الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج، ترنمول کانگریس لیڈروں کو ضمانت

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 13-05-2025
الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج، ترنمول کانگریس لیڈروں کو ضمانت
الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج، ترنمول کانگریس لیڈروں کو ضمانت

 



نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے ترنمول کانگریس کے 10 رہنماؤں کو ضمانت دے دی ہے، جن پر گزشتہ سال اپریل میں نافذ دفعہ 144 کے باوجود الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے واضح کیا کہ ابتدائی سماعت کے مرحلے میں ملزمان کا جرم ثابت نہیں ہوتا، اس لیے انہیں ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نہا مِتّل نے ترنمول کانگریس کے سینئر رہنما ڈیریک او برائن، معروف صحافی و سیاسی کارکن ساگریکا گھوش، ترجمان ساکیت گوکھلے، اور دیگر رہنماؤں جیسے شانتنو سین، ڈولا سین، ندیم الحق، وویک گپتا، ارپتا گھوش، ابیر رنجن وشواس اور سدھیپ راہا کی ضمانت کی درخواستیں قبول کرلیں۔ یاد رہے کہ یہ مظاہرہ گزشتہ سال اپریل میں انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کی بعض پالیسیوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

دہلی پولیس نے ان پر تعزیراتِ ہند کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی، بغیر اجازت اجتماع، اور امن عامہ میں خلل ڈالنے جیسے الزامات عائد کیے تھے۔ ترنمول کانگریس کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ مظاہرہ پرامن تھا اور اس کا مقصد جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے اپنی آواز بلند کرنا تھا۔ پارٹی نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ احتجاج کے دوران کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا تشدد نہیں ہوا۔

ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ تمام ملزمان تعزیراتِ ہند کے ان دفعات کے تحت زیرِ تفتیش ہیں جو ضمانت کے قابل ہیں، اور موجودہ شواہد ایسے نہیں کہ ان کی فوری حراست ضروری سمجھی جائے۔ عدالت نے تمام افراد کو 20-20 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

یہ معاملہ سیاسی حلقوں میں بھی خاصا زیر بحث رہا ہے، کیونکہ ترنمول کانگریس کے مطابق یہ ایک جمہوری آواز کو دبانے کی کوشش تھی، جبکہ حکومت کے حامی حلقے اسے قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔ عدالت کی یہ کارروائی جمہوریت میں اظہارِ رائے کی آزادی اور قانون کی بالادستی کے درمیان توازن کی ایک مثال کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔