ممبئی : برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مغربی ایشیا کی صورتحال پر بات چیت کی اور غزہ میں امن منصوبے کے پہلے اقدامات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے یوکرین میں منصفانہ اور پائیدار امن کی ضرورت اور انڈو-پیسیفک میں استحکام اور سلامتی کی اہمیت پر بات کی۔
اسٹارمر نے جمعرات کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ میڈیا کے لیے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اور برطانیہ نے عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے "اہم نوعیت" کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، جن میں مغربی ایشیا کی صورتحال بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا، "میں اس خبر کا سخت خیرمقدم کرتا ہوں کہ غزہ میں امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ دنیا بھر میں، خاص طور پر یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ اور غزہ کی شہری آبادی کے لیے، جو گزشتہ دو سال میں ناقابل تصور مشکلات سے دوچار رہی ہے، ایک گہری راحت کا لمحہ ہے۔ میں مصر، قطر، ترکی، امریکہ اور دیگر ممالک کی انتھک سفارتی کوششوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس اہم پہلے اقدام کو یقینی بنایا۔ اس معاہدے کو اب فوری طور پر مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے اور غزہ میں زندگی بچانے والی انسانی امداد پر تمام پابندیاں فوراً ختم کی جائیں۔ برطانیہ ان اہم ابتدائی اقدامات اور مذاکرات کے اگلے مراحل کی حمایت کرے گا تاکہ امن منصوبے کا مکمل نفاذ یقینی بنایا جا سکے۔"
اسٹارمر نے مزید کہاکہ وزیر اعظم اور میں نے یوکرین میں منصفانہ اور پائیدار امن کی ضرورت، انڈو-پیسیفک میں استحکام اور سلامتی کی ضرورت، اور کلائمیٹ اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر بات کی، بشمول فوسل فیولز پر انحصار سے آزادی۔
اسٹارمر نے بھارت کی حمایت میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطح کی میزبانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "بھارت ایک عالمی کھلاڑی ہے۔ ہم کامن ویلتھ اورG20 میں ساتھ بیٹھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی اپنا جائز مقام حاصل کرے۔ لہٰذا ہم اپنے اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
بھارت اور برطانیہ کے درمیان مضبوط دفاعی تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے انڈین نیوی کے ساتھ "ایکسائز کنکان 2025" کی مثال دی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کیریئر اسٹریک گروپ اس وقت بھارت میں ہے اور بھارتی نیوی کے ساتھ مشق کر رہی ہے، یہ تعلق دفاع اور سلامتی میں ہمارے تعلقات کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے جسے ہم مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پریس کانفرنس کے دوران انڈو-پیسیفک، مغربی ایشیا اور موجودہ یوکرین تنازع میں امن قائم کرنے کے لیے بھارت کی وابستگی کو دہرایا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت ہر تنازع، بشمول غزہ کے مسئلے، کے حل کے لیے مکالمہ اور سفارتکاری کی حمایت کرتا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے زور دیا کہ موجودہ وقت میں بھارت اور برطانیہ کے درمیان بڑھتا ہوا شراکت داری عالمی استحکام اور اقتصادی ترقی کی ایک اہم بنیاد بن چکی ہے۔
اس سے پہلے، قطر کے وزیر اعظم اور وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ غزہ میں فائر بندی کے پہلے مرحلے کے تمام احکام اور نفاذ کے طریقہ کار پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ الانصاری نے کہا کہ اس معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد حماس نے اپنا پہلا عوامی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فلسطینی گروپ اور اسرائیل نے "ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔تلگرام پر پوسٹ میں حماس نے اعلان کیا کہ "غزہ پر جنگ ختم کرنے، قبضہ ختم کرنے، امداد داخل کرنے اور قیدیوں کے تبادلے پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔