دینی مدرسوں میں ماڈرن ایجوکیشن لازمی ہو: امریکی مفتی اعظم قمر الحسن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-07-2022
دینی مدرسوں میں ماڈرن ایجوکیشن لازمی ہو:مفتی قمر الحسن-  امریکہ
دینی مدرسوں میں ماڈرن ایجوکیشن لازمی ہو:مفتی قمر الحسن- امریکہ

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

 شمالی امریکہ  کےمفتی اعظم اور قاضی علامہ محمد قمرالحسن نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسلام تشدد نہیں امن کا دین ہے۔ انھوں نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ اسلام کی درست تعلیمات پرعمل کرتے ہوئےاپنے کردار وعمل کے ذریعے دنیا کے سامنے اسلام کی درست تعلیمات کو پیش کریں۔ دنیا میں کروڑوں مسلمان ہیں مگر اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ،ہیوسٹن(امریکہ) کے اسلامک سنٹر میں ماہراسلامیات ہند نژاد مفتی محمدقمرالحسن نے مسلم بچوں کی تعلیم پر زور دیا اور کہا کہ بچوں کو علمی میدان میں آگے آنا چاہئے۔ انھیں عصری علوم کے ساتھ ساتھ دینی علم بھی حاصل کرنا چاہئے تاکہ اسلام کی درست جانکاری کے سبب وہ تشدد اور تخریب کاری سے دور رہیں اور اپنے ملک ودنیا کی بہتری کے لئے کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن مسلمانوں کو اسلام کی درست جانکاری نہیں ہوتی، وہی تشدد کی جانب مائل ہوتے ہیں۔ ایسے میں مسلم بچوں کو عصری علوم کے ساتھ اسلام کی صحیح تعلیم بھی حاصل کرنی چاہئے۔ صرف اسلام کی درست جانکاری سے ہی تشدد اور تخریب کاری سے بچ سکتے ہیں۔

اسی کے ساتھ انھوں نے دینی مدرسوں کی جدید کاری کی بھی وکالت کی اور کہا کہ مدرسوں میں عصری علوم کی تدریس ضرور ہونی چایئے اور اس راستے پر کچھ دینی مدرسے بڑھ بھی رہے ہیں۔

انھوں نے کیرل کے ایک دینی تعلیمی ادارہ الثقافۃ السنیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے میں پڑھنے والے طلبہ عصری علوم بھی پاتے ہیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں جاتے ہیں۔ مفتی اعظم امریکہ نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی نئی نسل متوازی زندگی گزار سکے،اس کے لئے ضروری ہے کہ بچے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ماڈرن ایجوکیشن بھی حاصل کریں۔ وہ عصری تعلیم کے بغیر دنیا کو نہیں سمجھ سکتے۔

مدرسوں کی جدید کاری پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے دینی مدرسوں کو مشورہ دیا کہ وہ بچوں کو آئین ہند کی بھی تعلیم دیں۔ بچوں کو بتائیں کہ آئین کے مطابق ان کے حقوق کیا ہیں یا ملک کے شہریوں کے حقوق کیا ہیں؟

انھوں نے کہا کہ مدرسوں میں ایک ٹیچر آئین ہند پڑھانے کے لئے بھی ہونا چاہئے۔ ان سے پوچھا گیا کہ دنیا میں مسلمان جن حالات سے دوچار ہیں، ان سے باہر نکلنے کا کیا راستہ ہے توانھوں نے کہا کہ اس کا صرف ایک جواب ہے

طریق مصفےٰ کا چھوڑنا ہے وجہ بربادی

اسی سے قوم دنیا میں ہوئی بے اقتدار اپنی

اللہ نے فرمایا جو قوم خود کو بدلنا نہیں چاہے، اسے اللہ بھی نہیں بدلتا۔ مسلمان خود کو بدلیں اوراسلام کے صحیح اصولوں پر عمل کریں۔دنیا میں کروڑوں مسلمان ہیں مگر ان میں سے بہت کم ہیں جو اسلامی اصولوں پر پوری طرح چل رہے ہیں۔

مفتی اعظم امریکہ نے کہا کہ مسلمانوں نے اسلامی اقداراور تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ اسلام ’سلم‘ سے مشتق ہے جس کا مطلب ’امن‘ ہے۔اسلام، امن وآشتی کا دین ہے اور ایک خوبصورت مذہب ہے۔

آج کل دنیا میں اسلام کو تشدد کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتا ہے،آخر کیوں؟ اس سوال پر انھوں نے کہا کہ اسلام تشدد نہیں امن اور سلامتی کا دین ہے۔ اس کی درست جانکاری نہ ہونے کے سبب ،کچھ لوگ اس کی غلط تشریح کرتے ہیں۔

’جہاد‘ کا مفہوم بھی غلط بیان کرتے ہیں اور اس کا مطلب تشدد لیتے ہیں۔ ایسے لوگ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہئے کی اپنے کردار و عمل سے اسلام کو واضح کریں اوراس کی صحیح تشریح دنیا کے سامنے پیش کریں۔اگر صحیح اسلامی قدروں کو دنیا کے سامنے پیش کریں گے تو شکوک وشبہات دور ہونگے۔