے اور ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کی ذمّہ داری سنبھالتا ہے۔وہ بتاتی ہیں کہ اپنے کننر ساتھیوں کے علاوہ بھی ہم غریب اور ضرورت مند لوگوں تک راشن پہنچا رہے ہیں ۔ایک بار راشن کٹ پہنچا کر یہ لوگ رکتے نہیں بلکہ جب تک ضرورت ہو ذمّہ داری کے ساتھ مدد پہنچاتے رہتے ہیں۔