مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ میلہ : نیا پاکستانی فتنہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-08-2021
کرکٹ کے نام پر سیاست
کرکٹ کے نام پر سیاست

 

 

آواز دی وائس : منصورو الدین فریدی

اب تک کرکٹ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن کا پل مانا جاتا رہا تھا۔ کرکٹ برائے امن کا نعرہ بھی گونجا کرتااتھا لیکن اب پاکستان نے اس نعرہ میں کچھ تبدیلی کردی ہے۔ اب پاکستان کرکٹ برائے فتنہ کی حکمت اپنا رہا ہے۔ جس کا تازہ نمونہ ہے مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ لیگ کا انعقاد ۔

 کرکٹ کے نام پر کشمیر پر سیاست کی کوشش نے پاکستان کی نیت اور ارادے کو بے نقاب کردیا ۔جو ملک کشمیر کے حق اور کشمیریوں کے حقوق کی بات کرتا ہے وہی کشمیر کو سیاست کی بھٹی میں جھونک رہا ہے۔ پاکستان کی اس کرکٹ پالیسی نے پروان پانے سے پہلے ہی دم توڑ دیا۔کیونکہ ہندوستان کے ایک واضح بیان نے ان غیر ملکی کرکٹرز کے قدموں کو ڈگمگا دیا جو آئی پی ایل یا دیگر کرکٹ میچوں میں ہندوستان کا رخ کرتے ہیں اور دولت کماتے ہیں۔

اس نئے کھیل نے پاکستان کو تو بے نقاب کیا ہی ساتھ ہی ہندوستان کے واضح اور بے باک موقف کے سبب ایک جھٹکے نے اس کی ہوا نکال دی۔

 تنازعہ کا آغاز

 تنازعہ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب کشمیر کرکٹ لیگ کا اعلان ہوا ،اس کا پرچار شروع ہوا ۔کھیل کے نام پر سیاست کا بازار گرم ہوا تو ہندوستانی کرکٹ حکام نے واضح پیغام دیا کہ جو مقبوضہ کشمیر جائے گا اس کو مستقبل میں ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بعد غیر ملکی کرکٹرز نے علحیدگی اختیار کرنی شروع کردی ۔پھر جنوبی افریقہ کے سابق اسٹار ہرشل گبز نے دعویٰ کیا ہے کہ بی سی سی آئی نے کہا کہ اگر آپ اس لیگ میں کھیلتے ہیں تو پاکستان کے سیاسی ایجنڈے میں حصہ داری کے طور پردیکھا جائے گا اور ہندوستان میں داخلے پرپابندی ہوگی۔

 ڈنکے کی چوٹ پر

 انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ہرشل گبز کی جانب سے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) 2021 میں شرکت پر ہندوستان میں داخلہ ممنوع ہونے کے پیغام پر کہا ہے کہ اپنے کرکٹ کے نظام کے مفاد میں جو بہتر ہوا وہ ‘ہمارا حق ہے‘۔

سی سی آئی کے عہدیدار نے ہرشل گبز اور پی سی بی کے الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘سابق کھلاڑی کے بیان کی سچائی کی تصدیق یا تردید نہیں کی جاسکتی، جو اس سے قبل سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کی میچ فکسنگ کی تحقیقات پر بھی انگلی اٹھا چکے ہیں’۔

 بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر گبز کے بیان کو درست تصور کرلیا جائے تو بھی بی سی سی آئی ہندوستان میں اپنے کرکٹ کے ماحول کے لیے مناسبت فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا بھر میں ہندوستا ن کے کرکٹنگ ماحول میں مواقع کی مانگ ہے اور پی سی بی کو اس پر حسد نہیں کرنا چاہیے’۔

بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی ‘کنفیوژڈ’ ہے اور ہندوستان میں کسی کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینا یا نہ دینا مکمل طور پر ایک اندرونی فیصلہ ہے اور اس میں اور پاکستانی کھلاڑیوں کو بھارتی پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) میں حصہ لینے سے روکنے کے فیصلے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

 آجائیں آئی سی سی میں

 انڈین کرکٹ کنٹرول بورڈ نے اس معاملہ کو آئی سی سی میں اٹھانے کی دھمکی کا خیرمقدم کیا ہے ۔بلکہ کہہ دیا ہے کہ پی سی بی کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہے۔

 انہیں خود سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے کام میں حکومت کی مداخلت ہے کیونکہ وزیراعظم سرکاری طور پر ان کے آئین کے مطابق پیٹرن انچیف ہیں اور اس معاملے کو آئی سی سی میں اٹھانا چاہیے یا نہیں اس پر بھی غور کرنا چاہیے۔

 بی سی سی آئی کے عہدیدار نے پی سی بی کے بیان کہ بی سی سی آئی نے عالمی اقدار اور جنٹلمین گیم کے اسپرٹ کی خلاف ورزی کی ہے، کو مسترد کردیا اور کہا کہ آئی سی سی کی ‘آفیشل کرکٹ’ کی تعریف کا جائزہ لیں۔

 کیا ہے کرکٹ کے نام پر شیطانی پلان

 دراصل پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کو سرخیوں میں لانے کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔ کے پی ایل کے پہلے ایڈیشن کا آغاز 6 اگست 2021 سے ہوگا جو 16 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔

 اس میں مقبوضہ کشمیر کے شہروں کی نمائندگی کرنے والی 5 فرنچائزز حصہ لیں گی جبکہ چھٹی فرنچائز کا نام اوورسیز واریئرز رکھا گیا ہے جس میں بیرون ملک مقیم کشمیری شامل ہوں گے۔

 پاکستان سپر لیگ کے طرز کی اس ٹی 20 لیگ میں پاکستان کے مقامی اور بین الاقوامی کھلاڑی شریک ہوں گے۔ ان غیرملکی کھلاڑیوں میں ہرشل گبز، اویس شاہ، مونٹی پنیسر، تلکارتنے دلشان سمیت دیگر کھلاڑیوں نے بھی لیگ میں شرکت کی تصدیق کی تھی جس کے بعد انہیں ڈرافٹ کے عمل میں شامل کیا گیا تھا۔

کھیل کھیل میں

 دلچسپ بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کرکٹ میلہ سجایا جارہا ہے اس میں پاکستان کے شینٹرل کنٹریکٹ یافیہ کرکٹرز حصہ نہیں لیں گے۔ اس کی وضاحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے کی ہے۔ بورٹ کے ترجمان سمیع برنی نے کہا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرزکشمیرلیگ میں حصہ نہیں لے سکتے۔

اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان اپنے اسٹار کرکٹرز کو تنازعہ سے دور رکھنے کی حکمت کے تحت کام کررہا ہے۔ اس کے لیے جواز پیش کیا جارہا ہے قومی کھلاڑی ابھی ویسٹ انڈیز میں ہیں، اس کے بعد افغانستان اور انگلینڈ سے سیریز بھی ہوں گی، اس کے لیے پلیئرز پر کام کا بوجھ بھی دیکھنا ہو گا۔

اس کا مطلب یہی ہے کہ کشمیر پریمیر لیگ کا مقصد صرف اور صرف سیاسی ہے۔ اس میں ایسے غیر ملکی کرکٹرز کو شامل کیا گیا ہے جن کے لیے کمائی کے راستے بند ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہندوستان کے دروازے بند ہونے کا خوف بہت سے کرکٹرز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرگیا ہے۔

کرکٹ کے نام پر آزادی کا نعرہ

 مقبوضہ کشمیر میں کے پی ایل کے لیےآفیشل ترانہ 'آزادی' کے نام پر ریلیز کیا گیا ہے۔ اس کو کگلوکار عالمی شہرت یافتہ گلوکار و موسیقار استاد راحت فتح علی خان نے گایا ہے۔ جبکہ اس ترانے کی ہدایات پاکستان کے نامور اداکار اور کشمیر پریمیئر لیگ کے شوبز ایمبیسڈر شان شاہد نے دی ہیں۔

ترانے میں پاکستان کی نامور شوبز شخصیات شان شاہد، راحت فتح علی خان ندیم بیگ، مہوش حیات، ایمان علی، فضا علی، جگن کاظم، عائشہ، صاحباں، جان ریمبو، گل پرنا اور نیلم منیر شامل ہیں۔

 'آزادی' ترانے کی ویڈیو میں کرکٹر شاہد آفریدی، سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم، عمران نذیر بھی موجود ہیں۔ علاوہ ازیں اسکواش کے سابق ورلڈ چیمپئن جہانگیر خان، اسپورٹس اینکر مرزا اقبال بیگ، ریسلرز انعام بٹ اور شفیق چشتی، ہاکی کے کھلاڑی سمیع اللہ اور باکسر محمد وسیم بھی اس ترانے کا حصہ ہیں۔

 اس کے ساتھ ہی ترانے میں دکھائی گئی کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹی شرٹس پر پاکستان اورمقبوضہ کشمیر دونوں کا جھنڈا بھی موجود ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کو کھیل سے زیادہ سیاست اور خرافات میں دلچسپی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ لیگ کا مقصد کرکٹ کا فروغ نہیں بلکہ گندی سیاست ہے۔