مودی کی قیادت میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان زیادہ ہے: امریکی رپورٹ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-03-2022
مودی کی قیادت میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان زیادہ ہے: امریکی رپورٹ
مودی کی قیادت میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان زیادہ ہے: امریکی رپورٹ

 


 واشنگٹن : امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی نے ایوان نمائندگان کو بتایا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والے ہندوستان کی جانب سے اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ پاکستان کی جانب کسی بھی حقیقی یا خیالی اشتعال انگیزی کا فوجی طاقت سے جواب دیا جائے۔ فوجی خطرات سے متعلق امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کی سالانہ رپورٹ کو آفس آف ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس نے جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر جس نوعیت کی کشیدگی پائی جاتی ہے وہ کسی بھی وقت دونوں میں لڑائی کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

ہندوستان اور پاکستان سے متعلق کیا کہا گيا؟

امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق، دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان چاہے کشیدگی کے واقعات کم ہو رہے ہوں تاہم اس کے باوجود، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بحران خاص طور پر تشویش کا باعث ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان مخالف شدت پسند گروپوں کی حمایت کرنے کی پاکستان کی ایک طویل تاریخ رہی ہے اور اب ہندوستان کی جانب سے ماضی کے مقابلے میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے ہونے والی اشتعال انگیزیوں کا فوجی طاقت سے جواب دیں۔اس کے مطابق"دونوں ہی فریقوں کے ذہن میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ تنازعے کو مزید گہرا کرتا ہے اور اسی لیے کشمیر میں پر تشدد بدامنی کا کوئی واقعہ یا پھر بھارت میں عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئی ایک حملہ ممکنہ فلیش پوائنٹ بن کر ابھر سکتا ہے۔

چین سے متعلق تنبیہ امریکی انٹیلیجنس نے خطرے سے متعلق اپنے اندازے میں ہندوستان اور چین سے متعلق بھی آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فریقین کے درمیان فوجی پوزیشن میں توسیع سے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان مسلح تصادم کا خطرہ بڑھ گيا ہے۔اس کے مطابق متنازع سرحدی علاقوں میں فوجی پوزیشن میں توسیع سے اگر مسلح تصادم ہوتا ہے تو اس سےامریکی افراد اور مفادات کو بھی براہ راست خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اسی لیے حکام امریکہ سے مداخلت کا بھی مطالبہ کر سکتے ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق 2020 میں دونوں کی فوج میں مہلک تصادم کے تناظر میں نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدہ رہیں گے اور عشروں بعد یہ اتنے زیادہ سنگین اور اونچی سطح پر ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پچھلے تعطل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر نچلی سطح کی یہ کشمکش مسلسل تیزی سے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔" سن 2020 میں مشرقی لداخ کی پینگانگ جھیل کے آس پاس دونوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا اور تبھی سے مشرقی لداخ کی سرحد پر ہندوستان اور چینی فوجوں کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ اسی وجہ سے فریقین نے آہستہ آہستہ وہاں فوجیں اور بھاری ہتھیار تعینات کرنا شروع کیا جہاں اب دسیوں ہزار فوجی آمنے سامنے ہیں