‘آج دنیا منا رہی ہے ’یوم خواتین

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-03-2021
یوم خواتین کا جشن
یوم خواتین کا جشن

 

 

 آج دنیا یوم خواتین منا رہی ہے۔ ہندوستان میں بھی خواتین میں زبردست جوش وخروش ہے۔سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر اس کا اثر نظر آرہا ہے۔سڑکوں سے آفسوں تک خواتین کو مبارک با دی جارہی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ ماحول تہوار جیسا ہی ہوجاتا ہے۔ میڈیا سے سوشل میڈیا تک پیغامات کا سیلاب آگیا ہے۔

اگر بات کریں کہ کب اور کیسے شروع ہوا تھا یوم خواتین۔تویہ سلسلہ نیویارک سے شرو ع ہوا تھا جہاں خواتین نے اپنی ملازمت کی شرائط کو بہتر بنوانے کے لئے مظاہرہ کیا تھا، جلسے جلوس ہوئے، خواتین پر تشدد بھی ہوا۔ ان کے اس احتجاج کو گھڑسوار دستوں کے ذریعےکچل دیا گیا، پھر 1908 میں امریکا کی سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے مسائل حل کرنے کے لئے ’’وومین نیشنل کمیشن‘‘ بنایا اور اس طرح بڑی جدوجہد کے بعد مطالبات مان لئے گئے ۔جس کے سبب فروری کی آخری تاریخ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا تھا۔

یعنی کہ آج سے 103 سال قبل 1908 میں ہوا جب نیویارک کی سڑکوں پر 15 سو خواتین مختصر اوقات کار، بہتر اجرت اور ووٹنگ کے حق کے مطالبات منوانے کے لئے مارچ کرنے نکلیں۔ان کے خلاف نہ صرف گھڑ سوار دستوں نے کارروائی کی بلکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا اور ان میں سے بہت سی خواتین کو گرفتار کیا گیا۔

سال 1909میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے خواتین کا دن منانے کی قرارداد منظور کی اور پہلی بار اسی سال 28 فروری کو امریکا بھر میں خواتین کا دن منایا گیا اور اس کے بعد 1913 تک ہر سال فروری کے آخری اتوار کو یہ دن منایا جاتا رہا۔

 

سال 1910کوپن ہیگن میں ملازمت پیشہ خواتین کی دوسری عالمی کانفرنس ہوئی جس میں جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کلارا زیٹکن نے ہر سال دنیا بھر میں خواتین کا دن منانے کی تجویز پیش کی جسے کانفرنس میں شریک 17 ممالک کی شرکا نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

سال 1911میں 19 مارچ کو پہلی بار خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزر لینڈ میں 10 لاکھ سے زائد خواتین اور مردوں نے اس موقع پر کام، ووٹ، تربیت اور سرکاری عہدوں پر خواتین کے تقرر کے حق اور ان کے خلاف امتیاز کو ختم کرنے کے لیے نکالے جانے والے جلوسوں میں حصہ لیا۔  

اسی سال 25 مارچ کو نیویارک سٹی میں آگ لگنے کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ٹرائی اینگل فائر کے نام سے یاد کی جانے والی اس آتشزدگی میں 140 ملازمت پیشہ خواتین جل کر ہلاک ہو گئیں جس سے نہ صرف امریکا میں کام کرنے والی خواتین کے خراب ترین حالات سامنے آئے بلکہ ان حالات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا سارا زور بھی امریکا کی طرف ہوگیا۔

فروری سنہ 1913 میں پہلی بار روس میں خواتین نے عالمی دن منایا تاہم اسی سال اس دن کے لیے 8 مارچ کی تاریخ مخصوص کر دی گئی اور تب ہی سے دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔  

بعد ازاں اس دن کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے بھی 8 مارچ کو یوم خواتین مان کر 1975 میں اپنے کیلینڈر میں شامل کرلیا۔تمام ملکوں پر یہ ایجنڈا لاگو کردیا جس کی رو سے خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا۔مگر ایک سچ یہ بھی ہے کہ بات ایک دن تک ہی کیوں محدود رہ جاتی ہے؟ حیرت اور افسوس کی بات یہی ہے کہ یون خواتین منانے کی تاریخ پرانی ہوگئی ہے لیکن اب بھی دنیا کا کوئی ملک مکمل طور نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا یہاں تک کہ امریکہ جیسا ملک جہاں عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے مگر پھر بھی بے پناہ مسائل میں گھری نظر آتی ہے۔

یہی سب سے اہم بات ہوگی کہ خواتین کو عام زندگی میں کس طرح ان کے حقوق کو محفوظ کیا جاسکے۔اس وقت وھی دنیا بھر میں خواتین کو مبارک باددئیے جانے کی خبریں آرہی ہیں تو ہندوستان میں جہیز کے سبب خودکشی کرنے والی عائشہ کا چہرہ ہر کسی کے سامنے آرہا ہے۔ ایسےواقعات بتا رہے ہیں کہ خواتین کی لڑائی ابھی باقی ہے اور اس کو صرف قانون سے نہیں بلکہ عام بیداری سے لڑا جاسکتا ہے۔

awazthevoice

 گوگل ڈوڈل

دنیا کی سب سے بڑی سرچ انجن گوگل ہر عالمی دن اور خصوصی مواقع پر ڈوڈل جاری کرتی ہے اور ہر سال کی طرح اس سال بھی گوگل نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ڈوڈل جاری کیا ہے۔ اس سال جاری کیے گئے اینیمیٹڈ ڈوڈل ویڈیو میں خواتین کی ایک صدی سے زائد عرصےکی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔

اس بار ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ایک ہی ڈوڈل جاری کیا گیا ہے اور ویڈیو میں کوئی مواد دئیے بغیر خواتین کی طاقتور اینیمیٹڈ تصاویر کو دکھایا گیا ہے۔ امریکا سے لے کر یورپ، ایشیا سے لے کر افریقہ تک عالمی یوم خواتین کے دن پر کئی ممالک میں خواتین روڈوں پر نکل کر نہ صرف ریلیاں نکالتی ہیں بلکہ رقص کرتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔