سکہ شناسی' خود ایک تاریخ ہے۔ پروفیسردانش معین'

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-09-2021
نیومیسمیٹک کا مطالعہ اور اس سے متعلق اہم معلومات
نیومیسمیٹک کا مطالعہ اور اس سے متعلق اہم معلومات

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

قسط اول

ایک کہاوت ہے کہ دُنیا میں پیسہ ہی سب کچھ ہے اور پیسے سے ہی دنیا کی گاڑی چلتی ہے۔ اس لیے کہا بھی جاتا ہے کہ دنیا کی گاڑی کا تیل پیسہ ہے۔

بالی ووڈ کے بے شمار نغموں میں پیسوں کا ذکر ملتا ہوں۔

مثلاً 'تو پیسہ پیسہ کرتی، تو پیسے پہ کیوں مرتی ہے'، یا باپ بڑا نا بھیا ، سب سے بڑا روپیہ۔

آپ نے یہ کہاوت بھی یقینی طور پرسنی ہوگی کہ 'پیسہ بولتا ہے'

پیسے یا سکے کی تاریخ اور کہانی طویل ہے، اس کا مطالعہ بھی دلچسپی سے کم نہیں ہے۔

آواز دی وائس کے ڈپٹی ایڈیٹر منجیت ٹھاکر نے سکے کی تاریخ اور اس سے متعلق مختلف باتوں کے تعلق سے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر دانش معین سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ پروفیسر دانش معین سکہ شناسی یعنی نیومیسمیٹک(Numismatic) کے ماہرہیں۔

خیال رہے کہ دراصل سکوں کی سائنس کو نیومیسمیٹک(Numismatic) یعنی کہ سکہ شناسی کہا جاتا ہے۔آئیے سکوں کے مطالعہ کی اس سائنس اوراس کے طریق کار کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ علمی دنیا میں یہ موضوع بہت زیادہ مشہور نہیں ہے اس کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں۔

سوال: بہت سے لوگ سکہ شناسی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ کیا ہے اور لوگوں کو اس سے متعلق جانکاری کسیے باہم پہنچائی جائے، کیا کوئی شخص اس کا مطالعہ کرکے سائنسداں بھی بن سکتا ہے؟

پروفیسردانش معین: سکوں کا مطالعہ نیومیسمیٹک(Numismatic) کہلاتا ہے۔ یہ تاریخ کی ایک شاخ ہے بلکہ یہ خود ایک تاریخ ہے، جس کوNumismatic کے ہر طالب علم کو جاننا چاہئے۔

یاد رکھئے کہ Numismatic اور Economics میں فرق ہے۔ زیادہ ترلوگ معیشت(Economics)کے بارے میں بات کرتے ہیں کیونکہ وہ پیسے کی بات کرتے ہیں، ہم بھی پیسے کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن ہمارا انداز مختلف ہوتا ہے۔

اگر ہم ان سکوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم ان کو تاریخ کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں ، ہم ان کو بطور ثبوت پیش کرتے ہیں اور اگر ہم سکے کو غور سے دیکھیں تو اس میں کئی قسم کی تاریخ چھپی ہوئی ہوتی ہیں۔ 

نیومیسمیٹک ایک تاریخ ہے جو آپ کومختلف قسم کی جانکاری یا معلومات تک پہنچانے کےلیے ثبوت فراہم کرتی ہے اور تاریخ لکھنے میں مدد دیتی ہے۔

وہیں ہمارے پاس تاریخ کو جاننے کے لیے دیگر بہت ذرائع موجود ہیں، مثلاً پرانی کتابیں بھی ہیں، دستاویزات بھی ہیں اور بہت سے میڈیم بھی ہیں، اس کے علاوہ قدیم خطاطی بھی ہے۔

تاہم سکےسےمتعلق ہم ایک مخصوص تعریف کا استعمال کرتے ہیں، اس کے لیے بطور خاص نیومیسمیٹک (Numismatic) کی اصطلاح وضع کی گئی ہے۔

یہ مضمون ان طالب علموں کو پڑھایا جاتا ہے جو تاریخ میں ایم اے کر رہے ہیں۔ اس کو بطور پیپر پڑھایا جاتا ہے، اس کا مطالعہ مانو بطور ماڈرن ہسٹری پڑھایا جاتے ہیں، جب کہ زیادہ تریونیورسٹیوں میں اس کی تعلیم بطور قدیم تاریخ کے دی جاتی ہے۔ 

awazurdu

سوال:اگرکوئی طالبِ علم اس میدان میں آنا چاہتا ہے تو اس میں کیا کیا امکانات موجود ہیں، اس کے کیریئر کے تعلق سے کچھ بتائیں؟

پروفیسردانش معین: اس میدان میں صرف وہی لوگ آ سکتے ہیں جو واقعی تاریخ کے مطالعہ کے خواہش مند ہیں۔ 

فرض کریں کہ آپ تاریخ میں ایم اے کر رہے ہیں اوراس میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں تبھی آپ کو اس کا فائدہ ملے گا۔ کیونکہ یہ میدان خالی ہے، اس میں ابھی زیادہ  بھیڑ نہیں ہے۔ بہت کم لوگ اس کا مطالعہ کررہے ہیں۔

اگراس سے متعلق آپ کتابیں لکھتے ہیں یا اس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو لوگ بہت جلد ہی آپ کو جان لیں گے، آپ جلد اس میدان میں اپنی شناخت بنا لیں گے۔

اس  کے مطالعہ کی ایک اہم بات یہ ہے کہ آپ کو نوکریاں  دو تین جگہوں پرآسانی سے مل سکتی ہے۔ تاہم اس میدان میں آپ کو مہارت حاصل کرنی ہوگی۔

خواہ آپ معاشیات کے ساتھ کام کر رہے ہیں، یا ادب پر ​​کام کر رہے ہیں یا آپ تاریخ پر کام کر رہے ہیں۔ اگرآپ نے قرون وسطیٰ کی تاریخ میں کام کیا ہے توآپ ایک تاریخ داں بھی بن جاتے ہیں،اس لیے آپ کو کسی یونیورسٹی میں اسیسٹینٹ پروفیسر کے طور پرکام آسانی سے مل سکتا ہے۔

نیومیسمیٹک کا کورس کرنے کے بعد ایک پوسٹ میوزیم میں  بھی آتی ہے۔ بہت سے عجائب گھروں میں نیومیسمیٹک(Numismatic) کی ایک پوسٹ ہوتی ہے۔ مثلاً لکھنو میوزیم میں اس کی پوسٹ موجود ہے۔

تاہم میوزیم میں آپ کو تبھی کام مل سکتا ہے، جب کہ آپ نے نیومیسمیٹک میں پوسٹ گریجویشن یعنی ایم اے کیا ہوا ہو۔ 

اس کے علاوہ اس کورس کو کرنے کے بعد آپ کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نیومیسمیٹک کا شعبہ موجود ہے ، نہ صرف آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا بلکہ اس سے متعلق  کئی ذیلی اداروں میں بھی کام دستیاب ہے۔

خیال رہے کہ اے ایس آئی(ASI) کے تحب جب آپ کھدائی کے لیے جاتے ہیں، آپ کھدائی کر رہے ہوتے ہیں تو وہاں آپ کو بہت سی چیزیں زمین کے اندر سے ملتی ہیں، ان میں ایک سکہ بھی ہے۔

لہٰذا اس شعبے میں ایک ایسے ماہر شخص کی ضرورت ہے جو بتا سکے کہ یہ سکہ کتنا پرانا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے، اس میں کیا لکھا ہے اوراس سے جڑی ہوئی معلومات کیا ہیں۔

سکہ شناسی کا طالب علم ہی اس سے متعلق معلومات کو بتا سکتا ہے۔

  ہندوستان میں شاید ہی کوئی ایسا میوزیم ہو گا جہاں قدیم سکے کا ذخیرہ موجود نہ ہو۔

نوٹ: اس انٹرویو کی دوسری اورآخری قسط کل ملاحظہ کریں