حجاب کیس: ججوں کو ملے گی سیکورٹی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 21-03-2022
حجاب کیس: ججوں کو ملے گی  سیکورٹی
حجاب کیس: ججوں کو ملے گی سیکورٹی

 


آواز دی وائس، بنگلورو

کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دکشٹ اور جسٹس قاضی زیب النسا محی الدین نے کلاس رومز میں حجاب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔

 اب کرناٹک حکومت نے ہائی کورٹ کے ان ججوں کی سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جو مسلم طالبات کو اسکول اور کالج کی کلاسوں میں حجاب پہننے کی اجازت دینے والی درخواست کے خلاف فیصلہ دینے والی خصوصی بنچ کا حصہ تھے۔

کرناٹک حکومت کا یہ فیصلہ پڑوسی ریاست تامل ناڈو کے کچھ حصوں سے ججوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے تناظر میں آیا ہے۔ وزیراعلیٰ بسواراج بومئی نے اتوار کو کہا کہ ہائی کورٹ کے ججز جنہوں نے حجاب کے معاملے پر فیصلہ سنایا ہے انہیں وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔

 بومئی نے کہا کہ اگرکوئی اس فیصلے سے خوش نہیں ہے تو اس کے پاس ہائی کورٹس سے رجوع کرنے کا آپشن ہے۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کو خطرہ میں ڈالنے والی ملک دشمن طاقتوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی سیکیورٹی پہلے ہی بڑھا دی گئی ہے لیکن میں نے انہیں وائی کیٹیگری کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بومئی نے ججوں کو دی جانے والی دھمکیوں پر نام نہاد لبرل اور سیکولرز کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ ریاستی پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملزمان کو اپنی تحویل میں لے کر مزید تفتیش کے لیے کرناٹک لے آئیں۔

واضح رہے کہ تمل ناڈو میں دو افراد کو کرناٹک ہائی کورٹ کے ججوں کو قتل کرنے کی دھمکی دینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے جنہوں نے کلاس رومز میں حجاب پہننے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔

 کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس۔ دکشت اور جسٹس قاضی زیب النسا محی الدین نے کلاس رومزمیں حجاب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے نوٹ کیا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔

کرناٹک میں بنگلورو میں ودھانا سودھا پولیس نے ایڈوکیٹ سدھا کٹوا کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں جان سے مارنے کی دھمکیاں، مجرمانہ دھمکیاں، نفرت انگیز تقریر کا استعمال اور امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی خلاف ورزی بھی ہے۔