کرناٹک: پراکٹیکل امتحان میں پھر بنا حجاب ایک تنازعہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-03-2022
کرناٹک: پراکٹیکل امتحان میں پھر بنا حجاب  ایک تنازعہ
کرناٹک: پراکٹیکل امتحان میں پھر بنا حجاب ایک تنازعہ

 

 

 آواز دی وائس، شیموگہ

 کرناٹک میں حجاب کا تنازعہ کسی کروٹ نہیں بیٹھ پا رہا ہے ،کرناٹک ہائی کورٹ میں اس تنازعہ پر طویل بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے ،اس دوران ہائی کورٹ نے عبوری پابندی بھی عائد کررکھی ہے لیکن منگل کو ایک بار پھر حجاب پر جھگڑا چھڑ گیا۔ شیموگہ اور اڈپی اضلاع میں پیر کے روز جب شیموگہ میں کالجس کھلے تو ان کالجوں میں طالبات کو پراکٹیکل امتحان میں حصہ لینے سے روک دیا گیا کہ وہ حجاب پہن کر آئی تھیں۔ اسی طرح اڈپی میں بھی طالبات کو پراکٹیکل امتحان دینے سے روک دیا گیا۔

 شیموگہ میں بجرنگ دل کے کارکن ہرشا کے قتل کے بعد پیر کے روز جب دوبارہ کالجس کھل گئے تو اس ضلع میں دوبارہ حجاب کے استعمال کو لے کرتعلیمی اداروں میں تکرار شرو ع ہو گئی۔

شیموگہ کے ڈی وی ایس کالج کے باہر حجاب پہن کر آنے والی طالبات کو روک دئیے جانے کے بعد انہوں نے کالج کے باہر احتجاج کیا۔ اس وجہ سے علاقہ میں کچھ دیر کیلئے افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ فوری پولیس نے علاقے میں بندوبست کیا گیا۔

والدین کی طرف سے ایک نمائندے نے کہا کہ ان کے بچے پی یو سی سال دوم میں زیر تعلیم ہیں ان کو حجاب پہن کر امتحان کیلئے آنے سے روک دیا گیا ہے۔ ان والدین کی طرف سے انتظامیہ سے گزارش کی گئی کہ عدالت نے اس معاملہ میں چونکہ اب تک قطعی فیصلہ نہیں سنایا ہے.اس لئے ان کی بچیوں کو امتحان دینے کا موقع فراہم کیا جائے تاہم انتظامیہ نے عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دے کر کہا کہ اس بنیاد پر حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اڈپی میں بھی تقریباً اسی طرح کی صورتحال پیدا ہو گئی اور طالبات نے حجاب پہن کر پریکٹیکل امتحان لکھنے کی مانگ کی جس کو کالج کے انتظامیہ نے مسترد کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ کلاسوں کے اندر حجاب اتارکر امتحان لکھ سکتی ہیں، اس کو طالبات نہ صرف نہیں مانا بلکہ انہوں نے کالجوں کے باہر احتجاج کرنے کے بعد گھروں کا رخ کرلیا۔

ان طالبات نے بتایا کہ انہو ں نے اپنا پریکٹیکل ریکارڈ مکمل کر کے امتحان دینے کیلئے کالج کا رخ کیا تو پرنسپال نے ان سے کہا کہ وہ حجاب اتار کر امتحان کے مرکز میں داخل ہو سکتی ہیں۔

اگر ان کو منظور نہیں تو وہ پانچ منٹ میں کالج کے باہر نکل جائیں ورنہ وہ ان کے خلاف پولیس میں شکایت درج کردیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ پی یو سی میں سائنس زمرے کی تین طالبات نے پریکٹیکل امتحان دینا چاہا لیکن اجازت نہیں ملی۔

ایک طالبہ الماس اے ایچ نے ٹویٹ کر کے بتایا ہے کہ وہ اور اس کی تین ساتھیوں نے آج حجاب پہن کر امتحان دینا چاہا لیکن پرنسپال نے اس کی بالکل اجاز ت نہیں دی اور کہا کہ اگر تم لوگ پانچ منٹ کے اندر کالج کے باہر نہ نکلیں تو وہ پولیس میں شکایت درج کروادیں گے۔

الماس نے لکھا ہے کہ پرنسپال کے اس رویہ نے اس کے مستقبل کے خوابوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔طالبہ نے بتایا کہ یہ امتحان 30نمبروں کا ہے اور تحریری امتحان 70نمبروں کا ہوگا۔ اگر ہم پریکٹیکل امتحان میں شامل نہیں ہوں گے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تحریری امتحان میں بھی شرکت کیلئے نااہل ہو جائیں گے۔

اس کے بعد سوشیل میڈیا پر کرناٹک حکومت کے خلاف لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا ہے۔

لوگوں نے لکھا ہے کہ وہ لڑکیوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں جنہوں نے بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کا نعرہ دیا تھا۔ کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہ یہ اقلیتی طلبا کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کی سازش ہے۔کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہ بی جے پی ہر روز ہندوستان میں نفرت پھیلانے اور ملک کو تقسیم کرنے کے کام میں مصروف ہوجاتی ہے۔ لیکن ان سازشوں کو ہندوستانی عوام ناکام بنائیں گے۔