نئی دہلی : سشسترہ سیما بل (ایس ایس بی) نے اب تک 79 قیدیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں چار غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ یہ قیدی نیپال کی مختلف جیلوں سے فرار ہونے کے بعد بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جب کہ ملک میں بدامنی جاری ہے۔ان غیر ملکیوں میں دو نائجیرین، ایک برازیلی اور ایک بنگلہ دیشی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق ان کی عمریں 29 سے 40 سال کے درمیان ہیں اور چاروں کو بہار میں پکڑا گیا۔تمام قیدی بھارت-نیپال سرحد کے مختلف چیک پوسٹوں سے گرفتار کئے گئے، جو بھارت کی ریاستوں اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال کو نیپال سے جوڑتے ہیں۔
11 ستمبر کو سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) نے ایک خاتون قیدی کو بھی گرفتار کیا تھا جس کی شناخت انجلا خاتون کے طور پر ہوئی۔ وہ مغربی بنگال میں پکڑی جانے والی پہلی خاتون قیدی ہے۔
حکام کے مطابق یہ قیدی اس وقت پکڑے گئے جب وہ ایس ایس بی کے اہلکاروں کو کوئی درست شناختی کارڈ نہیں دکھا سکے۔ تمام قیدیوں کو تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب نیپال میں حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران بڑے پیمانے پر جیل توڑ کر قیدی فرار ہو گئے تھے۔ نیپال کے کئی شہروں میں فسادات، آتش زنی اور جیلوں پر حملوں کے بعد ہزاروں قیدی بھاگ نکلے۔
اس صورتحال کے بعد بھارت کی سرحدی فورس ایس ایس بی نے نگرانی بڑھا دی ہے، شناختی جانچ سخت کر دی ہے اور کھلی سرحد کے حساس حصوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے تاکہ کوئی بھی فراری قیدی بھارتی علاقے میں داخل نہ ہو سکے۔
کچھ فراری عام شہریوں کا روپ دھار کر مزدوری یا تجارت کے بہانے سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن شناختی دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے پکڑے گئے۔ایس ایس بی وزارت داخلہ کے تحت بھارت-نیپال کی 1,751 کلومیٹر طویل سرحد کی حفاظت کرتی ہے، جو اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال اور سکم تک پھیلی ہے۔ فورس سخت جانچ، گشت اور انٹیلی جنس کے ذریعے قیدیوں کی تلاش کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق نیپال کے تمام 77 اضلاع کی جیلوں سے ہزاروں قیدی فرار ہوئے تھے، جس کے بعد وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے منگل کو استعفیٰ دے دیا۔ نیپالی فوج نے کرفیو نافذ کر دیا ہے تاکہ امن و قانون کی بحالی ممکن ہو سکے۔بھارت-نیپال کی کھلی سرحد دونوں ملکوں کے شہریوں کو ویزا کے بغیر نقل و حرکت کی اجازت دیتی ہے، لیکن نیپال کی کشیدہ صورتحال کے باعث بھارتی سکیورٹی ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔