رمضان اور کورونا: احتیاط کا دامن تھام لیں ۔علما کی اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2021
رمضان المبارک اور کورونا کی وبا
رمضان المبارک اور کورونا کی وبا

 

 

 ہندوستان میں بھی رمضان المبارک احتیاط کے دائرے میں ہے، کئی ریاستوں میں کورونا کی لہر نے ہوا کا رخ بدل دیا ہے۔ جہاں لوگ کورونا ویکسین کی آمد سے خوش تھے اب کورونا کی نئی لہر اور نئی شکل کے سبب خوف زدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب مختلف ریاستوں میں احتیاطی طور پر رات کا کرفیو جاری ہے۔عبادت گاہوں میں کہیں محدود لوگوں کا داخلہ ہوگا اور کہیں بند ۔ایسا صرف ہندوستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہورہا ہے۔ عالم اسلام نے تو ایسے اقدام کئے ہیں جو سب کےلئے مثالی بن گئے ہیں۔

 فتحپوری مسجد دہلی کے شاہی امام مفتی مکرم احمد کا کہنا ہے کہ ’’۔ ملک میں حالات خطرناک ہیں ،نازک صورتحال ہے۔کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے،میری اپیل یہی ہے کہ احتیاط کریں۔ماسک کا استعمال کریں،محفوظ فاصلہ کو بنائے رہیں۔بات خود تک محدود نہ رکھیں بلکہ دوسروں کو بھی سمجھائیں،کیونکہ مذہب کی تعلیم یہی ہے۔وقت کی ضرورت بھی۔مفتی مکرم احمد نے کہا ہے کہ۔ کورونا کی وبا کے خلاف جنگ صرف سماجی اور مذہبی کے ساتھ سیاسی طور پر بھی بہت اہم ہے،وقت کی ضرورت ہے۔

مہاراشٹر نے اس بار پھر سب سے زیادہ خطرے کا احساس دلایا ہے۔ممبئی میں مفتی حذیفہ قاسمی کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا نے جس اندازمیں پیر پھیلانے شروع کئے ہیں ،اس کے پیش نظر یہ ہمارا مذہبی فرض ہے کہ ہم احتیاط کریں۔ یہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات ہیں کہ احتیاط کرو اور علاج کرو۔صحت مند رہو۔اس لئے حکومت وقت جو گائڈ لائن جاری کرتی ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔یہی طریقہ ہے کہ ہم بیماری سے بچیں اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

رات کے کرفیو کے سبب کئی ریاستوں میں لوگ عدالت کا رخ کررہے ہیں ۔ تراویح کےلئے چھوٹ کے طلبگار ہیں لیکن مذہبی بنیاد پر یہ قدم بھی سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔ ممبئی سے مفتی منظور ضیائی نے کہا ہے کہ ’’دیکھئے میں مہاراشٹر کے حالات دیکھ رہا ہوں،ایک بات واضح کردوں کہ زندگی ہزار نعمت ہے،بیماریوں اور بیمار دونوں سے بچنا ضروری ہے۔اس کےلئے ضروری ہے کہ حکومت وقت جو ہدایات جاری کرے اس پر عمل کریں۔زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں بڑے بڑے علما اور اسلامی اسکالرز ہمارے سامنے سے چلے گئے اس وبا میں۔‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’۔ کاروباری مصروفیت اپنی جگہ اہم ہیں لیکن جان انمول ہے۔ اگر زندگی رہے گی تو کاروبار بھی ہوگا،اس لئے احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔‘‘۔

کولکتہ کے امام عیدین قاری فضل الرحمان صاحب نےکہا ہے کہ جان کو بچانا فرض ہے،زندگی سب سے قیمتی ہے۔اس لئے ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے،تمام تر احتیاطی تدابیر کو اپنانا چاہیے۔ قاری فضل الرحمان صاحب نے کہا ہے کہ’’۔ مساجد میں بھیڑ سے پرہیز کرنا ہوگا،اجتماعی افطار سے گریز کرنا ہوگا۔سرکاری گائڈ لائن کا پابند ہونا پڑے گا۔مذہب میں بڑے واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ جہاں وبا پھیلے وہاں جاو نہ ایسے علاقہ باہر نکلو۔انہوں نے کہا کہ مساجد میں جائیں تو وضو گھر سے ہی کرلیں،یہ ایک بہتر بچاو ہے۔ہمیں اس پر خاص توجہ دینی ہوگی کیونکہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات بھی یہی ہیں۔

 ممبئی سے مفتی منظور ضیائی نےاس معاملہ پر کہا ہے کہ ’’دیکھئے میں مہاراشٹر کے حالات دیکھ رہا ہوں،ایک بات واضح کردوں کہ زندگی ہزار نعمت ہے،بیماریوں اور بیمار دونوں سے بچنا ضروری ہے۔اس کےلئے ضروری ہے کہ حکومت وقت جو ہدایات جاری کرے اس پر عمل کریں۔زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں بڑے بڑے علما اور اسلامی اسکالرز ہمارے سامنے سے چلے گئے اس وبا میں’’۔

 جان کو بچانا فرض ہے،زندگی سب سے قیمتی ہے۔اس لئے ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے،تمام تر احتیاطی تدابیر کو اپنانا چاہیے۔ یہ مشورہ دیا ہے کولکتہ کے امام عیدین قاری فضل الرحمان صاحب نے،جنہوں نے کہا ہے کہ’’۔ مساجد میں بھیڑ سے پرہیز کرنا ہوگا،اجتماعی افطار سے گریز کرنا ہوگا۔سرکاری گائڈ لائن کا پابند ہونا پڑے گا۔مذہب میں بڑے واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ جہاں وبا پھیلے وہاں جاو نہ ایسے علاقہ باہر نکلو۔