سامراجی دور کاغداری کا قانون کیوں؟سپریم کورٹ کا سوال

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 15-07-2021
سامراجی دور کاغداری کا قانون کیوں؟سپریم کورٹ کا سوال
سامراجی دور کاغداری کا قانون کیوں؟سپریم کورٹ کا سوال

 

 

نئی دہلی

سپریم کورٹ نے ملک سے غداری کے التزامات کے استعمال کو مسلسل جاری رکھنے پر جمعرات کو سوال کھڑے کیے اور کہا کہ آزادی کے 74 سال بعد بھی اس طرح کے التزام کو قائم رکھنا ’بدبختانہ‘ ہے

چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بینچ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی ومبٹکیرے کی عرضی پر شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے تعذیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 (اے) قائم رکھنے کے تُک پر سوال کھڑے کیے۔

جسٹس رمن نے مسٹر وینوگوپال سے پوچھا کہ آزادی کے 74 سال گذر جانے کے بعد بھی سامراجی دور کے اس قانون کی ضرورت ہے کیا، جس کا استعمال آزادی کی لڑائی کو دبانے کے لیے گاندھی اور بال گنگا دھر تلک کے خلاف کیا گیا تھا۔

مسٹر وینوگوپال نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملک سے غداری کے التزام کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پہلے سے ہی دوسری بینچ کے پاس زیر التواء ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی کو بھی اسی کے ساتھ متعلق کر دیا۔

حالانکہ اس نے مرکز کو نوٹس بھی جاری کیا۔ شنوائی کے دوران جسٹس رمن نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آخر اس التزام کی ضرورت کیا ہے جب اس کے تحت جرم ثابت ہونے کی شرح بالکل نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے اس دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مسترد کی گئی دفعہ 66 اے کے تحت مقدمہ جاری رکھنے جیسی لاپرواہی کا بھی ذکر کیا۔ (ایجنسی ان پٹ )