نئی دہلی/ آواز دی وائس
دارالحکومت دہلی میں جمعرات کو ڈاکٹروں نے فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق، اس وقت بڑی تعداد میں لوگ سانس سے متعلق مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن میں گلے میں خراش، نزلہ، ناک بہنا، آنکھوں میں جلن اور سینے میں شدید جکڑن شامل ہیں۔ کچھ مریضوں میں دمہ، دائمی سانس کی نالیوں کی بیماری ، پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی بیماری اور دیگر دائمی دل و پھیپھڑوں کے امراض کی علامات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پی جی آئی ایم ای آر کے پروفیسر ڈاکٹر پُلن گپتا نے بتایا کہ اسپتال کے آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (او پی ڈی) میں فضائی آلودگی سے متاثرہ مریضوں کی بھرمار ہے، اور سانس کی بیماریوں میں 22 سے 25 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کی وجہ سے او پی ڈی میں سانس کی بیماریوں جیسے برونکائٹس اور دمہ کے اچانک حملوں کے مریضوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔ ای این ٹی او پی ڈی میں سائنوسائٹس، ناک بہنے اور ناک سے خون آنے کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔ ڈرماٹائٹس (جلدی امراض) کے مریض بھی زیادہ آ رہے ہیں... مزید یہ کہ آنکھوں میں خشکی، پانی آنا، لالی اور دھندلاہٹ کی شکایت عام ہو گئی ہے۔ سانس کے کلینک میں تقریباً 22 سے 25 فیصد اضافی مریض فضائی آلودگی سے متعلق بیماریوں کے آ رہے ہیں۔ جن لوگوں کو دمہ، برونکائٹس ہے، یا جو پرانے تمباکو نوش ہیں، خصوصاً وہ بزرگ جو تپ دق کا شکار رہ چکے ہیں، ان میں آلودگی کی وجہ سے شدید بیماری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
سر گنگا رام اسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ اور شعبہ امراضِ سینہ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر بوبی بھالوترہ نے کہا کہ دہلی کی فضائی آلودگی اس سال کی سب سے خطرناک سطح پر ہے۔‘‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقات ہیں، خاص طور پر وہ افراد جو پہلے ہی کسی دائمی مرض میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آلودگی کی سب سے خطرناک سطح ہے، خاص طور پر اس سال جب یہ موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ اچانک بڑھ گئی ہے۔ گلے میں خراش، نزلہ، آنکھوں میں جلن اور سینے میں درد جیسے مسائل کے ساتھ نئے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موسم بھی بہت خراب ہے۔ ہمیں دمہ،اور آئی ایل ڈی یا دیگر دائمی پھیپھڑوں یا دل کے مریضوں کی علامات میں شدت کے ساتھ بڑی تعداد میں مریض آ رہے ہیں۔ آلودگی سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔ بچے اور بزرگ سب سے زیادہ خطرے میں ہیں، خاص طور پر وہ جنہیں پہلے سے کوئی دائمی بیماری ہے۔
دوسری جانب، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق جمعرات کی صبح دہلی کی فضائی معیار میں مزید گراوٹ دیکھی گئی، اور صبح 8 بجے مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 271 ریکارڈ کیا گیا۔ موازنہ کے طور پر، 5 نومبر کو شام 4 بجے دہلی کا اے کیو آئی 202 تھا۔
شہر میں آلودگی کی سطح بڑھنے کے باوجود، مجموعی فضائی معیار ’’خراب‘‘ زمرے میں ہی رہا۔ سی پی سی بی کے مطابق، بُراری کراسنگ پر اے کیو آئی 280 ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دہلی پولیوشن کنٹرول کمیٹی کے مطابق، دوارکا سیکٹر 8 میں یہ سطح 296 رہی۔ آئی ٹی او پر بھی آلودگی بڑھی، جہاں انڈیکس 295 رہا جو کہ ’’خراب‘‘ زمرے میں آتا ہے۔ بدھ کی صبح 9 بجے آئی ٹی او پر اے کیو آئی 274 تھا۔
دہلی کی بگڑتی ہوئی ہوا کے معیار کے پیش نظر، ڈاکٹر بھالوترہ نے شہریوں کو باہر کھیل کود اور جسمانی سرگرمیوں سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ دفاتر میں ’’ہائبرڈ ورک‘‘ (یعنی جزوی طور پر گھر سے کام کرنے) کا نظام نافذ کرے۔
انہوں نے کہا کہ باہر کوئی کھیل نہ کھیلیں۔ جاگنگ یا کسی بھی سخت جسمانی سرگرمی سے گریز کریں۔ بزرگ افراد صبح سویرے گھروں سے باہر نہ نکلیں، بلکہ سورج نکلنے کے بعد، وہ بھی ماسک پہن کر ٹہلنے جائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کام کے لیے ہائبرڈ نظام متعارف کرائے، کیونکہ گاڑیوں کے دھوئیں اور فضائی ذرات کی مقدار بہت زیادہ ہے... ہائبرڈ نظام ہی اس وقت بہترین حل ہے۔