وزیر اعظم مودی کا بیان قابل ستائش ہے۔ اختر الواسع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
وزیر اعظم مودی کا بیان قابل ستائش ہے۔ اختر الواسع
وزیر اعظم مودی کا بیان قابل ستائش ہے۔ اختر الواسع

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ بیان کہ مسلمانوں کے بارے میں غلط بیانی سے گریز کیا جائے، اس کی جتنی بھی ستائش کی جائے، کم ہے۔ لیکن وزیر اعظم نے جو بات بوہروں اور پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں کہی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ وزیر اعظم سب کا ہوتا ہے کسی ایک کا نہیں ۔کیونکہ جب کوئی الیکشن جیت کر اقتدار میں آتا ہے تو وہ سب کا لیڈر ہوتا ہے۔ جنہوں نے ووٹ دیا ان کا بھی اور جنہوں نے نہیں دیا ان کا بھی۔

ان خیالات کا اظہار ممتاز اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الوسع نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ تمام ہندوستانی جن کی ذات کوئی بھی ہو ،مذہب کوئی بھی ہو،علاقہ کوئی بھی ہو، زبان کوئی بھی ہو، وہ سب ایک سرکار کے پابند ہیں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کسی کی بھی دل آزاری نہ ہو، سرکار سب کی بھلائی کے بارے میں سوچے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں ذات پات کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان ہندوستان میں ذات پات کا بڑی حد تک شکار ہیں۔انہیں اس دائرے سے نکلنا ہوگا۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارا موقف وہی ہونا چاہیے جو پیغمبر اسلام کا تھا۔جنہوں نے اپنے خطبہ الوداع میں ارشاد فرمایا تھا

  اے لو گوں! سن لو، زمانہ جاہلیت کے تمام رسم و رواج آج میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔ لو گو ں !تمہارا رب ایک، تمہارا باپ آدم ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر ،کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی گورے کو کالے پر، کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی برتری نہیں ہے ، فضیلت کا معیار صرف تقوی ہے، تم سب آدم کی اولاد ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ مسلمانوں میں ذات پات موجود ہے۔ وہیں اس سچائی کا بھی اعتراف ضروری ہے کہ تعلیم کے نتیجے میں معاشی فراغت اور ذات پات کے اس فرق کو آہستہ آہستہ مٹائیں ۔

 پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی اس پہل کی تائید کرتے ہوئے ہم ان سے یہ چاہیں گے کہ وہ اب اپنی پارٹی کے ذمہ داروں کو اس طرح کے رویے سے باز رکھیں اور صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ گاندھی ،دستور اور عدلیہ کا احترام سب پر واجب کریں اور خود آگے آکر اقلیتوں کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھولیں تاکہ اقلیتوں اور سرکار کے درمیان اعتماد کی فضا بن سکے۔