ڈاکٹر نادر علی خاں کے انتقال پر وی سی کااظہار افسوس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ڈاکٹر نادر علی خاں کے انتقال پر  وی سی کااظہار افسوس
ڈاکٹر نادر علی خاں کے انتقال پر وی سی کااظہار افسوس

 

 

 علی گڑھ: اردو کے نامور ادیب و نقاد، اسلامی اسکالر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو کے سبکدوش استاد ڈاکٹر نادر علی خاں کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ”ڈاکٹر نادر ایک مخلص استاد تھے جنہیں علم سے محبت تھی۔ ان کا انتقال یونیورسٹی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے“۔

انہوں نے مزید کہا: ”ڈاکٹر نادرتحقیق و تدریس سے خاص شغف رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی ملازمت کے ساتھ ساتھ گرانقدر ادبی خدمات انجام دیں“۔ شعبہ اردو کے چیئرمین پروفیسر محمد علی جوہر نے کہا ”ڈاکٹر نادر نے لگن کے ساتھ طلبہ اور ریسرچ اسکالروں کی رہنمائی کی اور انہیں اپنی صلاحیتیں بہتر کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے تعلیمی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لئے کیریئر کے اہم لمحات میں نوجوان ساتھیوں کی رہنمائی بھی کی“۔

انہوں نے کہا: ”ایک طویل اور شاندار کیریئرکے باوجود ڈاکٹر نادر نے کبھی بھی پروفیسر کے عہدے کے لیے درخواست نہیں دی، یہ استدلال کرتے ہوئے کہ بطور ریڈر ان کی تنخواہ ان کے کنبے کی پرورش کے لئے کافی ہے۔

وہ ایک ریڈر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے“۔ ڈاکٹر نادر ایک نامور ادیب تھے۔ ان کی تصنیف ’اے ہسٹری اِن اردو جرنلزم (1822-1857)‘ (1991) نو مختلف شہروں کے اخبارات کا جائزہ پیش کرتی ہے۔ صحافت کی تاریخ پر ان کی کتابوں کو کافی پذیرائی ملی۔ ڈاکٹر نادر علی خاں نے اردو لسانیات، اردو زبان کی پیدائش و ترقی پر مسعود حسین خاں کی مشہور کتاب کا شاندار تنقیدی جائزہ تحریر کیا۔ ڈاکٹر نادر کی تصنیفات مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں اور ان کی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر نادر ایک خدا ترس انسان تھے۔ انھوں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنے اور مذہب پر تحقیق کرنے میں گزارا۔ انھوں نے ہندوستان میں اسلامی اہمیت کے مختلف مراکز کا دورہ کیا جہاں انھوں نے نامور مذہبی اسکالروں جیسے شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی (1898-1982) اور مولانا محمد یوسف کاندھلوی سے ملاقات کی۔