رکشہ والے کوپیٹ کر جے شری رام کہلوایا،پھرتبدیلی مذہب کا کیس بھی درج کرایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-08-2021
رکشہ والے کوپیٹ کر جے شری رام کہلوایا،پھرتبدیلی مذہب کا کیس بھی درج کرایا
رکشہ والے کوپیٹ کر جے شری رام کہلوایا،پھرتبدیلی مذہب کا کیس بھی درج کرایا

 

 

کانپور

فرقہ پرستی کاننگاناچ کانپور میں دیکھنے کو ملاجہاں ایک غریب رکشے والے کو بجرنگ دل کے کارکن پیٹ پیٹ کرجے شری رام کے نعرے لگواتے رہے۔ رکشے والے کی بچی روروکرفریاد کرتی رہی کہ اس والد کو چھوڑ دیا جائے مگرظالموں کا دل نہیں پسیجا۔ واقعے کا ویڈیوسوشل میڈیا میں وائرل ہوگیا ہے جس پرلوگ تبصرے کر رہے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کانپور میں کچھ شدت پسند، ایک مسلمان ای رکشہ ڈرائیور کو سرعام پیٹ رہے ہیں۔ ویڈیو میں مارنے والے لوگ مسلم لڑکے کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کر رہے ہیں جبکہ اس کی معصوم بچی اپنے والد کو نہ مارنے کی فریاد کررہی ہے۔

اس رکشہ ڈرائیور کو سرعام پیٹاگیا اور 'جئے شری رام' کے نعرے لگائے اور سڑک پر جلوس بھی نکالا۔ اس دوران تقریبا 8 سال کی ایک معصوم بچی اپنے والد کو بچانے کے لیے بار بار حملہ آوروں سے نہ مارنے کی التجا کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود بجرنگ دل کے انتہا پسند، نوجوان کو پیٹتے رہے۔دراصل کانپور کے برا علاقے کی کچی بستی سے تعلق رکھنے والا افسر احمد ای رکشہ چلاتاہے۔

ان کا ای رکشہ پڑوس میں بنی ایک جھونپڑی سے ٹکرا گیا جس کی وجہ جھگڑا شروع ہوگیا۔اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسندوں نے اسے ہندو مسلم کا رنگ دے دیا۔ پڑوسی اجے بینڈ والا، اس کا لڑکا ڈان اور اس کے دیگر ساتھیوں نے افسر کے ساتھ مار پیٹ شروع کر دی، اس مار پیٹ کو اجے کے ساتھیوں نے مذہبی رنگ دیتے ہوئے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا۔

جب یہ معاملہ پولیس کے علم میں آیا تو فورا پولیس نے موقع پر پہنچ کر کسی طرح سے انتہا پسندوں سے افسر احمد کو چھوڑا کر تھانہ لے آئی۔ افسر احمد کی بیوی روبینہ بیگم نے ملزمین کے خلاف تحریری شکایت درج کرا دیا ہے۔

وہیں دوسری طرف افسر احمد کے خلاف بھی ہندو انتہا پسند کے کارکنان نے تبدیل مذہب کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ایک تحریر دے کر مقدمہ درج کرا دیا ہے۔پولیس نے دونوں کی تحریر پر مقدمہ درج کر لیا ہے پولیس اب اس معاملے کی تحقیق کرے گی اس کے بعد کوئی قانونی کارروائی عمل میں لآئے گی۔ فی الحال علاقے کا ماحول پرسکون ہے اور کسی طرح سے ماحول خراب نہ ہو اس لیے موقع پر بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کردیا گیا ہے۔