بہرائچ: اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں انسانیت کی مثال پیش کرنے والی ایک انوکھی تصویر سامنے آئی ہے۔ جہاں مسلمانوں نے مذہب کی دیواریں توڑ کر روایتی انداز میں ہندو نوجوان کی آخری رسومات ادا کرکے انسانیت کا فریضہ ادا کیا۔ ایک ہندو نوجوان دو روز قبل انتقال کر گیا تھا، متوفی کے خاندان میں کوئی فرد نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے مسلمان سامنے آئے اور ہندو رسم ورواج کے مطابق میت کی آخری رسومات ادا کر کے ہندو مسلم اتحاد ہی نہیں بلکہ انسانیت کا بھی مظاہرہ کیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ضلع بہرائچ کے فخر پور قصبے میں رہنے والے ایک 28 سالہ غریب ہندو نوجوان جیتو کشیپ کی موت کے بعد جب کوئی پرسان حال نہ تھا تو پڑوسی مسلمان سماجی کارکنوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجوان کی آخری رسومات ادا کیں۔
متوفی نوجوان کے والدین کا پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا۔ خاندان میں دو بھائی اور ایک بہن ہے مگر وہ بے حد غریب ہیں اور آخری رسومات کے اخراجات ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ متوفی جیتو سب سے چھوٹا تھا، جس کی موت پیر کی رات شہر کے وزیر باغ علاقے میں ہوئی تھی۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش گاؤں کے لوگوں کے حوالے کر دی۔ متوفی کے غریب رشتہ داروں نے اس کی اطلاع مسلم سماجی کارکنوں کو دی۔ رشتہ داروں نے بتایا کہ ان کے پاس آخری رسومات کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ پھر کیا تھا، جیسے ہی معاملہ کا علم ہوا، مسلم سماجی کارکنوں نے اپنے پیسے سے جیتو کی آخری رسومات کا انتظام کیا اور قریبی ہندو طبقے کے لوگوں کو اکٹھا کیا اور تمام لوگ جیتو کی ارتھی کو شمشان گھاٹ لے گئے۔
جہاں سناتن دھرم کے رسم و رواج کے مطابق متوفی جیتو کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ انسانیت کی مثال پیش کرنے والی تصویر کو دیکھ کر لوگ اسے خوب سراہ رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جیتو کشیپ ولد تلسیرام کی آخری رسومات کے لئے سماجی کارکنان حشیر خان اور رضوان خان آگے آئے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر سناتن دھرم کے طریقہ کے مطابق اس کی آخری رسومات ادا کیں۔