ہم خالی نہیں بیٹھے ہیں : تشدد کی تحقیقات کی عرضی پرسپریم کورٹ کا جواب

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-04-2022
  فسادات پر جوڈیشل انکوائری کمیشن کی  مانگ کرنے والی درخواست کی سرزنش
فسادات پر جوڈیشل انکوائری کمیشن کی مانگ کرنے والی درخواست کی سرزنش

 

 

آواز دی وائس،نئی دہلی

سپریم کورٹ نےرام نومی اور ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی،راجستھان، مدھیہ پردیش اورگجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی عدالتی تحقیقات اور'بلڈوزر جسٹس کےخلاف دائر درخواست کو خارج کر دیا ہے۔

عدالت نےدرخواست گزارایڈوکیٹ وشال تیواری سے کہا کہ وہ ایسی کوئی مانگ نہ کریں جو پوری نہ ہو سکے۔ جسٹس ناگیشورراؤ نے کہا کہ آپ نےمطالبہ کیا ہے کہ سابق سی جے آئی کی قیادت میں تحقیقات کرائی جائیں۔ کیا کوئی خالی بیٹھا ہے؟

سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسا مطالبہ نہ کریں جوپورانہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے ایک مفادعامہ کی عرضی دائر کی ہےجس میں رام کے موقع پر راجستھان، دہلی، مدھیہ پردیش اور گجرات میں ہونے والے مذہبی جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے سابق چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں جوڈیشل انکوائری کمیشن کے قیام کی ہدایت کی گئی ہے۔

نومی اورہنومان جینتی دینے کا مطالبہ کیا۔ درخواست گزار نے مدھیہ پردیش، گجرات اور اتر پردیش میں "بلڈوزر جسٹس" کے من مانی اقدامات کی تحقیقات کے لیے سابق چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں عدالتی تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کی ہدایت بھی مانگی تھی۔

درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ اس طرح کی کارروائیاں مکمل طور پر امتیازی ہیں اور جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تصور کے مطابق نہیں ہیں۔ایسے افراد سے آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت زندگی اور مساوات کے حق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔