نئی دہلی :۔ ہندوستانکے چندریان۔2 خلائی مشن کے قمری مدار پر موجود سیٹلائٹ نے پہلی بار سورج کے کرونل ماس ایجیکشن کے چاند پر اثرات کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ مشاہدہ اس کے سائنسی آلے چندر از ایٹموسفیرک کمپوزیشن ایکسپلورر۔2 یعنی چیز۔2 کے ذریعے کیا گیا۔چیز۔2 کے مشاہدات سے معلوم ہوا کہ جب سورج کے کرونا ماس ایجیکشن نے چاند کو متاثر کیا تو دن کے وقت چاند کے بیرونی فضا میں مجموعی دباؤ میں اضافہ ہوا۔ ان مشاہدات سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ فضا میں موجود غیر متحرک ایٹموں یا سالموں کی تعداد میں دس گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ ان نظریاتی ماڈلز کے مطابق ہے جنہوں نے اس طرح کے اثر کی پیش گوئی کی تھی۔ لیکن چندریان۔2 پر سوار چیز۔2 نے پہلی بار اس اثر کا حقیقی مشاہدہ کیا ہے۔ یہ بات سرکاری بیان میں کہی گئی۔
زمین کا چاند ایک نہایت کمزور فضا رکھتا ہے جسے ایکسوسفیئر کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چاند کے ماحول میں موجود گیس کے ایٹم اور سالمے ایک دوسرے سے بہت کم تعامل کرتے ہیں۔ چاند کی فضا کی سرحد اس کی سطح ہے۔ اس لیے اسے سطحی سرحدی فضا یعنی سرفیس باؤنڈری ایکسوسفیئر کہا جاتا ہے۔ چاند کی فضا مختلف عوامل سے بنتی ہے۔ جیسے سورج کی روشنی۔ شمسی ہوا جس میں ہائیڈروجن اور ہیلیم کے آئن شامل ہوتے ہیں۔ اور شہاب ثاقب کے تصادم۔
یہ تمام عوامل چاند کی سطح سے ایٹم اور سالمے آزاد کرتے ہیں جو فضا کا حصہ بن جاتے ہیں۔ عام طور پر چاند کی فضا ان عوامل میں معمولی تبدیلی پر بھی نہایت حساس ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک اہم عنصر سورج کا کرونا ماس ایجیکشن ہے۔ یہ وہ عمل ہے جب سورج اپنے اندر موجود ہیلیم اور ہائیڈروجن کے آئن بڑی مقدار میں خلا میں خارج کرتا ہے۔
یہ اثرات چاند پر زیادہ نمایاں ہوتے ہیں کیونکہ چاند کے پاس کوئی ہوا یا مقناطیسی میدان نہیں جو سورج کے اثرات سے اسے بچا سکے۔یہ نایاب موقع دس مئی دو ہزار چوبیس کو پیش آیا جب سورج کی جانب سے مسلسل کرونا ماس ایجیکشن کے سلسلے خارج ہوئے۔ سورج سے آنے والے اس بڑے حجم نے چاند کی سطح پر موجود ایٹموں کو مزید متاثر کیا جس کے نتیجے میں وہ آزاد ہو کر فضا کا حصہ بن گئے۔ اور سورج کی روشنی والے حصے میں فضا کے مجموعی دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا۔
یہ مشاہدہ چاند کی بیرونی فضا اور خلائی موسم کے اثرات کو سمجھنے میں سائنسی بصیرت فراہم کرے گا۔ اس سے نہ صرف چاند اور اس کے خلائی ماحول کے بارے میں سائنسی علم میں اضافہ ہوگا بلکہ مستقبل میں چاند پر قائم کیے جانے والے سائنسی اڈوں کے لیے بھی اہم معلومات فراہم ہوں گی۔چاند پر اڈے تعمیر کرنے والے سائنس دانوں کو ایسے شدید خلائی واقعات کو مدنظر رکھنا ہوگا جو عارضی طور پر چاند کے ماحول میں تبدیلی پیدا کرتے ہیں۔