مظفرپور/ آواز دی وائس
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بدھ کے روز بہار اسمبلی انتخابات کے لیے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا، جہاں انہوں نے مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ کے چہرے تیجسوی یادو کے ساتھ مشترکہ ریلی سے خطاب کیا۔ لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف نے دعویٰ کیا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار صرف این ڈی اے حکومت کا چہرہ ہیں، جبکہ “ریمورٹ کنٹرول” بی جے پی کے ہاتھ میں ہے، جو ان کے مطابق سماجی انصاف سے کوئی تعلق نہیں رکھتی۔
واہل گاندھی نے کہا کہ نتیش جی کا چہرہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ریمورٹ کنٹرول بی جے پی کے ہاتھ میں ہے۔ آپ یہ نہ سمجھیں کہ وہاں پسماندہ ترین طبقات کی آواز سنی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تین یا چار لوگ اسے کنٹرول کرتے ہیں۔ بی جے پی اسے چلاتی ہے۔ ان کے ہاتھ میں ریمورٹ ہے اور انہیں سماجی انصاف سے کوئی لینا دینا نہیں۔ میں نے لوک سبھا میں وزیر اعظم کے سامنے کہا تھا کہ آپ کو ذات پر مبنی مردم شماری کرانی چاہیے، لیکن انہوں نے ایک لفظ تک نہیں کہا… بی جے پی سماجی انصاف کے خلاف ہے، وہ اسے نہیں چاہتی۔ واہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کر کے تمام چھوٹے کاروبار تباہ کر دیے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیے آپ کے فون کے پیچھے کیا لکھا ہے؟ ‘میڈ ان چائنا’۔ نریندر مودی جی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ذریعے تمام چھوٹے کاروبار برباد کر دیے۔ جہاں دیکھو، ‘میڈ ان چائنا’ لکھا ہوتا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ ‘میڈ ان چائنا’ نہیں بلکہ ‘میڈ ان بہار’ ہونا چاہیے۔ موبائل، شرٹ، پینٹ — سب بہار میں بننے چاہئیں اور بہار کے نوجوانوں کو ان فیکٹریوں میں روزگار ملنا چاہیے۔ ہم ایسا بہار چاہتے ہیں۔
اس موقع پر مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے موجودہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت پر الزام لگایا کہ اس کے دور میں ریاست میں “سب سے زیادہ بے روزگاری، مہنگائی اور نقل مکانی” ہوئی ہے۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ وہ بہار کو جرم سے پاک بنانا اور مزدوری کے لیے ہجرت کا سلسلہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنتے ہی ایک قانون پاس کیا جائے گا جس کے تحت ہر گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔ 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات میں اہم مقابلہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان ہوگا۔ این ڈی اے میں بھارتیہ جنتا پارٹی، جنتا دل (یونائٹڈ)، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) اور راشٹریہ لوک مورچہ شامل ہیں۔
مہاگٹھ بندھن، جس کی قیادت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کر رہی ہے، میں کانگریس پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) (سی پی آئی-ایم ایل) جس کی قیادت دیپانکر بھٹاچاریہ کر رہے ہیں، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی ایم)، اور مکیش سہنی کی وکاش شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی نے ریاست کی تمام 243 نشستوں پر انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اسمبلی انتخابات دو مرحلوں میں 6 اور 11 نومبر کو ہوں گے، جبکہ نتائج 14 نومبر کو اعلان کیے جائیں گے۔