جئے پور/ آواز دی وائس
ہفتہ کے روز مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے جی ایس ٹی کونسل کے ٹیکس شرحوں میں ترمیم کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور جی ایس ٹی اصلاحات کے ہندوستانی معیشت پر اثرات کو لے کر امید ظاہر کی۔
ان کے مطابق، جی ایس ٹی کی شرحوں میں ترمیم اور ضروری اشیاء پر ٹیکس میں کمی ہندوستانی معیشت کو ایک بڑی رفتار دے گی اور اسے مارکیٹ میں نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ جس طرح ہندوستان نے معاشی نقطہ نظر سے ترقی کی ہے، جی ایس ٹی کی شرحوں میں ترمیم کی گئی ہے اور عام آدمی کی استعمال ہونے والی تمام اشیاء پر ٹیکس کم کیا گیا ہے، اس سے یقینی طور پر ہندوستانی معیشت میں اچھال آئے گا اور مارکیٹ کو نئی بلندی ملے گی۔
اس سے قبل بدھ کے روز وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جی ایس ٹی میں بڑے پیمانے پر کمی کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد گھریلو صارفین، کسانوں، کاروباری طبقے اور صحت کے شعبے کو راحت دینا تھا۔
جی ایس ٹی کونسل کے 56 ویں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جی ایس ٹی کی شرحوں کو دو زمروں میں سادہ بنایا جائے: 5 فیصد اور 18 فیصد، اور اس کے لیے 12 فیصد اور 28 فیصد کی شرحوں کو ضم کیا گیا۔
۔5 فیصد کے زمرے میں شامل اشیاء و خدمات
بنیادی اشیاء اور کچن کے سامان جیسے مکھن، گھی، پنیر، ڈیری اسپریڈ، پیکڈ نمکین، بھوجیہ، مکسچر اور برتن
زرعی آلات جیسے ڈرپ ایریگیشن سسٹم، اسپرنکلر، حیاتیاتی کیڑے مار ادویات، مائیکرونیوٹرینٹس، زمین تیار کرنے والی مشینیں، کٹائی کے اوزار، ٹریکٹر اور ٹریکٹر کے ٹائر
دستکاری اور چھوٹی صنعتیں جیسے سلائی مشینیں اور ان کے پرزے
صحت اور فلاح و بہبود جیسے میڈیکل آلات اور تشخیصی کٹس
۔18 فیصد کے زمرے میں شامل اشیاء و خدمات
یہ شرح زیادہ تر اشیاء اور خدمات پر لاگو ہوگی، جن میں آٹوموبائلز جیسے چھوٹی کاریں اور 350 سی سی تک کی موٹر سائیکلیں، صارفین کے استعمال کی الیکٹرانک اشیاء، گھریلو سامان اور کچھ پیشہ ورانہ خدمات شامل ہیں۔ تمام آٹو پرزوں پر یکساں 18 فیصد شرح لاگو ہوگی۔
اس کے علاوہ 40 فیصد کا زمرہ پرتعیش اور ممنوعہ اشیاء کے لیے رکھا گیا ہے، جن میں تمباکو اور پان مسالہ، سگریٹ، بیڑیاں، میٹھی گیس والی مشروبات، لگژری گاڑیاں، 350 سی سی سے اوپر کی بھاری موٹر سائیکلیں، یاٹ اور ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔
مزید برآں، کچھ بنیادی خدمات اور تعلیمی اشیاء مکمل طور پر جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہیں، جن میں انفرادی صحت، فیملی ہیلتھ اور لائف انشورنس شامل ہیں۔ ہیلتھ اور لائف انشورنس پریمیم پر کوئی جی ایس ٹی نہیں لگے گا۔ اسی طرح، تعلیم اور صحت سے متعلق مخصوص خدمات بھی جی ایس ٹی سے آزاد رہیں گی۔