یوپی: راہل گاندھی کے خلاف کیس دائر

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 12-05-2025
یوپی: راہل گاندھی کے خلاف کیس دائر
یوپی: راہل گاندھی کے خلاف کیس دائر

 



وارانسی (اتر پردیش):امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں بھگوان رام کو مبینہ طور پر دیومالائی اور خیالی قرار دیے جانے کے معاملے میں، پیر کے روز وارانسی کی ایک عدالت میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ اس شکایت میں کانگریس پارٹی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

ایک وکیل نے بتایا کہ عدالت نے اس معاملے میں سماعت کے لیے 19 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ شکایت گزار وکیل، ہری شنکر پانڈے نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے امریکہ کے بوسٹن شہر میں واقع براؤن یونیورسٹی میں 21 اپریل کو بھگوان رام کے بارے میں متنازع بیان دیا تھا، جس کی اطلاع انہیں ایک مقامی اخبار کے ذریعے ملی۔

پانڈے نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی نے اپنے بیان میں بھگوان رام کو ایک دیومالائی شخصیت قرار دیا اور ان کے دور کی کہانیوں کو خیالی کہا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پیر کو یہاں رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی کی عدالت کے ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ، نیرج کمار تریپاٹھی کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ پانڈے کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے یہ مبینہ متنازع بیان ایک عوامی پلیٹ فارم سے دیا، جس سے سناتن دھرم کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعزیرات ہند میں اس طرح کے بیانات کو نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ پانڈے نے عدالت سے راہل گاندھی کو طلب کرنے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے شکایت کو قبول کرتے ہوئے 19 مئی کو سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔

گزشتہ ماہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں ایک مباحثے کے دوران راہل گاندھی نے کہا تھا: تمام عظیم سیاسی مفکرین، سماجی اصلاح کار، گرو نانک، کرناٹک کے بسو، کیرالہ کے نارائن گرو، پھولے، گاندھی، امبیڈکر — آپ ان سب کو ایک ہی دھارے میں دیکھ سکتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی شدت پسند نہیں تھا۔ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ رہا تھا: 'ہم لوگوں کو مارنا چاہتے ہیں، ہم لوگوں کو الگ کرنا چاہتے ہیں، ہم دوسروں کو کچلنا چاہتے ہیں، اور سب کچھ ایک خاص طریقے سے ہی ہونا چاہیے۔' یہ تمام لوگ دراصل کس کی آواز تھے؟ ہمارے آئین کی وہی روح ہے — سچائی اور عدم تشدد کے ساتھ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی۔

راہل گاندھی نے مزید کہا:یہ میرے لیے بھارتی روایت اور تاریخ کی بنیاد ہے۔ میں ہندوستان میں ایک بھی ایسے عظیم شخص کو نہیں جانتا جو اس مزاج کا نہ ہو۔ ہمارے تمام دیومالائی کردار، بھگوان رام، اسی مزاج کے تھے — جہاں وہ معاف کرنے والے تھے، رحم دل تھے۔ اسی لیے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی تشریح کو ہندوتوا خیال نہیں مانتا۔ میں ہندوتوا کو بہت زیادہ کثرت پسند، اپنائیت سے بھرپور، محبت آمیز، روادار اور کھلا مانتا ہوں۔

بعد ازاں، وشو ہندو پریشد کے لیڈروں نے الزام لگایا: براؤن یونیورسٹی، امریکہ میں دیے گئے انٹرویو کے دوران راہل گاندھی نے بھارتی تاریخ کے کئی موضوعات کو دیومالائی کہا اور حتیٰ کہ بھگوان رام کو بھی ایک دیومالائی کردار بتایا۔ ایسا کرکے انہوں نے غیر ملکی سرزمین پر ہندو برادری اور ہندو عقیدے کی توہین کی ہے۔