حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جبّہ مبارکہ سے مس شدہ رکھا ہوا ہے رومال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-02-2021
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جبّہ مبارک سے مس شدہ رومال مبارک
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جبّہ مبارک سے مس شدہ رومال مبارک

 

 

فیروز خان/ دیوبند ایشیاءکی شہرئہ آفاق دینی تعلیم گاہ دارالعلوم دیوبند کا مشہور احاطہ ”احاطہ مولسری“ اپنی نظیر آپ ہے۔ یہ احاطہ دارالعلوم کے احاطوں میں علمی اور تربیتی خدمات کے اعتبار سے سب سے فائق ہے۔ اس کی ابتدا ”باب قاسم“ سے اور انتہا ”دارالحدیث“ پر جاکر ہوتی ہے۔ ”باب قاسم“ قدیم طرز کا شاہکار۔ بلند وبالا پرشکوہ باب الداخلہ اپنے اندر تاریخ دارالعلوم اور اس کے خلوص وللہیت کی مثال رکھتا ہے۔

یہ چند کمروں پر مشتمل ہے، کچھ حجرے طلبہ کی رہائش کے لیے، تو کچھ انتظامی امور میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس پر لگے ہوئے کتبے پر دارالعلوم کی تاسیس کی تاریخ رقم ہے۔ اس کی بالائی منزل میں دفتر محاسبی ہے۔ جس میں ملازم دارالعلوم کے حساب وکتاب کا کام بحسن وخوبی انجام دیتے ہیں۔ یہ شعبہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ادنیٰ سے ادنیٰ حساب بھی بذریعہ رسید تکمیل پزیر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی شفافیت بالکل عیاں ہے۔

طلبہ دارالعلوم کے وظائف اور امدادی سامان یہیں سے وصول کیے جاتے ہیں۔ اسی دفتر میں ترکی حکومت کی جانب سے عطا کردہ قیمتی ہدیہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جبّہ مبارکہ سے مس شدہ رومال مبارک رکھا ہوا ہے، جو اس کے حسن وجمال کو دوبالا کرتا ہے۔ آنے والے زائرین عقیدت مندانہ جذبات سے اس کو دیکھتے ہیں اور اس سے تبرک حاصل کرتے ہیں۔

اس کی تاریخی حیثیت کے بارے میں روداد دارالعلوم 1332ھ میں لکھا ہوا ہے کہ ”دارالعلوم نے جنگ بلقان کے زمانے میں ترک مجروحین ومہاجرین کی انجمن ہلالِ احمر کے ذریعے ہندوستان میں قابل قدر امدادی خدمات انجام دی تھیں۔ ان سے سلطان محمد پنجم بہت متاثر ہوئے۔ چنانچہ سلطان المعظم نے اپنے اس تاثر کا اظہار اس طرح کیاکہ دولتِ عثمانیہ کا سب سے بڑا تبرک ہدیہ یعنی جبّہ مبارکہ کا غلاف دارالعلوم کو دے دیا۔

پھر آگے اس متبر ہدیہ کے صفاتی احوال لکھے ہوئے ہیں کہ ”یہ غلاف رومال کی شکل میں ہے، کپڑا سفید، نہایت مہین اور خوش وضع ہے، وسط میں جلی قلم سے سیاہ حروف سے شعر لکھا ہوا ہے۔ کناروں پر ترکی زبان میں بھی شعر لکھے ہوئے ہیں۔ گیٹ سے داخل ہوتے ہی اس کی بائیں جانب لٹکتا ہوا گھنٹہ نظر آتا ہے، جو طلبا ، ارباب حل وعقد اور منتظمین کو قت کی پابندی پر ابھارتا ہے، اس کے شمال میں دارالعلوم دیوبند کی قدیم طرز کی بنی ہوئی مسجد قدیم کے دو چھوٹے چھوٹے زینے ہیں جو مسجد میں جاکر کھلتے ہیں، انھیں زینوں کے ساتھ مسجد کا میذنہ بھی ہے، جو اذانِ بلالی کی یاد تازہ کررہے ہیں ۔