جب سیما حسین کا شاندارگھر بن گیا غریب بچوں کا اسکول

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
جب سیما حسین کا شاندارگھر بن گیا غریب بچوں کا اسکول
جب سیما حسین کا شاندارگھر بن گیا غریب بچوں کا اسکول

 

 

دولت رحمان/گوہاٹی

انسانیت کی خدمت نہ کوئی مشکل کام ہے اور نہ ہی ناممکن امر۔ کوئی بھی اپنی مرضی سے معاشرے کی خدمت کرسکتا ہے، جس کی زندہ مثال سیما حسین ہیں۔ سیما حسین نے اپنے عہد کے مطابق چند سال قبل، گوہاٹی کے ہٹیگاؤں میں اپنے رہائشی علاقے کے پسماندہ بچوں کو مفت تعلیم کی کوچنگ فراہم کرنے کے لیے اپنا ایک آرام دہ اور پرتعیش کمرے کھول دیا۔

ان کا ڈرائنگ روم غریب طلبہ کے لیے سکول بن گیا اور اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

اس کام کے لئے ان کا قائم کردہ ادارہ پیپل ان سرونگ آسام (پی آئی ایس اے) نامی این جی او 2016سے وقف ہے۔ آج سیما حسین کی سربراہی میں پی آئی ایس اے پسماندہ اور غریب طلباء کو مفت کوچنگ فراہم کر رہی ہے،نیز کئی غریب ہونہار طلباء کی اعلیٰ تعلیم کے اخراجات برداشت کر رہی ہے اور بعض بھوکوں کو کھانا کھلا رہی ہے۔

awaz

ضرورت مندوں میں کھانا کی تقسیم کا منظر

سیما حسین، ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون اور دو بچوں کی ماں ہیں، جو عام طور پر اپنے کام کی تشہیر کے لیے میڈیا کی مدد نہیں لیتی ہیں۔انھیں نیک کام کا پرچار پسند نہیں ہے۔

انھوں نے آواز-دی وائس کو بتایا کہ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب انھوں نے غریب بچون کی مفت کوچنگ دینے کے لیے اپنا رہائشی کمرہ کھولا۔ ان بچوں نے مقامی زبان کے درمیانے درجے کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کی تھی اور معیاری تعلیم سے محروم تھے۔

درجہ چہارم (4) کا ایک طالب علم جماعت دوم (2) کی کتابیں بھی نہیں پڑھ سکتا تھا۔ میں اپنے ساتھی کارکنوں جیسے شاہد رضوی بورا اور کویتا تعلقدار کے ساتھ ہفتے کے پانچ دن مفت ٹیوشن کلاس لیتی تھی۔

ہفتہ کا دن آرٹ کی کلاسوں کے لیے مخصوص تھا۔ ہم خوش تھے کہ ہماری کوششیں رنگ لائیں اور ہماری کوچنگ کے بعد بچے تعلیمی لحاظ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

awaz

بچوں کے ساتھ کرسمس

سیما حسین نے کہا کہ جیسے جیسے یہ بات پھیلتی گئی آنے والےطلباء کی تعداد اس تعداد سے کہیں زیادہ ہو گئی جو ہم سنبھال سکتے تھے اور اس لیے ہم نے کچھ اساتذہ کو تنخواہ کے ساتھ مقرر کیا تاکہ کچھ بوجھ اٹھا سکیں۔ چونکہ پسماندہ اور غریب بچے زندگی کی بہت سی چیزوں سے محروم تھے، اس لیے سیما حسین اور پی آئی ایس اے کے دیگر اراکین نے اپنی سرگرمیوں کو تدریس سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

"برتھ ڈے پارٹیاں، تمام اہم تہواروں کا جشن اور گوہاٹی کے اندر اور باہر گھومنے پھرنے کا پروگرام بھی اس میں شامل تھا۔ ہم بچوں کو دلکش مالز میں لگے گئے، کے ایف سی میں کھانا کھلایا اورپی وی آر میں فلمیں دکھائیں تو ہمیں بھی خوشی اور مسکان انعام میں ملی۔

بڑی تعطیلات کے دوران ہم قریبی چائے کے باغات کی سیر کرتے تھے جہاں انہیں معلوم ہوتا تھا کہ باغ کی زندگی کیا ہے۔ تاہم، ہماری تعلیم اور کوچنگ سے متعلق تمام سرگرمیاں اس وقت ٹھپ ہو گئیں جب 2020 کے اوائل میں کوڈ۔19 کی وبا نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ سکول بند ہو گئے اور زیادہ تر بچے جن کے والدین گھریلو نوکر، رکشہ چلانے والے، ٹھیلا والے یا کوڑا اُٹھانے والے تھے۔

گوہاٹی میں لاک ڈاؤن اور کرفیو لگنے کے بعد وہ اپنے گاؤں چلے گئے۔‘‘ لیکن سیما حسین اور ان کی پی آئی ایس اے ٹیم کے ارکان نے مضبوط قوت ارادی کے ساتھ مہلک کوویڈ 19 وبائی بیماری کے خوف پر قابو پانے میں کامیاب رہے۔

مارچ 2020 میںپی آئی ایس اے نے اپنی سرگرمیوں کو متنوع بنایا اور لاک ڈاؤن اور وبائی امراض کے تیزی سے پھیلنے کے درمیان بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانا شروع کر دیا۔ این جی او نے حفیظ نگر کی کچی بستیوں، بامونی، بھیٹاپاڑہ، ریلوے لائن علاقوں میں رہنے والے خاندانوں کو خشک راشن تقسیم کرنا شروع کیا۔

فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر رہنے والے بے سہارا لوگوں کے پاس کھانا پکانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ پی ایس اے کے ایک رضاکار گوتم ساہا صبح جلدی اٹھتے اوراپنی گاڑی کو روٹی اور دودھ کے پیکٹوں سے بھر دیتے اوروہ بے سہاراافراد جو شاید بھوکے سوئے تھے، کو صبح ناشتہ مل جاتا۔ وہ ناشتے کے لیے بے تابی سے ہاتھ آگے بڑھاتے۔

جب رمضان 2020 میں روزے کا مقدس مہینہ شروع ہوا اور کورونا کت نتیجے میں ملک گیر لاک ڈاؤن ہوا تو پی آئی ایس اے نے پورے مہینے کے دوران انڈے، چنے، کھجور اور بریانی پر مشتمل صحت بخش کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے۔ پی آئی ایس اے کے رضاکاروں نے سید معروف اور اس کے بھائی جاوید کی فعال مدد سے آخری دن تک افطاری پکائی اور تقسیم کی۔