آواز دی وائس، کانپور
جمعیۃ علماء شہر کانپور کے ذمے داران و عہدیداران نے جمعیۃ علماء کے ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی قیادت میں آج بیکن گنج پہنچ کر ایک بس حادثے میں ہلاک ہونے والے 24 سالہ نوجوان محمد ارسلان کے بھائی محمد سلمان، محمد کاشان و دیگر اہل خانہ سے ملاقات کرکے تعزیت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کی طرف سے افسوس کا اظہار کیا۔
اس موقع پر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اہل خانہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء کے تمام کارکنان اور ذمیداران آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور انہیں اس حادثے سے سخت صدمہ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دنیا دارفانی ہے، یہاں ہر شخص کو چند دن رہنا ہے اور موت کے بعد کی زندگی ہمیشہ ہمیش کی ہے لیکن اس کے باوجود جب بھی کوئی اپنا دنیا سے جاتا ہے تو اس کا غم ضرور ہوتا ہے، پھر اس طرح کے حادثے میں جانا یہ ایک بہت بڑا غم ہے۔ اب ہم لوگوں کو چاہیے کہ اپنے مرحوم بھائی کے لیے زیادہ سے زیادہ ایصال ثواب کریں اور اپنی زندگی بنانے کی فکر کریں کہ ہم جب دنیا سے جائیں تودوسرے لوگ افسوس کریں اور ہم خوش ہوں اور بعد کی زندگی پر سکون ہو۔
اسی کے ساتھ مولانا نے اہل خانہ کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہر موقع پر جمعیۃ علماء آپ کے ساتھ اور ہر طرح کے تعاون و مدد کے لئے تیار ہے۔ جب بھی کسی طرح کی ضرورت ہو آپ ہم خدام جمعیۃ کو یاد کریں، ہم حاضر رہیں گے۔ مولانا نے شہری جمعیۃ کی طرف سے ایک امداد کی رقم بھی مرحوم ارسلان کے بھائی کے حوالے کی۔
اسی کے ساتھ مولانا نے سڑک کے حادثے کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کافی دور سے بس ڈرائیور نشے کی حالت میں غلط طریقے سے بس چلاتے ہوئے جا رہا تھا، لیکن پورے راستے میں کسی بھی ذمیدار پولیس یا ٹریفک اہلکار نے روکنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ آخر رات کے وقت یہ شہر کس کے حوالے ہو جاتا ہے، کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا کہ شہر میں کیا ہو رہا ہے؟
اس واقعہ سے شہر کی صورتحال اور یہاں کے لاء اینڈ آرڈر پر سوالیہ نشان اٹھتاہے کہ آخر ہم کس رخ پر جا رہے ہیں، ضلع کے افسران اس کی ذمہداری طے کریں۔ تھانوں اور ٹریفک محکمہ کی ذمہداری طے کرکے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء کے وفد میں جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں، نایب صدر مولانا محمد انیس خان قاسمی، مولانا انصار احمد جامعی، قاری عبدالمعید چودھری، قاری محمد غزالی خان،مشیر اختر، قاضی فیضان، عارف محمد خاں، محمد سعد کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے۔