پٹنہ/ آواز دی وائس
جنتا دل (یونائیٹڈ) کے قومی کارگزار صدر سنجے کمار جھا نے پیر کے روز مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کے اس بیان پر سخت تنقید کی، جس میں تیجسوی نے کہا تھا کہ اگر ان کا اتحاد بہار میں اقتدار میں آتا ہے تو وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کو کچرے کے ڈبے میں پھینک دیں گے۔
جھا نے کہا کہ جب یہ بل آیا تھا تو ہماری پارٹی نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔ جے پی سی تشکیل دی گئی، سفارشات کے بعد بل منظور ہوا۔ قانون تو قانون ہوتا ہے ۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم اسے اِدھر اُدھر پھینک دیں گے۔ وہ دن کبھی نہیں آئے گا جب وہ قانون کو پھینک سکے۔ انہوں نے مہاگٹھ بندھن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسے محکمے تقسیم کرنے شروع کر دیے ہیں جیسے وہ پہلے ہی حکومت بنا چکے ہوں۔
وہ وزارتیں بانٹنے میں ایسے مصروف ہیں جیسے حکومت ان کی بن چکی ہو۔ ابھی انتخابات ہوئے ہی نہیں، اور یہ لوگ پہلے سے ہی کابینہ تقسیم کرنے لگے ہیں۔ دوسری طرف، جن سوراج کے بانی پرشانت کشور نے پیر کے روز ایک بار پھر کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات میں اصل مقابلہ این ڈی اے اور جن سوراج کے درمیان ہے، جبکہ مہاگٹھ بندھن تیسرے نمبر پر رہے گا۔ جب ان سے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کے انتخابی وعدوں کے بارے میں پوچھا گیا تو پرشانت کشور نے کہا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں تیجسوی یادو نے جو اعلانات کیے ہیں، ان میں کوئی معنویت نہیں ہے۔ ہم ہر اسمبلی حلقے کا دورہ کر رہے ہیں۔ مہاگٹھ بندھن تیسرے مقام پر ہے۔ اصل لڑائی این ڈی اے اور جن سوراج کے درمیان ہے۔ تیجسوی یادو کے اعلانات محض خود کو قابلِ توجہ بنانے اور سیاسی دوڑ میں شامل دکھانے کے لیے ہیں۔ دراصل کوئی بھی ان باتوں پر دھیان نہیں دے رہا۔
اتوار کو مدھوبنی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ بہار کے ووٹر اب خوف پر مبنی انتخابی سیاست سے آگے بڑھ رہے ہیں — جہاں لوگ کبھی نتیش کمار-بی جے پی کے خوف سے لالو یادو کو ووٹ دیتے تھے اور کبھی لالو یادو-آر جے ڈی کے خوف سے بی جے پی کو۔
اب یہ دور ختم ہو رہا ہے۔ بہار میں ایک نیا متبادل ابھر رہا ہے ۔ جو کسی لیڈر، خاندان یا ذات کا نہیں، بلکہ بہار کے نوجوانوں کا ہے۔ اگر جن سوراج پارٹی کی حکومت بنی تو کسی کو بھی روزگار کے لیے ریاست چھوڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس سے قبل مہاگٹھ بندھن نے اعلان کیا تھا کہ تیجسوی یادو بہار اسمبلی انتخابات میں ان کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہوں گے، جبکہ وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے مکیش سہنی کو نائب وزیر اعلیٰ کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
بہار اسمبلی کی 243 نشستوں پر انتخابات دو مرحلوں میں ہوں گے پہلا مرحلہ 6 نومبر کو اور دوسرا 11 نومبر کو جبکہ نتائج 14 نومبر کو جاری کیے جائیں گے۔