نئی دہلی: ملک کی بیشتر ریاستوں کو شدید گرمی کا سامنا ہے۔ اپریل کے مہینے میں ہی پارہ 46 ڈگری سے اوپر چلا گیا تھا۔ اگلے چند ہفتوں میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ایسے میں بجلی گھروں پر زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کا بوجھ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔جبکہ بجلی کی کٹوتی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ گھنٹوں بجلی بند ہونے سے لوگوں میں غصہ پایا جاتا ہے۔
حالیہ دنوں میں یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ ان دنوں ملک کی بیشتر ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔ اگلے تین چار ہفتوں میں گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی طلب بھی بڑھے گی۔
بتادیں کہ ملک بھر میں کئی مقامات پر اپریل میں درجہ حرارت بلند ترین سطح پر رہا اور پارہ 46 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ روس یوکرین جنگ نے ملک میں بجلی کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے۔ کیونکہ حالیہ دنوں میں ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
پاور پلانٹس کے لیے کوئلے کے ذخائر بھی آہستہ آہستہ سکڑ رہے ہیں۔ری نیو انرجی گلوبل کے چیئرمین سمنت سنہا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ ایک مشکل صورتحال بنتی جا رہی ہے۔ سارا موسم گرما امتحان جیسا ہوگا۔ آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے صدر شیلیندر دوبے نے کہا، "اگر کوئلے کے ذخائر اسی شرح سے کم ہوتے رہے، تو ہمیں پورے ملک میں بجلی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔"
راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہندوستان کی 28 میں سے کم از کم 16 ریاستیں دن میں دو سے 10 گھنٹے تک بجلی کٹوتی سے لڑ رہی ہیں۔
واضح ہوکہ مشرقی اتر پردیش کے باندہ میں اپریل میں درجہ حرارت 47.4 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ الہ آباد، جھانسی اور لکھنؤ میں، ہریانہ کے گروگرام اور مدھیہ پردیش کے ستنا میں اپریل میں درجہ حرارت 46.8کے آس پاس رہا۔ کوئلہ ہندوستان کی بجلی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہےلیکن کانوں سے پاور پلانٹس تک کوئلے کی ناکافی رسائی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس کے پیش نظر، ریلوے نے مختلف پاور پلانٹس تک کوئلے کی نقل و حمل کے لیے اپنی 86 فیصد کھلی ویگنوں کو تعینات کرنے کو کہا تھا۔ ادیتی نائر، اکانومسٹ، آئی سی آر اے لمیٹڈ نے کہا کہ اگر صنعتی شعبے کو بجلی کی سپلائی بند کردی جاتی ہے، تو اس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بحالی میں کم از کم ایک اور سہ ماہی تاخیر ہوسکتی ہے۔
نیشنل گرڈ آپریٹر پاور سسٹم آپریشن کارپوریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں بجلی کی کھپت اپریل میں سال بہ سال 13.6 فیصد بڑھ کر 132.98 بلین یونٹ تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ موسم گرما کے آغاز اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی کی وجہ سے ہوا۔