مدارس کا نظام وزارت تعلیم کے تحت ہونا چاہیے: مفتی احمد نادر قاسمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
موجودہ دور کی ضرورتوں کے پیش نظرمدارس کے  نصاب میں تبدیلیاں ضروری ہیں
موجودہ دور کی ضرورتوں کے پیش نظرمدارس کے نصاب میں تبدیلیاں ضروری ہیں

 

 عبدالحئی خان/ نئی دہلی

ہندوستان میں مدارس کا نظام وزارت تعلیم کے تحت ہونا چا ہیے اور موجودہ دور کی ضرورتوں کے پیش نظر نصاب میں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ ان خیالا ت کا اظہارہندوستان میں مسلم تھنک ٹینک سمجھے جانے والے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیواسٹڈیز کے شعبہ فقہ اکیڈمی کے ریسرچ اسکالر اور ادارہ سے وابستہ مفتی نادر قاسمی صاحب نے کیا۔ ایک سال سے کووڈ۔19 سے متاثر مدارس کے حالات پر آواز دی وائس سے بات چیت کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ملک کے دوسرے تعلیی اداروں کی طرح مدارس کے سامنے بھی اس دوران اور کووڈ کے بعد کے حالات کے پیش نظر بہت سے چیلنجز اور مسائل ہیں۔ ایک طرف ہمارے مدارس کو حکومت کی امدادنہیں ملتی ہے، دوسری طرف ملک میں کارپوریٹ سیکٹرکی سنامی آئی ہوئی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی حکومت ہو مدارس کی مددنہیں کر سکتی، اس لیے ضروری ہے کہ مدارس اپنی روایتی تعلیم اور نصاب میں تبدیلی لائیں۔ مسلمانوں کو خود مختاری حاصل کرنے کے لے پیشہ وارانہ تعلیم کی ضرور تہ

ہے، جو طاقتیں سماج میں مسلمانوں کو پیچھے ڈھکیلنا چاہتی ہیں، ان سے مقابلہ کرنے کے لیے جدید ترین پیشہ وارانہ تعلیم کو اختیارکرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ چونکہ ملک ہر شعبہ میں نجکاری کی طرف جاررہا ہے، اس لئے مدارس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے یہاں ایک مشترکہ نظم کے تحت ایسا پیشہ وارانہ نصاب تیار کریں جو کارپوریٹ سیکٹر کی ضرورتوں کو پورا کر سکے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہاکہ آج مسلمانوں کے پاس کوئی معقول تھنک ٹینک نہیں ہے۔ کوئی مرکزی ادارہ نہیں ہے۔ اگر ہے تو وہ سرگرم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں مدارس اور مساجد مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا پا رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں مفتی نادر صاحب نے کہاکہ مدارس ملک میں موجودہ حالات سے مسلمانوں کو بیدار رکھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ان کے پاس مشترکہ اور منظم انفارمیشن کی ضرورت ہے، لیکن آج مسلم سماج میں اس کا فقدان ہے۔ اس کام سے ملک کے دوسرے فرقوں میں مسلمانوں کے خلاف پائی جانے والی غلط فہمیوں کو بھی دور کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں انہو ں نے مسلمانوں کے ایک تھینک ٹینک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس کی موجودگی میں مدارس اور مساجد کے ذریعہ ہر وقت رہنمائی کر کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور سماج میں پائی جانے والی دوریوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں مدارس مستقبل میں اپنی سرگرمیوں کو کس طرح شروع کریں۔ مفتی صاحب نے کہاکہ مدارس کے ذمہ داران کو وزارت تعلیم اور مقامی انتظامیہ کے رہنما اصولوں کی پابندی کرنی چاہیے۔ اگر اسکول، کالج نہیں کھلے ہیں تو وہ بھی مدارس کو کھولنے میں عجلت نہ کریں اور خود کو محکمہ تعلیم کے نظام سے علاحدہ نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ درس و تدریس کے ساتھ مدارس کی ایک یہ بھی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ کو صحیح حالات سے بیدار کریں تاکہ مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق وہ خود کو ڈھال سکیں۔