رائے پور: چھتیس گڑھ میں دو سو آٹھ نکسلائیٹوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بی جے پی حکومت اور سکیورٹی فورسز کو مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ نکسلائیٹوں کے ہتھیار ڈالنے سے سب کو اطمینان حاصل ہوا ہے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی بگھیل نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ریاستی حکومت نے نکسل ازم سے نمٹنے کے لیے کانگریس کی اعتماد ترقی اور سلامتی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے آگے قدم بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا آج بستر میں بڑی تعداد میں نکسلائیٹوں کا ہتھیار ڈالنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ قومی لڑائی اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ہم سب مل کر کامیاب ہوں گے۔ میں حکومت اور سکیورٹی فورسز کو مبارکباد دیتا ہوں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دو ہزار اٹھارہ کے بعد ان کی حکومت نے اس مسئلے کے حل کے لیے کئی اقدامات کیے۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے تعاون کو بھی تسلیم کیا جنہوں نے اس لڑائی کو قومی چیلنج کے طور پر لیا۔
بگھیل نے سابق بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت سے پہلے جو بی جے پی حکومت پندرہ سال تک اقتدار میں رہی وہ ماؤ واد کے خلاف سنجیدہ نہیں تھی۔ یہ بات سکیورٹی مشیر کے پی ایس گل صاحب نے بھی کہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت دو ہزار اٹھارہ میں آئی تو پہلی بار نکسل ازم کے خاتمے کے لیے پالیسی بنائی گئی۔ بڑی تعداد میں کیمپ قائم کیے گئے۔ سڑکیں بنیں۔ اسکولوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں۔ ہم نکسلائیٹوں کے ٹھکانوں تک پہنچے اور ان کا مقابلہ کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی اس جدوجہد میں تعاون کیا اور ہم نے اسے قومی چیلنج کے طور پر قبول کیا۔
جمعہ کے روز بستر کے جگدلپور میں ایک تقریب کے دوران دو سو آٹھ نکسلائیٹوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ انہوں نے ہاتھوں میں بھارتی آئین اٹھا کر مرکزی دھارے میں واپسی کا عہد کیا۔
حکام کے مطابق ہتھیار ڈالنے والوں میں ایک سو دس خواتین اور اٹھانوے مرد شامل ہیں جو کالعدم سی پی آئی ماؤسٹ تنظیم کے مختلف عہدوں پر فائز تھے۔ ان میں ایک مرکزی کمیٹی کا رکن چار دندکارنیا خصوصی زونل کمیٹی کے رکن ایک علاقائی کمیٹی کا رکن اکیس ڈویژنل کمیٹی کے رکن اکسٹھ ایریا کمیٹی کے رکن اٹھانوے پارٹی ممبر اور بائیس پی ایل جی اے یا دیگر کارکن شامل ہیں۔
ہتھیار ڈالنے والے اہم ماؤ وادی رہنماؤں میں روپیش عرف ستیش بھاسکر عرف راجمن منڈاوی رنیتا راجو سلام دھنّو ویٹی عرف سنتو اور رتن ایلم شامل ہیں۔
اس کارروائی کے دوران ماؤ وادیوں نے کل ایک سو ترپن ہتھیار جمع کرائے جن میں انیس اے کے سینتالیس رائفلیں سترہ ایس ایل آر رائفلیں تئیس انساس رائفلیں ایک انساس ایل ایم جی چھتیس تین سو تین رائفلیں چار کاربین گیارہ بی جی ایل لانچر اکتالیس بارہ بور بندوقیں اور ایک پستول شامل ہیں۔