یہ ملک ہمارا مادر وطن ہی نہیں یہ پدری وطن بھی ہے: پروفیسر اخترالواسع

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
یہ ملک ہمارا مادر وطن ہی نہیں یہ پدری وطن بھی ہے: پروفیسر اخترالواسع
یہ ملک ہمارا مادر وطن ہی نہیں یہ پدری وطن بھی ہے: پروفیسر اخترالواسع

 

 

شاہ عمران حسن : نئی دہلی۔ 

یہ   مادر وطن ہی نہیں یہ پدری وطن بھی ہے کیوں کہ آدم علیہ السلام جب دنیا مین تشریف لائے تو وہ سب سے پہلے ہندوستان میں تشریف لائے۔ اس لیے یہ ہمارا پدری وطن ہے۔

ان خیالات کا اظہار پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا(ایم ایس او) کی جانب سے منعقد ایک پروگرام کے دوران کیا۔

 بقول پروفیسر اخترالواسع علامہ اقبال نے کہا تھا

میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

میرا وطن وہی ہے،میرا وطن وہی ہے

انہوں نے کہا کہ یہ سرزمیں صوفیا کرام کی سرزمین ہے۔ اگر اس سرزمین سے ہماری وفاداری نہیں ہوگی تو کس سے ہوگی۔ ہم دفن کرتے ہیں تو کہتے پین کہ اس مٹی سے پیدا ہوئے اس مٹی میں ملائے جائیں گے۔ پھر ہماری وفاداری اس سے زمیں سے نہین ہوگی تو کس سے ہوگی۔

علامہ اقبال نے کہا تھا : خاکہ وطن کا ہر ذرہ دیوتا ہے

 انہوں نے مزید کہا کہ صاحبوں یاد رکھیے:رسول ہی ہمارے لیے رول ماڈل ہیں ضرورت ہے ہم اس ملک کی تعمیر انہی کی اسوہ سے کریں ۔وطن سے محبت ایک فطری جذبہ ہے اگر کوئی اختلاف ہوگا تو ہم مل کر اس کو طے کریں گے ۔یہ باتیں رسول نے میثاق مدینہ میں کہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم نہ حاکم ہیں نہ ہم محکوم ہیں بلکہ ہم اقتدار میں برابر کے شریک ہیں۔ ہم اللہ اور رسول کو مانتے ہین مگر االلہ اور رسول کی نہیں مانتے ہیں۔ اگر ساری دنیا کو کوئی منشور جوڑ سکتا ہے۔ ایک کرسکتا ہے تو رسول اللہ کا خطبہ حجتہ الوداع ہے۔

پروفیسر اخترالواسع نے مزید کہا کہ اگر ایم ایس او کا گرلس وینگ نہیں ہے اس پر خاص توجہ دیں۔ رسول نے جو حقوق دیے ہیں وہی حقوق آپ اپنے گھر کی خواتین کو دیجیے۔ جتنے بھی خواتین کے حقوق کی بات ہوتی ہے وہ سب رسول اللہ کی زندگی میں موجود ہے۔

رسول الله  کی اہلیہ خدیجہ نے بعثت کے بعد کاروبار جاری رکھا۔ ایک تہائی شریعت ہمیں حضرت عائشہ سے ملی ہے۔ ام سلمہ نے سیاسی میدان میں نمائندگی کی۔ حضرت زینب نے امام حسین کی شہادت کے بعد قیادت کی۔ اس لیے آپ اپنی تنظیم میں خواتین کو بھی جگہ دیجیے۔ یاد رکھیے جو قوم کربلا کے بعد باقی رہ سکتی ہے جو 1947 کے بعد زندہ رہی وہ آئندہ بھی زندہ رہے گی۔

علامہ مفتی اشفاق حسین قادری،چیر مین، آل انڈیا تنظیم علما حق نے خطاب میں کہا کہ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے ہم پیغمبر اسلام کی سیرت کی روشنی میں وطن کی تعمیر کریں۔

جب بنیاد اچھی ہوتی ہے تو منزل مضبوط ہوگی۔ اگر ملک بنانا ہے پیغمر سیرت پر عمل کئے ہم ایک اچھا ملک نہیں بنا سکتے۔ جہاں اخلاق اور انصاف نہیں ہوگا وہ نظام نہیں چل سکتا۔ رسول کی سیرت کی روشنی جس طرح کل بھی اہم تھی اور آج بھی اہم ہے۔ جو بھی سیرت پڑھے گا تو وہ ضرور متاثر ہوگا۔ قوم کو بیدار کرنا ہے تو ایم ایس او کو آگے آنا ہے۔

ہمارے یہاں وقت کی تقسیم نہیں ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ جو باتیں غیروں نے کہی ہے اس کو ابھارنا ہے۔ اپنا وقت برباد مت کیجیے۔ اگر بااخلاق بنیں گے تو دنیا سلام کرے گی۔ آج دنیا پروفیسر اخترالواسع کو سلام کرتی ہے۔

پروگرام کے ناظم اور ایم ایس او کے سرپرست ڈاکٹر حفظ الرحمان نے کہا کہ تین دہائی قبل ایم ایس او شروع ہوا تھا۔ میں دوران طالب علمی سے جڑا۔ اس کا مقصد سیرت رسول کی روشنی میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنا تھا۔۔اس سے جڑے ہوئے لوگوں کو میں نے دیکھا ہے۔ جن لوگوں کو میں نے دیکھا،انہیں اخلاقی اعتبار سے بہت ہی منفرد پایا۔ دہلی میں ۔

اس تنظیم کی سرپرستی پروفیسر اخترالواسع کر رہے ہیں۔ محمد مدثر اشرفی، قومی صدر، ایم ایس او نے کہا کہ ایمایس او کے قیام کا اصل مقصد اہل سنت والجماعت کو فروغ دینا ہے۔یہ تنظیم نہ صرف عقیدہ کا تحفظ کرتی ہے بلکہ طلبا کی رہنمائی کرتی ہے۔ ملک کو چار چاند لگانے والی ذات صوفیا کرام کی ہیں۔ غیر مسلم یہاں آتے ہیں حضرت نظام الدین اولیا کی دربار میں آتے ہیں اور انہیں اس سے فائدہ ہوتا ہے۔

 یہ پروگرام قومی دارالحکومت نئی دہلی کے غالب اکیڈمی میں 18 نومبر 2022کو بعد نماز مغرب پروفیسر اخترالواسع کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس میں ملک کے حصوں سے ایم ایس او سے وابستہ افراد شریک ہوئے۔ جن میں ڈاکٹر شجاعت علی قادری، ارمان صابری ، مولانا عثمان، مفتی عبدالمصطفی برکاتی اور امان رضوی وغیرہ شریک ہوئے۔