نئی دہلی :ایمس دہلی میں ملک کا پہلا روبوٹک گردے کا ٹرانسپلانٹ کامیابی سے انجام دیا گیا۔ آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، دہلی کے سرجنز نے ایک 45 سالہ مریض پر ملک کا پہلا روبوٹ کی مدد سے گردے کا ٹرانسپلانٹ کیا، جو گردوں کی ناکامی کا شکار تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ سرجری کسی سرکاری اسپتال میں پہلی بار کی گئی ہے۔
یہ آپریشن جدید ترین "دا ونچی Xi سرجیکل سسٹم" کے ذریعے انجام دیا گیا، جو کہ ایک روبوٹک پلیٹ فارم ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کم سے کم کٹ لگا کر انتہائی باریکی اور درستگی سے سرجری کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر ویریندر بنسل، جو ایمس دہلی کے شعبہ سرجری میں پروفیسر اور چیف ٹرانسپلانٹ سرجن ہیں، نے اس سرجری کی قیادت کی۔
انہوں نے بتایا: "اس جدید نظام کی بدولت مریضوں کو چھوٹے زخم، کم خون کا نقصان، کم درد، تیز ریکوری اور کم پیچیدگیاں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جلد گھر واپس جا سکتے ہیں۔" مریض، جو پہلے ڈائلیسس پر تھا، تقریباً چھ ماہ قبل ایمس کے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ میں آیا تھا۔
ڈاکٹر کرشنا اسوری، جو شعبہ سرجری کے ایک اور پروفیسر ہیں، نے بتایا: "اس کا مکمل معائنہ کیا گیا، ایک مناسب ڈونر ملا، تمام طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد مریض کو سرجری کے لیے بھیجا گیا۔" یہ ٹرانسپلانٹ 3 ستمبر کو کیا گیا، جو ایمس کی تاریخ میں ایک سنگِ میل تھا کیونکہ یہ بھارت کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں پہلا روبوٹ کی مدد سے گردے کا ٹرانسپلانٹ تھا۔
سرجری تقریباً چار گھنٹے جاری رہی اور جنرل انستھیزیا کے تحت کی گئی۔ ڈاکٹر بنسل نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "دا ونچی Xi" روبوٹ کی مدد سے پیٹ کے نچلے حصے میں چھوٹے چیرا لگائے گئے۔ "ڈونر کے گردے کو تقریباً 4 سے 5 سینٹی میٹر کا چیرا لگا کر اندر ڈالا گیا، پھر روبوٹ کی مدد سے مریض کی شریانوں سے جوڑا گیا، اور پیشاب کی نالی کو مثانے سے منسلک کیا گیا،" انہوں نے بتایا۔
سرجری کے فوراً بعد ہی مریض میں پیشاب کی روانی بحال ہو گئی اور گردے نے کام کرنا شروع کر دیا۔ ڈاکٹر بنسل کے مطابق: "کریٹینین لیول 1.2 تک آ گیا، اور مریض 10 دن بعد اسپتال سے فارغ ہو گیا۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کامیاب کیس کے بعد مزید چار مریضوں پر بھی روبوٹک گردے کی پیوند کاری کی جا چکی ہے۔
ایمس دہلی کے شعبہ سرجری نے چند ماہ پہلے "دا ونچی سرجیکل سسٹم" کا باضابطہ آغاز کیا تھا تاکہ پیچیدہ سرجریوں کے لیے جدید اور محفوظ طریقہ کار مہیا کیا جا سکے۔ ڈاکٹر بنسل نے کہا کہ: "روبوٹک سرجری کا آغاز کم وقت میں بہتر نتائج فراہم کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ہے، خاص طور پر سرکاری اسپتالوں میں اس کا ہونا ایک سنگ میل ہے۔"
ڈاکٹر کرشنا نے بتایا کہ بھارت میں گردے کی بیماری کے آخری مرحلے کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور ایسے میں اس قسم کی باریکی سے کی گئی سرجریاں انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔