ممبئی / آواز دی وائس
ممبئی کی ایک سیشن عدالت نے جمعرات کے روز اداکار اعجاز خان کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ اعجاز کے خلاف ایک اداکارہ نے زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ اعجاز نے شادی کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیے۔
دوسری جانب اعجاز خان نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ خاتون جانتی تھی کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان جو کچھ بھی ہوا، وہ باہمی رضامندی سے ہوا۔ اعجاز نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ ان کے پاس واٹس ایپ چیٹس اور ویڈیوز کی صورت میں ثبوت موجود ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ خاتون نے کیس واپس لینے کے بدلے دس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے میں ایف آئی آر چارکوپ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔ شکایت میں خاتون نے کہا کہ اعجاز خان نے خود کو ایک سیلیبریٹی اور ریئلٹی شو کے میزبان کے طور پر متعارف کروا کر اس پر اثر ڈالا۔ اپریل کے مہینے میں شادی اور مالی مدد کا وعدہ کر کے اس نے کئی بار جسمانی تعلقات قائم کیے۔
پولیس نے اعجاز کی ضمانت کی مخالفت کی
پولیس نے اعجاز کی قبل از گرفتاری ضمانت کی مخالفت کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتیش ضروری ہے۔ اعجاز کا فون برآمد کرنا، چیٹس کی جانچ کرنا اور دیگر ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کرنا باقی ہے۔
عدالت نے پوچھ گچھ کو ضروری قرار دیا
سیشن کورٹ کے جج ڈی جی دھوبلے نے اپنے حکم میں کہا کہ ایف آئی آر میں واضح طور پر تاریخ، جگہ اور واقعات کا ذکر موجود ہے۔ خاتون کو صرف شادی کا وعدہ ہی نہیں، بلکہ پیشہ ورانہ اور مالی مدد کا بھی یقین دلایا گیا تھا۔ جج نے کہا کہ یہ صرف باہمی رضامندی پر مبنی تعلق نہیں لگتا، بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رضامندی دھوکے یا جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر حاصل کی گئی۔
عدالت نے مزید کہا کہ واٹس ایپ چیٹس میں کہیں بھی ایسا ذکر نہیں کہ خاتون نے پیسے مانگے ہوں۔ ایسے میں اعجاز سے تحویل میں پوچھ گچھ ضروری ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ اعجاز اس سے قبل بھی منشیات کے کیس میں پھنس چکے ہیں۔ اگر انہیں ضمانت دی جاتی ہے، تو وہ شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں یا گواہوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔