سزا دینے کا اختیار صرف حکومت کو: امیر جماعت اسلامی ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-07-2022
سزا دینے کا اختیار صرف حکومت کو: امیر جماعت اسلامی ہند
سزا دینے کا اختیار صرف حکومت کو: امیر جماعت اسلامی ہند

 

 

نئی دہلی: ” ملک میں کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔کسی بھی مجرم کو سزا دینے کا اختیار حکومت کا ہے اور اسے ہی یہ حق حاصل رہنا چاہئے۔ مجرم کا تعلق کسی پارٹی، ادارہ یا گروپ سے ہو یا نہ ہو، یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔اہمیت اس بات کی ہے کہ مجرم، مجرم ہے اور اسے سزا ملنی ہی چاہئے۔

البتہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مجرم کی شناخت اور سزا دینے میں ذات پات کی تفریق نہ کرے“ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے مرکز،نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کے رویے سے اشارہ ملتا ہے کہ اقتصادی پالیسیاں بناتے وقت صنعتی گھرانوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے جبکہ یہ عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا جانا چاہئے۔

موجودہ حکومت کی کمزور معاشی پالیسی کی وجہ سے ملک کی اقتصادی حالت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں مہنگائی کا اوسط بہت بڑھا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ادے پور واقعہ پر بہت سے لیڈرس غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔

اس طرح کے بیانات سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لئے دیئے جاتے ہیں۔ویسے اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ مجموعی طور پر ملک کے اندر نفرت کے ارد گرد ماحول تیار کیا جارہاہے۔ روزگار کے ایشوز پیچھے ہیں۔اس میں کچھ میڈیا ہاؤسیز بھی مدد کررہے ہیں جیسا کہ سپریم کورٹ کے ریمارکس میں اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاتم رسولؐ کے معافی مانگ لینے سے معافی نہیں دی جاسکتی۔ اگر ایسا ہوا تو ہر مجرم جرائم کرنے کے بعد معافی مانگ لے گا، پھر تو نہ جیل کی ضرورت باقی رہے گی اور نہ ہی عدالت کی

جماعت اسلامی ہند عوام میں باہمی اتحاد قائم رکھنے کے لئے گاؤں اور بلاک کی سطح پر کیا کررہی ہے تو پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہماری جانب سے لوکل اور اسٹیٹ کی سطح پر ایک ہزار سے زیادہ’سدھ بھاؤنا منچ‘ ملک کے مختلف حصوں میں کام کررہے ہیں۔

اس منچ سے تمام مذاہب کے با شعور اور امن و انصاف پسند لوگ منسلک ہیں جو مسلسل مختلف مذاہب و مکاتب کے افراد میں اتحاد پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ادے پور سانحہ کی مذمت کی۔مہاراشٹر میں ایم وی اے (مہا وکاس اکہاڑی) حکومت کے گرانے میں سیاسی کھیل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دل بدل مخالف قانون اور عوام کے مینڈیٹ کا مذاق اڑایا گیا ہے۔

اس طرح کے رویے سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ’اگنی پتھ‘پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم ہمارے فلاحی ریاست ہونے کے ہدف سے ہٹ رہی ہے۔ اس اسکیم میں شامل ہونے والے لوگ ایک عارضی کنٹریکٹ لیبر کی حیثیت میں ہوں گے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری حکومت مغرب سے آئیڈیاز ادھار لے رہی ہے۔انہوں نے رانچی اور پریاگ راج میں پیغمبر اسلامؐ پر توہین آمیز تبصروں کے خلاف مسلمانوں کے مظاہروں پر پولیس و انتظامیہ کی زیادتیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور پورے معاملے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے سماجی کارکن جاوید محمد کے گھر کی مسماری، گجرات کے سابق ڈی جی پی آر بی سری کمار، تیستا سیتلواڑ اور’آلٹ نیوز‘کے شریک بانی صحافی محمد زبیر کی گرفتاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ پروگرام کی نظامت نائب سکریٹری شعبہ میڈیا ارشد شیخ نے انجام دی۔