جئے پور (راجستھان) :راجستھان اسمبلی نے کانگریس ممبران کی مخالفت کے درمیان تبدیلی مذہب مخالف بل پاس کردیا۔ اس دوران کانگریس نے سخت احتجاج کیا۔
اسمبلی میں منظور ہونے والے جبری تبدیلیٔ مذہب (اینٹی کنورژن) قانون پر ریاستی وزیر جوگارام پٹیل نے کہا: کانگریس کی قانون ساز جماعت میں کچھ لوگ ایسے تھے جو اس بل پر بحث نہیں چاہتے تھے۔ ان کا احتجاج قابل مذمت ہے... اپوزیشن کے شور و غل کے درمیان یہ بل پاس ہوا۔ اس قانون میں 7 سال سے عمر قید تک کی سخت سزاؤں کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ قانون ملک میں بنے ایسے دیگر قوانین کا مطالعہ کرنے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
اسی موضوع پر ریاستی وزیر اشوک گہلوت نے کہا: کانگریس نے اس بل پر بحث میں حصہ نہیں لیا کیونکہ ان کے چار ایم ایل اے اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی خوشامدی سیاست (appeasement politics) کی وجہ سے کانگریس آج اس حال میں پہنچی ہے۔
راجستھان اسمبلی میں تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون کا پاس ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ایک طرف حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ قانون زبردستی یا دھوکے سے کرائے جانے والے مذہبی تبدیلی کے معاملات کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ کسی بھی شخص کی مذہبی آزادی پر جبر نہ ہو۔
#WATCH | Jaipur | On anti-conversion law passed in Rajasthan Assembly, State Minister Avinash Gehlot says, "Congress did not take part in the discussion on the bill because four of their MLAs belong to the minority community. Due to this appeasement politics, Congress is in the… pic.twitter.com/sTrA3nVNtM
— ANI (@ANI) September 9, 2025
دوسری طرف، ناقدین کا خیال ہے کہ اس طرح کے قوانین کا استعمال اقلیتی برادریوں کے خلاف امتیازی ہتھیار کے طور پر کیا جا سکتا ہے، اور ان کے بنیادی آئینی حق یعنی مذہب اختیار کرنے یا تبدیل کرنے کی آزادی پر قدغن لگائی جا سکتی ہے۔ بل میں 7 سال سے عمر قید تک کی سخت سزا کا ذکر اس خدشے کو اور بڑھا دیتا ہے کہ کہیں معمولی یا بے بنیاد شکایت پر بھی کسی کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
مزید یہ کہ اسمبلی میں اپوزیشن کی مخالفت اور کانگریس کا مباحثے میں شریک نہ ہونا اس قانون کی سیاسی نوعیت کو بھی واضح کرتا ہے۔ اگر حکومت واقعی زبردستی کے خلاف اقدام کر رہی ہے تو قانون کے اطلاق میں شفافیت، غیر جانبداری اور عدلیہ کی سخت نگرانی لازمی ہونی چاہیے۔ بصورتِ دیگر، یہ قانون معاشرتی ہم آہنگی کو بگاڑنے، اقلیتوں میں عدم تحفظ پیدا کرنے اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہونے کا اندیشہ رکھتا ہے۔