نفرت اور تشدد کی اصل وجہ مذہب نہیں: پروفیسر سلیم انجینئر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-12-2021
نفرت اور تشدد کی اصل وجہ مذہب نہیں: پروفیسر سلیم انجینئر
نفرت اور تشدد کی اصل وجہ مذہب نہیں: پروفیسر سلیم انجینئر

 

 

 نئی دہلی:”ہم ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہوں، ہمارے تعلقات سوشل میڈیا کے بجائے براہ راست ہونے چاہیے۔ کسی پر کوئی بات تھوپی نہ جائے، سب کو حق کی تلاش کی آزادی ہونی چاہیے، مذہب کے نام تشدد نہیں کیا جانا چاہئے۔اگر کوئی مذہب کے نام پر دوسروں پر ظلم کرتا ہے تو وہ اپنے مذہب کا دشمن ہے۔نفرت اور تشدد کی اصل وجہ حقیقی مذہب نہیں ہے۔تمام مذاہب کی تعلیمات نفرت، ظلم اور تشدد کے خلاف ہیں۔کچھ لوگ اور گروہ اپنے کو دوسروں سے بڑا اور دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں اور سیاسی مفادات کی خاطر مذہب کا غلط استعمال کرتے ہیں اور یہی سماج میں نفرت اور تشدد کا اصل سبب ہے۔اسلام پوری انسانیت کو خدا کا کنبہ اور خاندان قرار دیتا ہے۔ انصاف کے بغیر سماج میں امن قائم نہیں ہوسکتا“۔

یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے اسلامک انفارمیشن سینٹر کی جانب سے منعقدہ بین مذاہب کانفرنس میں کہی۔ یہ کانفرنس ’مذہب نہیں سکھانا آپس میں بیر رکھنا‘ کے موضوع پر علی گڑھ میں منعقد کی گئی تھی-اس موقع پر جین مت کی تعلیمات کے حوالے سے ڈاکٹر راجیوپرچنڈیا،ایڈیٹر ’جے کلیان شری‘ علیگڑھ نے کہا کہ دھرم ضمیر کی آواز کو مضبوط کرتا ہے، سماج میں صرف آرزوؤں سے کام نہیں چل سکتا اس کیلئے جیو اور جینے دو کے فلسفے کے مطابق عملی پیکر بننا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہر مذہب نفرت اور اختلاف کو ختم کرنے ہی کیلئے آیا ہے۔ سکھ مت کے گیانی پربھجوت سنگھ جی، گردوارہ مسعودآباد، علیگڑھ نے کہا کہ ہندوستان میں کوئی ذات پات اور برادری نہیں ہے سب ماں کے پیٹ سے جیسے آئے ہیں ویسے ہی اپنے خدا کے پاس جائیں گے۔ دیپک شرما، ہَرے کرشنا بھکتی کیندر، علیگڑھ نے سناتن دھرم کے حوالے سے سامعین کو باخبر کیا کہ سنسار میں جتنے انسان ہیں سب ایک ہی ایشور کی سنتان ہیں،موصوف نے کہا کہ سناتن دھرم سب کو سکھ دینے اور سب کو بے روگی بنانے والا دھرم ہے۔

بدھشٹ سوسائٹی آف انڈیا کے  جے سنگھ سُمن نے کہا کہ جو لوگ انصاف کی بات نہیں کرتے انہیں زمانہ یاد نہیں رکھتا۔ چرچ آف دی اکسینشن،علیگڑھ کے پادری ریورینڈ لارینس داس نے کہا مذہب ہم سب کو سکھاتا ہے کہ زبان سے وہی بات کہیں جو دوسروں کو دکھ نہ دیں، محبت، شانتی دھیرج، میل جول کی آج سخت ضرورت ہے۔آخر میں امیر حلقہ یوپی مغرب احمد عزیز خان نے سامعین کو یاد دلایا کہ آج کا انسان جتنا ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ہوتا جارہا ہے اتنا ہی زیادہ انسانیت کو شرمانے والا کام کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسان کو خدا نے اس کائنات کا خلیفہ بنایا ہے لیکن وہ آج رحم مادر میں بچیوں کو دنیا میں آنے سے قبل ہی قتل کررہا ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ تعلیم کی انقلابی ترقی کے بعد انسان اگر اپنے خالق، مالک اور رب کی طرف نہیں جھکے گا تو وہ انسانی سماج کیلئے مفید نہیں ہوسکتا ہے۔اپنے افتتاحی کلمات میں جنید صدیقی نے کہا بھارت کے تمام مذاہب کے لوگوں نے مل کر اس سرزمیں کو خوبصورت بنایا ہے اور ساتھ مل کر آزادی دلائی ہے لہٰذا آج بھی تمام مذہبی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس سماج کو بَیراور دشمنی کی فضا سے نکال کر محبت اور دوستی کی سوغات پیش کریں۔پروگرام کا آغاز مولانا صادر ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

شاہد حسین نے خوبصورت انداز میں نظامت کی۔آخر میں ڈاکٹر شہاب الدین قاسمی،امیر جماعت اے ایم یو ایریا نے سامعین، مقررین، علیگڑھ نمایش کے ذمہداران اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا۔